یوم آزادی اور نسل نو 206

یوم آزادی اور نسل نو

یوم آزادی اور نسل نو

تحریر نعمان نذیر

کسی بھی آزاد قوم کے لئے اس کا پرچم اس کی عظمت سربلندی اور وقار کی علامت ہوتا ہے۔جدید دنیا میں اقوام عالم میں ایسے ملکوں کی اکثریت ہے جو کسی نہ کسی استعماری قوت کے تسلط سے آزاد ہوئی ہیں۔ایسے ملکوں کے لئے وہ دن ہمیشہ یاد گار ہوتا ہے جس روز ان کو آزادی کی نعمت میسر آئی۔پاکستان کا شمار بھی ایسے ملکوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے۔ جو ایک خاص مقدس نظریے کے تحت وجود میں آئی۔بہ حیثیت مجموعی ہم اس عقیدے سے تو واقف ہی ہیں لیکن ذرا سوچئے کیا واقعی ہی ہم اس سے واقف ہیں؟ یا محض ایک رسمی محاورے کی صورت اس کو یاد کر رکھا ہے۔

بہ حیثیت مجموعی ہم ایک آزاد قوم ہونے کے باوجود بہت سارے اعمال کے بارے میں یا تو چشم پوشی سے کام لیتے ہیں اور یا خود غرضی سے جس کی وجہ سے ہم عموما معاملات کو سطحیت کی حد تک محدود رکھتے ہیں۔بات کی جائے یوم آزادی کی تو کسی بھی محب وطن شہری کے لئے اس کے ملک سے بہتر کوئی چیز نہیں ہوتی۔یہ ملک خدا کی لازوال نعمتوں میں سے ایک ہے۔جسے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں کی جانوں کی قربانی ہزاروں بہنوں بیٹیوں کی عصمت دری اور لاکھوں لوگوں کے گھر کی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا۔تو اس ملک کی آزاد فضاؤں میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ان شہیدوں کے خون کا مقروض ہے جس کا حق ہم نے اس ملک کی سلامتی اس کی عزت اور وقار کو بلند کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی صورت میں ادا کرنا ہے

نہ صرف یہ بلکہ اس ملک کی بقا کی خاطر 1947 سے لے کر آج تک لاکھوں شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اس کی سلامتی کو یقینی بنایا ہے۔ذرا تصور کیجئے ایک ایسا بچہ جس کا باپ ملک و قوم کی سلامتی کی خاطر بارڈر پر شہید ہوگیا یا اس فوجی کا بچہ جس کا باپ عمر بھر کے لئے معذور ہوگیا ان فوجی جوانوں کی اولادیں جن کو اس بات سے ڈھارس بندھتی ہے کہ ملک کی سلامتی کی خاطر انہوں نے ایسا درد سہا ہے۔جو عمر بھر ان کا مقدر ہے تو جب اس ملک کی آنے والی نوجوان نسل یا کسی بھی فرد کے ہاتھوں اس ملک کو تہذیبی،ثقافتی یا کسی بھی حوالے سے نقصان پہنچانے کی کوشش کر ے گا تو تو ان کے دلوں پر کیا گزرے گی؟گزشتہ چند سالوں میں جشن آزادی کے حوالے سے زیادہ رنگا رنگی دیکھنے میں آئی ہے

۔جگہ جگہ سبز ہلالی پرچموں کی بہار سے لہو میں وطن پرستی کے شعلے مزید بڑھنے لگ جاتے ہیں 14۔ اگست پر نوجوانوں جوان نسل گاڑی اور موٹر سائیکل پے واجب جاتے اور کرتب دکھائیں بھائی دیتے ہیں بلکہ یہ اب باقاعدہ فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ جشن تو ہر پاکستانی کا حق ہے۔ایسا جشن جس سے دوسروں کو اذیت ملے،اپنی جانوں کو خطرہ ہو وہ جشن تو نہیں البتہ بے وقوفی اور جہالت کا کہلا ئے جانے کا زیادہ حقدار ہے

۔اس دن تو عہد کیا جائے کہ ہم لاکھوں شہیدوں کی قربانیوں کو یوں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ خدا کاصد ہا شکر کے ہم نہ صرف انگریزوں بلکہ تعاصب کے مارے ہوئے ہندؤں سے بھی آزاد ہوگئے۔ موجودہ ہندوستان کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں جہاں زبردستی مذہب تبدیل کرائے اور ان کے نعرے لگوائے جا رہے ہیں۔ اس قوم کی سربلندی میں کردار ادا کریں گے۔جب نوجوان نسل اس کی اصل روح کو پہچان لیں گے تو کوئی ڈاکٹر نہ وکیل نہ سیاستدان،انجینئر نہ ہی ایک عام مزدور کرپٹ ہو گا بلکہ یہ قوم دنیا کی عظیم قوم بن کر ابھرے گی انشاء اللہ پاکستان زندہ باد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں