اسلام آباد میں انضمام کے خلاف فاٹا قومی جرگہ۔منعقدہ جرگہ میں سرکردہ قبائلی عمائدین سمیت ہزاروں کے تعداد میں لوگوں کی شرکت 139

اسلام آباد میں انضمام کے خلاف فاٹا قومی جرگہ۔منعقدہ جرگہ میں سرکردہ قبائلی عمائدین سمیت ہزاروں کے تعداد میں لوگوں کی شرکت

اسلام آباد میں انضمام کے خلاف فاٹا قومی جرگہ۔منعقدہ جرگہ میں سرکردہ قبائلی عمائدین سمیت ہزاروں کے تعداد میں لوگوں کی شرکت

ضلع مہمند(افضل صافی سٹی رپورٹر )اسلام آباد میں انضمام کے خلاف فاٹا قومی جرگہ۔منعقدہ جرگہ میں سرکردہ قبائلی عمائدین سمیت ہزاروں کے تعداد میں لوگوں کی شرکت۔فاٹا انضمام کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔انضمام کے وقت قبائل دربدر پناہ گزین کیمپوں میں محصور تھے۔حکومت نے موقعہ پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوامی رائے کے بغیر انضمام کا فیصلہ کیا۔قبائلی رسم ورواج کے بدلے تھانہ کلچر، پٹوار سسٹم اور کچہری نظام لانا ناممکن ہیں۔سرتاج عزیز کمیٹی کے سامنے قبائلی عوام نے سخت ردعمل کے ساتھ انضمام کو مکمل ٹھکرایا تھا۔مگر حکومت نے رپورٹ میں جھوٹ کا پلندہ لے کر راتوں رات انضمام کا فیصلہ کرتے ہوئے

لاکھوں قبائلی عوام کے تقدیر اور رائے سے کھلواڑ کی۔قبائلی کبھی بھی انضمام ماننے کو تیار نہیں۔عوامی رائے انضمام کے فیصلے پر مقدم ہیں۔حکومت انضمام کا فیصلہ فوری واپس لے کر قبائلی عوام کا نامساعد حالات سے مالی و جانی نقصانات کا ازالہ کر کے دوبارہ آباد کریں۔فرسودہ تھانہ کلچر، پٹوار سسٹم سے مزید قبائلی اضلاع میں تنازعات اور پستی کا خدشہ ہے۔ مقتدر قوتیں سن لیں قبائلی عوام انضمام ماننے کو تیار نہیں۔قبائل ایف سی آر ترامیم یا فاٹا کونسل کی حامی ہیں۔قبائلی خطہ بطور تجربہ گاہ بنانے سے اجتناب کریں۔جبکہ قائداعظم نے فاٹا کی حیثیت اور رسم رواج برقرار رکھنے کا فرمان جاری کیا تھا۔مقررین،
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد 14 ستمبر کو چائنہ چوک میں قبائلی عوام نے انضمام کے خلاف فاٹا قومی جرگہ منعقد کیا۔قبائلی جرگہ میں سابقہ سات ایجنسیوں، مہمند، باجوڑ، خیبر، اورکزئی، کرم،شمالی وزیرستان،،جنوبی وزیرستان سمیت ایف آر پشاور، کوہاٹ، بنوں اور ایف آر لکی مروت کے سرکردہ مشران کے علاوہ مذکورہ علاقوں کے ہزاروں کی تعداد میں شرکت۔منعقدہ جرگہ سے مختلف قبائلی عمائدین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔کہ حکومت نے جلد بازی میں پناہ گزین کیمپوں میں محصور قبائلی عوام رائے کے بغیران کے تقدیر کا فیصلہ کر کے صوبہ میں ضم کیا۔جبکہ قائداعظم نے صاف الفاظ میں قبائلی خطہ کی حیثیت اور رسم رواج کو برقرار رکھنے کا فرمان جاری کیا تھا۔مگر راتوں رات قبائل کو صوبہ میں ضم کر کے ظلم کیا

۔جن کے ماننے کو لاکھوں قبائلی عوام تیار نہیں۔مقررین نے کہا کہ سرتاج عزیز کمیٹی نے غلط رپورٹ پیش کر کے قبائلیوں کے تقدیر سے کھلواڑ کیا۔سرتاج عزیزکمیٹی کے سامنے قبائلی عوام نے انضمام کو مکمل رد کیا تھا۔کیونکہ قبائل کسی بھی صورت انضمام کو ذہنی طور پر تیار نہیں۔اور مطالبہ کیا کہ نامساعد حالات میں کئے جانے والے مالی و جانی نقصانات کا ازالہ کر کے قبائل واپس آباد کاری پر توجہ دی جائے۔مگر حکومت قبائلی عوام رائے کے بغیر انضمام میں دلچسپی اور بھرتی دیکھاتے ہیں۔

اور بتایا کہ قبائلی اضلاع میں رسم رواج کے بدلے فرسودہ تھانہ کلچر پٹوار سسٹم اور کچہری نظام لانا ناممکن ہے۔بلکہ ان سے مزید تنازعات جنم لینے کا خدشہ ہے۔انہوں نے پر زور مطالبہ کیا کہ فاٹا انضمام کا فیصلہ واپس لیا جائے۔کیونکہ قبائل ایف سی آر میں ترامیم اور فاٹا کونسل کی حامی ہے۔جرگہ نے تمام قبائلی اضلاع بیس بیس افراد پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تاکہ تحریک آگے لے جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں