معصوم بچی کی میت کی بیحرمتی کرنے والے صفاک درندے کو عبرتناک انجام پہنچانے پر آج گھارو کے ایس ایچ او غازی ممتاز علی بروہی کو جہاں دنیا بھر سے مبارکباد 155

معصوم بچی کی میت کی بیحرمتی کرنے والے صفاک درندے کو عبرتناک انجام پہنچانے پر آج گھارو کے ایس ایچ او غازی ممتاز علی بروہی کو جہاں دنیا بھر سے مبارکباد

معصوم بچی کی میت کی بیحرمتی کرنے والے صفاک درندے کو عبرتناک انجام پہنچانے پر آج گھارو کے ایس ایچ او غازی ممتاز علی بروہی کو جہاں دنیا بھر سے مبارکباد

ٹھٙھہ ( نمائندہ امین فاروقی )معصوم بچی کی میت کی بیحرمتی کرنے والے صفاک درندے کو عبرتناک انجام پہنچانے پر آج گھارو کے ایس ایچ او غازی ممتاز علی بروہی کو جہاں دنیا بھر سے مبارکباد اور ضلع ٹھٹھہ کے لوگوں نے جسطرح حوصلہ افزائ کی اجرکیں پہنائیں وہیں ایک معصوم بچی اقراء چھٹو نے اپنے والد حیدر چھٹو کے ہمراہ گھارو پولیس اسٹیشن پہنچکر ایس ایچ او غازی ممتاز بروہی کو اجرک پہنائ اور درندے کو اسکے انجام پہچائے جانے پر مبارکباد دی اور سلوٹ پیش کیا اس موقع پر معصوم پھول جیسی بچی اقراء کا چہرہ خوشی سے کھل رہا تھا کہ وہ اپنے ہم جنس اس پاک معصوم بہن امنت چانڈیو کی آواز بنکر آئ تھی معصوم اقراء چھٹو نے جب ایس ایچ او ممتاز علی بروہی کو اجرک پہنائ تھی

تو اس وقت احقر کو ایک ایسا منظر دیکھنے کو ملا کہ ایس ایچ او ممتاز علی بروہی کی آنکھوں میں آنسوء آئے اور انہوں نے اقراء کو پیار کیا مجھے یوں لگا جیسے ایس ایچ او آفس کے بھری آفس میں امنت چانڈیو کی روح اقراء کی صورت میں آئ ہو اور اسنے اپنے ساتھ کئے گئے ظلم بربریت کا بدلہ لئے جانے کے بعد سکون حاصل کیا ہو گا اور یہی حال ممتاز علی بروہی کا ہوگا جو میں نے اسکی منظر کشی کرتے ہوئے یہاں قلم بند کیا ہے دنیا بھر میں آج ایس پی ٹھٹھہ ڈاکٹر عمران خان نیازی سمیت دیگر ایس ایچ اوز اور انکا عملہ جو آپریشن میں موجود تھا کو سراہا جارہا ہے وہیں دو چار آٹے میں نمک کے برابر سماج میں رہنے والے کچھ ایسے پتھر دل اور خد غرض مفاد پرست دین و ملت و انسانیت کے دشمن بھی ہیں

جو اس درندہ صفت وحشی کی حمایت کررہے ہیں پولیس مقابلہ کو متنازعہ بنارہے ہیں یہ معاشرے کے وہ ناسور ہیں حنکی اپنی ایک الگ دنیا ہے یہ دین ملت اور سماج سے الگ تلگ زندگی گذارتے ہیں انکا اپنا الگ مقصد مشن ہے یہ لوگ معاشرے کی سدھار میں رکاوٹ زدہ ہیں اور دراصل یہی لوگ ایسے درندوں کے پس پشت ماسٹر مائنڈ ہوتے ہیں جو انسانیت کے نام پر اپنا مکروہ کھیل جاری رکھتے ہیں لیکن ایسے لوگ باطل کہلاتے ہیں اور باطل طبقہ کو فنا ہونا ہے جسکی دلیل قرآن کریم سے ثابت ہے کہ حق نے چھانا ہے اور باطل نے دم دبا کر بھاگنا ہے ایسے لوگ جنکا اپنا ماضی حال مستقبل تاریک ہے جو ظلمتکدوں کے راہی ہیں انسے کیا گلا کرنا یا انکا کیا ذکر کرنا بنتا ہے لیکن ایک بات واضح ہیکہ جب بھی حق کی بات آئ تو ایسے دھریئے لوگوں نے لیکر کیھنچ کر خود کو حق سے دور کئے رکھا جیسا آج اس واقع سے وابسطہ کردار کی حمایت میں یہ لوگ ظاہر ہوئے

احقر دعاء گوہ ہیکہ اللی کریم سبکو ہدایت دے اور معصوم کلی امنت چانڈیو کی روح کو سکون دے چونکہ بات نسوانیت سے وابسطہ معصوم کلی کی ہورہی ہے ایسے میں احقر گذشتہ اسی رات یعنی 14 اگست کی آخری گڑی میں کراچی مواچ گوٹھ میں ہونے والے ایک اور دل ہلا دینے والے سانحہ کا ذکر کرےگا جہاں اسی طرح نسوانیت سے تعلق رکھنے والی 13 خواتین جنمیں 2 معصوم کلیاں بھی شامل ہیں جنکے پرسکون اور خون آلود چہروں پر سبز ہلالی پرچم کنندہ تھا ایک بار پھر انسانیت سے عاری دشمنوں نے آگ و خون کی ہولی کھیل کر بم مار کر ایک پورا سواتی خاندان شہید کرڈالا 13 اگست ٹھٹھہ اور 14 اگست کی رات کراچی میں ہونے والی ہولاناکی دیشت گردی کو کبھی نہی بھولا جائے گا اور یہ دن تاریخ کو جلی حرفوں میں یاد رکھا جائے اللہ کریم اس وطن عزیز اور اسکے سپاہیوں کی جفاظت فرمائے اس ملک کے معصوم لوگوں کلیوں کی حفاظت فرمائے اور ملک و ملت کے دشمنوں کو انکے حمایتیوں سمیت عبرت کا نشان بنائے۷

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں