الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ، ، وفاقی وزیر شبلی فراز 170

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ، ، وفاقی وزیر شبلی فراز

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ، ، وفاقی وزیر شبلی فراز

اسلام آباد (بیورو رپورٹ):وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن واحد آئینی ادارہ ہے جس نے قانون کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے تاہم اس سسٹم سے فائدہ اور نقصان اٹھانے والے فریق اس پارلیمان میں ہیں،

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے نظام سے عوام کا حقیقی نمائندہ صاف شفاف انتخابات کے بعد اس ایوان میں آئے گا، یہ مشینیں سو فیصد مقامی سطح پر تیار کی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کی ضرورت کے مطابق اگر اس میں کوئی تبدیلی کرنی ہو تو یہ بھی ممکن ہے۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے حوالے سے اراکین کو ڈیمو دیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس موقع پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ تمام پارلیمانی پارٹیوں سے التماس ہے کہ وہ اس سسٹم کا جائزہ لیں اور اس پر اگر کوئی تحفظات ہیں تو ان سے آگاہ کریں، یہ سسٹم انتخابی عمل میں شفافیت کے لئے ہے۔ دنیا ٹیکنالوجی کی طرف جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کو الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے اور الیکشن کمیشن کو بھی اس پر اعتماد میں لیا جائے جبکہ الیکشن کمیشن اس سسٹم کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو بھی بلا کر انہیں اس کی افادیت سے آگاہ کرے۔

اگر ان کے کوئی تحفظات ہیں تو وہ دور کئے جائیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ تاریخی موقع ہے کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق انتخابی عمل کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں تیار کی گئی ہیں کیونکہ ہمارے موجودہ انتخابی عمل میں ہار ماننے والا اپنی ہار تسلیم نہیں کرتا اور جیتنے والے کی جیت کو بھی مشکوک بنا دیا جاتا ہے۔ دنیا میں اس وقت ٹیکنالوجی کا وقت آگیا ہے۔ ساری دنیا اس پر منتقل ہو چکی ہے۔

پاکستان میں 12 کروڑ ووٹر ہیں جبکہ موبائل صارفین کی تعداد اس سے بھی زائد ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں شفاف اور قابل اعتماد نتائج کی فراہمی کا ذریعہ ہوں گی۔ دھاندلی کا عنصر پولنگ کے دوران اور گنتی کے وقت ہوتا ہے تاہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے اس کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ ان مشینوں میں انٹرنیٹ کا استعمال نہیں اس لئے سائبر حملوں کا بھی خطرہ نہیں ہے۔ اس مشین کے ذریعے ایک ووٹر دوبارہ اپنا ووٹ نہیں ڈال سکتا۔

یہ مشینیں ممبران کے معائنے کے لئے یہاں پر لگائی گئی ہیں، وہ یہاں آکر اس عمل کا حصہ بن سکتے ہیں۔ وہ اس کی خوبیوں اور خامیوں پر بات کریں۔انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق 90 دن میں شب و روز محنت کرکے یہ مشینیں تیار کی ہیں۔

اس سے قبل پولنگ سٹیشن کے نتیجے کا فارم 45 ہاتھ سے لکھا جاتا تھا لیکن ان مشینوں کے بعد یہ فارم تیار حالت میں دستیاب ہوگا جس کی فوری منتقلی بھی ممکن ہوگی اور آر ٹی ایس کی طرح اس سسٹم کے بیٹھنے کے بھی کوئی امکانات نہیں ہیں۔ اس میں استعمال ہونے والا بیلٹ پیپر تھرمل ہے وہ کہیں اور تیار نہیں کیا جاسکتا۔ سکیورٹی کے حوالے سے بھی یہ سسٹم اطمینان بخش ہے۔ اس سے ٹھپہ سسٹم کا بھی خاتمہ ہوگا۔

ایک ووٹ کے بعد دوسرے ووٹ کا دورانیہ ایک منٹ ہوگا جبکہ یو ایس بی کا استعمال بھی اس میں نہیں ہے۔ اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ اس مشین کو توڑے جانے یا جلائے جانے پر اس کا ڈیٹا محفوظ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں انتخابی عمل میں موجودہ سسٹم کے تحت 3 فیصد سے زائد ووٹ ضائع ہو جاتے ہیں اس مشین سے اس سسٹم کا سدباب ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن واحد آئینی ادارہ ہے جنہوں نے قانون کے مطابق ان مشینوں کے استعمال کا فیصلہ کرنا ہے۔

یہ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اس سسٹم سے فائدہ اور نقصان اٹھانے والے فریقین اس پارلیمان میں ہیں۔ اس سسٹم سے عوام کا حقیقی نمائندہ اس پارلیمان میں آئے گا۔ اسی لئے ہم ان مشینوں کو تجرباتی بنیادوں پر پارلیمان میں لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن محرم کے بعد یا پہلے سیاسی جماعتوں کو اس عمل پر مشاورت کے لئے بلائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ووٹر کی شناخت اس سسٹم کے تحت کہیں بھی ظاہر نہیں ہوگی۔ پاکستان کی حقیقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے یہ مشینیں تیار کی گئی ہیں۔ اس مشین کو منفی دس سے 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک کوئی نقصان نہیں پہنچنے گا جبکہ ان مشینوں کی چارجنگ مسلسل 24 گھنٹے تک استعمال کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ الیکشن کمیشن کی تمام ضروریات کو ان الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں پورا کیا جاسکے۔ ایک مشین پر 20 امیدواروں کے انتخابی نشانات سمیت ان کی تفصیل آسکتی ہے جبکہ اگر کسی حلقے میں 200 امیدوار بھی ہوں تو ان کا ڈیٹا بھی سسٹم میں آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آگے کی طرف بڑھنا ہے، جن چیزوں نے ہمارے انتخابی عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور آئے روز کے انتخابی عمل سے پیدا ہونے والے جھگڑوں کو دور کرنے کے لئے اور غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے یہ سسٹم متعارف کروایا جارہا ہے۔ یہ کسی ایک پارٹی کے لئے نہیں بلکہ ملک کے انتخابی نظام کو شفاف اور مبنی بر ساکھ بنانے کے لئے ہے۔ ان مشینوں کو سو فیصد مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔

اس میں تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے۔ ان مشینوں کو مقامی سطح پر تیار کرنے کا مطلب فارن ایکسچینج کو بچانا ہے۔ اگر یہ مشینیں الیکشن کمیشن کی ضروریات پوری نہیں کرتیں تو پھر ہی باہر سے مشینیں منگوائی جاسکتی ہیں

۔ اس موقع پر جی ڈی اے کے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر، جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی، سابق فاٹا سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر، اراکین قومی اسمبلی امجد علی خان، عبدالمجید نیازی، آفتاب جہانگیر اور دیگر بھی موجود تھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں