عالم کسے کہتے ہیں
تحریر: منیبہ مختار اعوان (لاہور)
کچھ عرصہ پہلے میری ملاقات ایک نجی مدرسے کی انچارج سے ہوئی ایک دوسرے کو متعارف کرواتے ہوئے انہوں نے مجھے بتایا کہ میری بیٹی عالمہ ہے جب کہ بیٹا انجینیر ہے۔میں نے ان سے کہا ماشااللہ آپ کے تو دونوں بچے عالم ہیں۔وہ ہنستے ہوئے مجھ سے کہنے لگی بیٹی ہی عالمہ ہے بیٹا کیسے عالم ہو گیا اس نے کونسا مدرسے سے درس نظامی کا کورس کیا ہے۔بیٹی نے مدرسے سے درس نظامی کا کورس کیا ہے اس لیے وہ عالمہ ہے۔ میں نے ان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ
عالم اسے کہتے ہیں جس کے پاس کسی بھی چیز کا علم ہو۔دنیا کے جو افراد کسی بھی علم میں مہارت کے درجے کو پہنچ جائیں وہ سارے کے سارے علماء ہیں۔ اور آگے بڑھیں تو یوں سمجھ لیجئے کہ جس نے ریاضی کا علم پایا وہ شخص عالمِ ریاضی کہلائے گا اور جو طبیعات کے علم میں برتری پاگیا وہ عالم طبیعات قرار پائے گا
یہی صورت تمام فنون، تمام شعبوں اور کُل مضامین کی ہے۔اور اسی طرح جوشخص دین کی بنیادوں کو گہرائی سے جان لے اور اس پہ مہارت حاصل کر لے تو وہ عالم دین کہلائے گا۔ اور عالم دین بننے کے لیے نہ ہی مدرسہ ضروری ہے نہ ہی درس نظامی کی ڈگری۔
اور دوسری بات ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے عالم اسے تسلیم کیا جاتا ہے جس کے پاس مدرسے کی ڈگری ہو۔وہ لوگ بھی عالم ہی ہوتے ہیں جنہیں ڈگریوں کا لالچ نہیں ہوتا بلکہ علم سے محبت ہوتی ہے اور وہ ڈگری کا لالچ رکھے بغیر رات دو دو بجے تک مطالعہ کرتے ہیں بلکہ حقیقی عالم ہی وہی ہیں۔ایک عالم بننے کے لیے مدرسہ،ڈگری
،درس نظام ضروری نہیں بلکہ علم ٖضروری ہے۔بہت سے عالم دین جن میں ڈاکٹراسرار احمد کے نام سے سب بخوبی واقف ہیں ان کے پاس کوئی مدرسے کی ڈگری نہیں بلکہ علم تھا۔وہ علم کتابوں کے مطالعہ سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے اور علمااکرام لیکچرز سن کے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔بہت سے عالم دین مدرسوں سے نہیں بلکہ یونیورسٹیوں سےپڑھ کر نکلتے ہیں۔اللہ ہمارے مدرسوں کو شادو آباد رکھے میرا مقصد صرف اور صرف حقیقت بتاتے ہوئے اصلاح کرنا ہے۔