پاکستان بھر کے پریس کلبوں کے صدور نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو میڈیائی مارشل لا قرار دیتے ہوے یکسر مسترد کر دیا 188

پاکستان بھر کے پریس کلبوں کے صدور نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو میڈیائی مارشل لا قرار دیتے ہوے یکسر مسترد کر دیا

پاکستان بھر کے پریس کلبوں کے صدور نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو میڈیائی مارشل لا قرار دیتے ہوے یکسر مسترد کر دیا

گزشتہ تین سالوں کے دوران جبری برطرف صحافیوں کو بحال،تنخواہوں،مراعات اور واجبات کی فوری ادائیگی،صحافیوں کو اغوا،تشدداور گھروں میں گھس کر مارنے والے ملزمان کی گرفتاری اور صحافیوں کے بند پروگراموں اور آف ائیر کو بحال کیا جائے،ویبینار کے شرکاء کا مطالبہ

اسلام آباد(خبر نگار)پاکستان بھر کے پریس کلبوں کے صدورنے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو میڈیائی مارشل لا قرار دیتے ہوے یکسر مسترد کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران جبری برطرف صحافیوں کو بحال،تنخواہوں،مراعات اور واجبات کی فوری ادائیگی،صحافیوں کو اغوا،تشدداور گھروں میں گھس کر مارنے والے ملزمان کی گرفتاری اور صحافیوں کے بند پروگراموں اور آف ائیر کو بحال کیا جائےگزشتہ رات راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس ( آر آئی یو جے )

کے زیر اہتمام آزادی صحافت ویبنار سےسینئر صحافی نصرت جاوید، سینئر اینکر حامد میر، مطیع اللہ جان، آر آئی یو جے کی پریس فریڈم ایکشن کمیٹی کے چیرمین افضل بٹ ، پی ایف یو جے کی سیکرٹری جنرل فوزیہ شاہد، مظہر عباس، ممبر ایف ای سی، راجہ شفیق، کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، ایبٹ آباد پریس کلب کے صدر سردار نوید انجم، سابق صدر شاہد چودھری، سنٹرل پریس کلب مظفر آباد آزاد کشمیر کے صدر سجاد میر، گلگت پریس کلب کے صدر خورشید احمد، نیشنل پریس کلب کے سیکرٹری انور رضا، صدر شکیل انجم، سابق صدر طارق چودھری، سابق سیکرٹری فنانس جہانگیر منہاس، ، آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید، جنرل سیکرٹری طارق ورک،

سابق صدر مبارک زیب خان، علی رضا علوی، سابق جنرل سیکرٹری بلال ڈار، سابق فنانس سیکرٹری اصغر چودھری، پارلیمانی رپورٹرز ایسو سی ایشن کی چیرمین واک آؤٹ کمیٹی نیّر علی، گوجرانوالہ یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری عادل اکرم سابق صدر راجہ حبیب اور سینئرصحافیوں نعیم محبوب، عامر بٹ، روبینہ شاہین ودیگر نے خطاب کیا اورحکومت پر زور دیا ہے کہ وہ میڈیا ورکرز اور عامل صحافیوں کا درد رکھتی ہے تو 2017 کے میڈیا معاشی بحران کے دوران جبری برطرف ہونے والے صحافیوں کو بحال کرانے اور معاشی بحران کے نام پر مالکان کی طرف سے تنخواہوں سے کاٹی گئی رقم بقایا جات کی مد میں واپس دلانے میں ہماری مدد کرے،

الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے اور سروس سٹرکچر کا ڈھانچہ تشکیل دینے کیئے قانون سازی کرے، اخباری ملازمین کو فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے پہلے سے قائم آئی ٹی این ای کے چیرمین کا تقرر کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی ٹربیونلز بھی قائم کئے جائیں۔صحافیوں پر حملوں اور اغوا کے ملزمان گرفتار کئے جائیں اور اصول پسندی کی بنیاد پر ٹی وی چینلز کے مِسنگ اینکر پرسن کو بحال کیا جائے۔اس حوالے سے پریس فریڈم ایکشن کمیٹی کے چیئرمین افضل بٹ نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف آر آئی یو جے کی تحریک قومی تحریک بنتی جا رہی ہے میں نے اپنی زندگی میں ایسی تحریک نہیں دیکھیں،

انہوں نے کہا کہ ہمارا میڈیا مالکان سے کوئی رابطہ نہیں ہمارا پہلا ہی مطالبہ مالکان کے خلاف ہے پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جنرل مظہر عباس نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو رکوانے تمام یونین آف جرنلسٹس اور جنرل ایسوسی ایشنز کا اجلاس کراچی میں بلایا جائے جس میں متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائےکراچی پریس کلب کےصدر فاضل جمیلی نے کہا کہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر قومی ڈائلاگ ہونا چاہیے جس میں صحافتی تنظیموں کے علاؤہ میڈیا مالکان کی تنظیموں اور مزدور یونینز کو بھی شامل کرنا چاہیےحکومت کو چاہیے کہ مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا حتمی مسودہ ہمیں فراہم کریں

کیونکہ سوشل میڈیا پر بہت سے مسودے گردش کر رہے ہیں لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور ہزاروں صحافی بے روزگار ہوئے ہیں جن کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں دوسری طرف تین سال کے دوران مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ملک کا بیڑا غرق ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ آس وقت میڈیا انڈسٹری کا برا حال ہے،میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا جو مسودہ ہمیں ملا اسے پڑھ کر یہ سمجھ نہیں آتا کہ اس میں ورکرز کے لیے کیا ہےسینئر صحافی اور حامد میر نے کہا کہ آر آئی یو جے اور پی ایف یو جے جو فیصلہ کرے گی میں ساتھ ہوں اور آر آئی یو جے کی قیادت کے حکم کے مطابق 13ستمبر کو پارلیمنٹ کے باہر ٹاک شو کروں گامطیع اللہ جان نے کہا کہ جب صدر پاکستان پارلیمنٹ میں اپنا خطاب کر رہے ہوں گے

تو دنیا کو پیغام جائے گا کہ ملک کے صحافیوں نے اپنے حقوق کے لیے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے رکھا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کو صدر پاکستان کی تقریر کے دوران پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر کے صحافیوں کے دھرنے میں شرکت کریں اور ملک بھر کے صحافیوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کریں سابق سیکرٹری آر آئی یو جے بلال ڈار نے کہا کہ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری دھرنا نہیں ہے اگر پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا بل واپس نہ لیا تو احتجاج جاری رہے گاگلگت پریس کلب کے صدر خورشید احمد نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون مانتی تو اس طرح سےصحافیوں کو دیوار سے نہ لگایا جاتا پارلیمنٹ کے باہر دھرنے میں گلگت کے صحافی بھر پور شرکت کریں گے
نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم نے کہا کہ صحافیوں کے حقوق کے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا حکومت کی توقعات سے کہیں زیادہ کامیاب ہو گا سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف دھرنا میں 12 اور 13 ستمبر کی درمیانی رات پارلیمنٹ کے باہر گزاریں گے ممبر ایف ای سی عادل اکرم نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف تمام یونیز کو ساتھ لیکر چلنا چاہیےایبٹ آباد کے پریس کلب کے صدر نوید انجم نے کہا کہ ہزارہ ڈویژن کے صحافی دھرنے میں بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے

ممبر ایف ای سی مبارک زیب خان نے کہا کہ پاکستان بھر سے جو صحافی جبری برطرفیوں کا شکار ہوئے ہیں ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جانا چاہیے اور جو صورتحال نظر آرہی ہے ہماری تحریک کامیاب ہو چکی ہےراولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری طارق علی ورک نے آر آئی یو جے کے دھرنے کے حوالے سے اب تک کیے گئے اقدامات پر بریفننگ دی اور کہا کہ سوشل میڈیا پر میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے جو مسودہ گردش کر رہا ہے اس کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات نشریات تسلیم نہیں کرتے اور کوئی بھی بل جب تک اسمبلی پیش نہیں ہوتا تب تک اس کی کوئی حیثیت نہیں لیکن پھر بھی ہمیں اس مسودے کے حوالے سے جو خدشات ہیں

ہم ان کا بھرپور طریقے سے اظہار کر رہے ہیں صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید نے کہا کہ ہمارے ساتھی مخلص ہیں جس کی وجہ سے پتہ چل رہا ہے کہ اسلام آباد میں کوئی دھرنا دیا جا رہا ہے انہوں نے ویبینار میں موجود تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں اپنا قیمتی وقت ہمارے ویبینار کے لیے نکالا پی آر آئی واک آؤٹ کمیٹی کی چیئرپرسن نیئر علی نے کہا کہ ہم آر آئی یو جے کے ساتھ ہیں اور احتجاجی دھرنے میں پارلیمنٹ کے اندر اپنا کردار ادا کریں گے اس کے علاؤہ آر آئی یو جے کی ایگزیکٹو ممبر روبینہ شاہین،سابق فنانس سیکرٹری آر آئی یو جے اصغرچوہدری،نیعم محبوب،عامر بٹ،ناصر خٹک ودیگر صحافیوں نے بھی خطاب کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں