مہمند لویہ جرگہ کے زیر احتمام سڑہ خواہ میں عیسی خیل قوم کا گرینڈ جرگہ
ضلع مہمند۔ ( افضل صافی سٹی رپورٹر ضلع مہمند)مہمند لویہ جرگہ کے زیر احتمام سڑہ خواہ میں عیسی خیل قوم کا گرینڈ جرگہ۔درپیش مسائل اور 14مطالبات کیلئے 16رکنی مشران کو کمیٹی بھی تشکیل۔ 20 سال بعد موسی خیل نے مشترکہ جرگہ منعقد کیا۔جرگہ کے دوران نوجوان قومی مشر ملک صدبرخان سٹیج ہر رونے لگے۔جرگہ میں لاھور۔راولپنڈی اور پشاور کے علاوہ مقامی مشران اور نوجوانوں نے بھی سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر مومند لویہ جرگہ کے مرکزی کمیٹی کے ممبران بھی موجود تھے۔
ضلع مہمند کے سرحدی دیہات میں واقع عیسی خیل سڑہ خواہ کے مقام پر مومند لویہ جرگہ کے زیر اہتمام موسی خیل قوم کا ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس کی صدارت نوجوان ملک صدبرخان نے کی ۔باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ سب سے پہلے قومی ترانہ پیش کیا گیا سٹیج سیکرٹری فضل الہی اور محمد شیرین ملا نے جرگہ کے اہمیت اور مقاصد بیان کئے۔جرگہ سے ملک صدبرخان ۔ملک جمع خان۔ملک یاجان۔ملک انداز۔ملک لخکرخان۔حاجی باشی خان۔ملک حبیب الرحمان۔ملک حافظ خان۔ملک حکیم اور مہمند لویہ جرگہ کے ملک حاجی عبدالحلیم اور مختلف مشران نے تقریریں کئے۔مقررین نے کہا کہ گزشتہ دور میں موسی خیل قوم کے ساتھ زیادتی ہوئ ہے اور اس جدید دور میں بھی اس علاقے میں بنیادی انسانی ضروریات نہیں ہے
جس کی وجہ سے قوم کی اکثریت ملک کے دوسری شہر میں اباد ہوئے ہیں۔جرگی میں مقرین نے 14 درپیش مسائل اور مطالبات پیش کیے جس میں مسمار شدہ گھروں کی دبارہ اباد کاری ۔علاقے میں جنگ کے دوران نقصانات کا ازالہ۔صحت کی سہولیات۔تعلیمی سہولیات۔پینے کے صاف پانی ۔سڑکوں کی تکمیل۔ڈومیسائل اور شناختی کارڈ میں اسانی۔بجلی کی فراہمی اور بحالی۔موبائل سروس اور انٹرنیٹ کی فراہمی۔زراعت کی مد میں باعات کی فراہمی۔مردم شماری۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام میں سہولت۔مشران کے مراعات کی بحالی اور مختلف مسائل شامل تھے۔
جس کیلئے باقاعدہ قومی مشران کا ایک 16 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئ۔جرگہ میں قومی نوجوان ملک صدبرخان قوم کے اتفاق کے مسلے پر رونے لگے جس میں تمام لوگوں نے انکو داد دی اور صدبرخان زندہ باد کے نعرے لگائے۔جرگہ میں لاھور ۔راول پنڈی ۔پشاور اور مقامی موسی خیل قوم کے مشران اور نوجوانوں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔موسی خیل قوم 20 سال بعد اتفاق ہوکر مشترکہ جرگہ میں کامیاب ہوگئے۔جرگہ میں ایک قومی روایت بھی قائم ہوا جس میں سب سے پہلے قومی ترانہ پیش کیا گیا اور یہ قومی جرگہ میں پہلی دفع ہواہے۔جرگہ میں قومی شعراء نے بھی درپیش مسائل پر نظمیں پیش کئے گئے۔جرگہ کے دوران مقامی پولیس اور نوجوانوں نے سیکورٹی کے بھی انتظامات کئے گئے تھے ۔؎