مانگنا بھی ایک آرٹ ایک ہنر ہے 203

کم ظرفوں کی بے ہودا حرکات

کم ظرفوں کی بے ہودا حرکات

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

Unnecessary movements or instences of ill minded youths of the society

کورونا وبا بعد عموما اور ہمارے مودی مہاراج کی ناعاقبت اندئش معشیتی پالیسئوں سے بدحال ہوتے بھارتی معآشی پس منظر میں خصوصا، ہر سو بے روزگاری اور معاشی ابتری کے پیش نظر برائیاں اور آسان دولت پانے کی ہوڑ معاشرے میں نت نئے جرائم جنم لینے لگے ہیں۔اس میں سےایک، کسی کی کوئی غلطی یا لغزش کو عکس بند کر، پھر اسے نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے کچھ تبدیلیاں کر، ہم آپ کو بدنام و رسوا کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے، ایک طرف ہم آپ سے غلط کام کروائے جاتے ہیں تو دوسری طرف ہمیں بدنام و رسوا کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے، ہم سے کثیر رقوم کا مطالبہ کر ہمیں بلیک میل کیا جاتا ہے

خصوصا گھر کی نساء بالغ بچے بچیوں کو، جن کے پاس فی زمانہ جدت پسند موبائل کا ہونا عام سی بات ہے، انہیں علی الصبح عموما جب نوجوان نسل بستروں پر کروٹیں لئے، سونے کی عادی ہوتی ہے ، مخالف جنس کی طرف ویڈیو کال کرتے ہوئے شروع میں میٹھی میٹھی باتیں کی جاتی ہیں اور جیسے جیسے شکار جال میں پھنستا جاتا ہے اسے کسی اور کہ ننگی تصویریں دکھا کر، اسکے جنسی جذبات کو بھڑکاتے ہوئے، اسکے برہمنہ یا نیم برہنہ جسم کو دکھانے کی درخواست بے تکلفی میں کی جانے لگتی ہیں

اور اگر فالفرض محال کوئی جوان بھائی یا بہن ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آتے ہوئے، یا انکی دکھائی تصاویر کو انکی اپنی تصویر سمجھتے ہوئے، ان پر بھروسہ کر، اپنی کوئی نیم برہنہ تصویر یا اپنا ہی برہنہ یا نیم برہنہ جسم ویڈیو موڈ میں انہیں بتانے لگتےہیں تو یقین مانیں ہم آپ انکے جال میں پھنس چکے ہوتے ہیں۔ ہماری دکھائی تصویرکو، یا انہیں ویڈیو کال پر بتائے ہمارے جسم کے کسی حصے کو وہ ریکارڈ کرلیتے ہیں اور پھر ہماری تصویر کو کسی اور کے برہنہ جسم سے سائبر ٹیکنک جوڑتے ہوئے،

وہی تصویریں واپس بھیجتے ہوئے ہمیں بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہےیہ ہولناک بیماری دراصل سنگھی ذہنیت شدت پسند ھندو بھائیوں کی طرف سے مسلم نساء کو پھنسانے کے لئے بھارت بھر کے مختلف گاؤں شہروں میں دھڑلے سے استعمال ہورہی ہے اس میں سنگھی حکومتی عہدیدار ان کی پشت پر انکی مدد کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔انہیں اپنے مضموم ارادوں میں کامیابی پر انعامات دئیے جاتے ہیں تو انکے مسلم رضاکارنوجوانوں کے ہاتھوں پکڑے جانے پر پولیس و عدلیہ کا ساتھ دلایا جاتا ہے۔

اور چونکہ یہ رشتہ صرف اور مسلم دشمنی میں ہی کئے جاتے ہیں، اس لئے عموما ان کا انجام دردناک قتل یا شہر کے جسم فروشی کے اڈوں تک انہیں بیچنے کی صورت سامنے آیا کرتا ہے۔ ہاں البتہ ایک آدھ فیصد ان سادہ لو ھندو بھائیوں کے اپنی مسلم بیویوں سے محبت ہوجائے کی صورت، نوبت شادی تک بھی پہنچتی ہے تو اس صورت میں بھی، مسلم نساء ہی کو اپنےایمان دھرم سے ماورائیت حاصل کئے،اپنے خاندان و ملت دور اور مسلم عقیدے کے حساب سے و بعد موت جہنم والی زندگی کو اختیار کر جینا پڑتا ہے

کچھ انہی لفنگوں کے ہاتھوں شکار اپنی عزت ان درندوں کے ہاتھوں کھوتے ہوئے ان کے اشاروں پر ناچتے مزید ایسے دلدل میں پھنستے پھنستے ان سنگھئوں کے اشاروں پر اپنی دین و مذہب چھوڑ انکے ساتھ شادی کرنے مجبور کی جاتی ہیں آجکل بھارت بھر میں مسلم نساء کے یوں ھندو دھرم اختیار کر ھندوؤں بھائیوں سے شادی کرنے کے واقعات انہی سازش کنندہ اذہان ہی کے نتیجے میں ہوا کرتی ہیں

ایسی گری ہوئی نازیبا حرکات ہمارے مسلم معاشرے کے چند نوجوانوں نے بھی، شروع میں اپنی جنسی نفس کی تسکین کے لئے اور بعد میں صاحب حیثیت مسلم لڑکے لڑکیوں کو بلیک میل کرتے ہوئے، ان سے خطیر رقوم اوصول کرنے کے لئے، یہ بے ہودہ عمل اپنے ہی مسلم معاشرے کی نساء و ذکر نوجوانوں سے کرنے لگے ہیں۔اسلئے التماس و درخواست ہے کہ معاشرے کے نوجوان نسل کے بہن بھائی اولا” تو کسی کے انجان کال کو ریسیو ہی نہ کریں اور بالفرض محال کسی انجان انسان کی کال ریسیور کر بھی رہے ہوں

آور ان سے گفتگو کی جارہی ہو بھی تو اس ناجائز تعلق کو فلفور منقطع کردیں اور اگر ممکنہ کسی انسانی لغزش کی صورت، انہوں نے ماضی میں کسے سے اپنی تصویر شیر بھی کی ہے اور کوئی ان سے فون پر دھمکی دے ان سے غلط کام کروائے کی یا ان سے رقم طلب کرنے کی کوشش بھی کررہا ہے تو ڈرے بغیر اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے، گھر خاندان کے کسی بزرگ سے صاف صاف، سب باتیں بتادیں

تاکہ وہ اپنے عقل و عرفان کا استعمال کرتے ہوئے، ہم آپ کو اس مصیبت سے نکال سکیں۔ بخدا کسی بھی ایسے انجان دھمکی دینے والے بلیک میلر کے ،کسی بھی ہلکے یا بھاری کام کو نہ کریں تاکہ اس سے ہم آپ کے ساتھ، ہمارے خاندان و معاشرے کو صدا بھگتنا پڑے۔ اللہ ہی ہمیں ایسی غلط راہ پر گامزن ہونے سے بچائے اور صراط مستقیم پر چلنے اور والضالین سے آمان میں رہنے کی توفیق عطا فرمائے ولا علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں