پاک امریکہ مشتر کہ زرعی تعاون ، کپاس کی نئی قسم تیار کر لی گئی ،سید فخر امام 164

پاک امریکہ مشتر کہ زرعی تعاون ، کپاس کی نئی قسم تیار کر لی گئی ،سید فخر امام

پاک امریکہ مشتر کہ زرعی تعاون ، کپاس کی نئی قسم تیار کر لی گئی ،سید فخر امام

اسلام آباد ( فائزہ شاہ کاظمی سے ) خشک علاقہ جات میں زرعی تحقیق کا بین الاقوامی ادارہ (اکارڈا) ۔ یو ایس ڈی اے / یو ایس ایڈ پروجیکٹ “کپاس کی پتیوں کے کرل وائرس کے اثرات کو کم کرنا اور چھوٹے کسانوں کے لئے کپاس کے بہترین انتظام کے طریقوں کی معاونت کرنا” کی اختتامی تقریب کا اجلاس13 جولائی 2021 کو قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد میں منعقدہوا۔

سید فخر امام وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ دیگر شرکاء میں ڈاکٹر محمد عظیم خان چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ، ڈاکٹر عبد المجید کنٹری منیجر برائے خشک علاقہ جات میں زرعی تحقیق کا بین الاقوامی ادارہ (اکارڈا)، پی اے آرسی کے زرعی ماہرین اور یو ایس ڈی اے ، یو ایس ایڈ کے دیگر معزز ارکان نیز کپاس کے کاشتکاروں نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے

سید فخر امام وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کہا زراعت معاشی نمو میں بڑے پیمانے پر کردار ادا کر رہی ہے اور کپاس کا بطور نقد آور فصل ملکی بر آمدات میں 55.11 فی صد حصہ ہے۔ اگر چہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے لیکن کپاس کی پتیوں میں کرل وائرس بیماری اور بیورول ٹائپ کی وجہ سے اس کی فی ایکڑ پیداوار کم ہوئی ہے، یہ وائرس پاکستان میں کپاس کی صنعت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہچانے کے ساتھ اس کی مستحکم معیشت اور غذائی تحفظ کیلئے بھی خطرہ ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ،

یو ایس ڈی اے اور اکارڈا نے پاکستان میں اس بیماری کے خلاف اسکریننگ کے لئے امریکہ سے 5000 سے زیادہکپاس ایکسیشنکی درآمد میں مدد کی۔کپاس کے اس منصوبے کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے سید فخر امام نے کہا مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ کپاس کی ایک نئی قسم IR-NIBGE-11 تیار کر لی گئی ہے جسے جنوری 2021 میں پنجاب سیڈ کونسل نے منظور کیا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی ادارے کی پاکستانی کپاس کے کاشتکاروں کے لئے یہ ایک بہت بڑی مدد ہے۔ انہوں نے کہا زراعت میں پاک امریکہ مشترکہ تعاون سے عام کسان کو فائدہ پہنچ رہا ہے، وفاقی وزیر نے امریکی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا

جن کے مالیاتی اور سائنسی تعاون کی بدولت پاکستان میں زراعت کے فروغ میں مدد مل رہی ہے۔ڈاکٹر محمد عظیم خان چیئر مین پی اے آرسی سے نے کہا کھڑی گندم میں کپاس کی بوائی انتہائی کامیابی سے کی گئی ہے اور یہ تجربات ضلع بہاولپور میں بھی کسانوں کے کھیتوں میں کئے گئے ہیں ، سندھ اور پنجاب کے لگ بھگ 2600 کسانوں کو تربیت دی گئی ہے اور کپاس کی کاشت کے بہترین انتظامات کے لئے بنیادی سہولیات مہیا کی گئیں ہیں

تاکہ کپاس کے نقصان کو کم کیا جاسکے اور پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے۔ چیئر مین پی اے آرسی سے مزید کہا کہ اس سال IR-NIBGE-11 نئی تیار شدہ کپاس کی قسم کی کاشت کی گئی ہے تاکہ اضافہ بیج حاصل کیا جا سکے اور آئندہ سال کپاس کی اس نئی قسم کا بیج کاشتکاروں کو وسیع پیمانے پر فراہم کرنے کی گنجائش پیدا کی جا ئے گی ، لہذا ہم بین الاقوامی تعاون سے اپنی نقد آور فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں تیزی سے بہتری لا رہے ہیں ۔
ڈاکٹر عبد الماجد، کنٹری منیجر ، خشک علاقہ جات میں زرعی تحقیق کا بین الاقوامی ادارہ (اکارڈا)نے پراجیکٹ کی کامیابیوں کی تفصیلات بیان کی اور کہا کہ اکارڈا پاکستان میں فصلوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے پاکستانی سائنسدانوں اور کاشتکاروں کا معاونت فراہم کرتا ہے تا کہ معیشت کے اہداف اور غذائی تحفظ کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔

پاکستان کے وفاقی اور صوبائی انسٹی ٹیوٹ ، این جی او ز، فیڈا اورواڈو کے تعاون سے ، ہم اس حد تک پہنچے اور ہم بیماریوں سے پاک کپاس کی اقسام تیار کر رہے ہیں ۔ ہماری مستقبل کی کوششیں معیاری بیج کی تیاری ، بیج کی کٹائی کی تربیت ، ذخیرہ کرنے اور افزائش اور انتظام کے ذریعہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے پر مرکوز ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں