اسلام آبا مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام کنونشن سنٹراسلام آبادمیں منعقد ہوا
اسلام آباد(سردار طیب خان۔سے)قومی،لسانی اور طبقاتی تفریق کو مٹا کرتمام طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا طرہ امتیاز ہے،اسلاف کی طرز پر نظریہ پاکستان کے تناظر میں استحکام پاکستان کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی،لادین قوتیں پاکستان کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کرنا چاہتی ہیں،غیر اسلام و غیر آئینی قوانین پر اظہار تشویش کرتے ہیں،
طلبہ یونین کی بحالی سمیت طلبہ کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام کنونشن سنٹراسلام آبادمیں منعقد آل پاکستان طلبہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رانا محمد ذیشان ناظم اعلیٰ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، قاسم سوری ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی،علی محمد خان وزیر مملکت،شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم پاکستان،مولانازبیر اشرف عثمانی دارلعلوم کراچی،اوریا مقبول جان،مولانا معاویہ اعظم،تنویرالیاس وزیر مملکت آزادکشمیر،
حافظ حفیظ الرحمن سابق چیف منسٹر گلگت بلتستان،عبداللہ گل چیئر مین تحریک نوجوانان پاکستان،مولاناعبدالقدوس محمدی ترجمان وفاق المدارس العربیہ پاکستان،مولانامنظور احمد چنیوٹی ممبرصوبائی اسمبلی،سینیٹر فریداللہ،سیداحمد شاہ آئی ایم پاکستان ورلڈ وائیڈ موومنٹ،مولانافضل سبحان،اختر نواز جنجوعہ،ملک محمد مظہر ایڈوکیٹ،مولانا تنویراحمد علوی،مولانا فضل الرحمن خلیل،مفتی ابومحمد،سردار مظہر،مولانا شہزاد عباسی،اعزاز الحق عباسی عبید عباسی،ڈاکٹر سبیل اکرام،خزیمہ سمیع،حفیظ چوہدری،ناصر خٹک،فریداللہ ایڈوکیٹ، عمر فاروق ناظم ایم ایس اوسندھ،عبید الرحمن ناظم ایم ایس او کشمیر،مبشرعباسی پی ٹی آئی یوتھ ونگ،
افنان آفریدی، صادق رحیم،علی ملک،مفتی منیر احمد علوی،ہمایوں جمشید،احسان اللہ ستی،صاحبزادہ عمر فاروق گل بادشاہ،عارف رند،سیداحمد شاہ،مولانافضل سبحان،اعظم رانجھا،حافظ محمد زبیر،مذاکر حسین شاہ، سمیع اللہ بٹ، ڈاکٹر نادر خان،مولانا لطف اللہ لدھیانوی،قاری فضل الرحمن اور مولانا امیر الرحمن حقانی سمیت دیگر افراد نے کیا۔جب کہ آل پاکستان طلبہ اجتماع کا اعلامیہ امیر شوریٰ ایم ایس او پاکستان صفدر صدیقی نے پیش کیا،جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان طلبہ کی نمائندہ تنظیم ہے،جو قرآن و سنت کی بالادستی،اسلام و شعائراسلام کے تحفظ،اسلامی تہذیب وثقافت کے فروغ و نوجوان نسل میں مغربی افکار،فکری ارتداد،
فحاشی،عریانی و منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحانات و اثرات کی روک تھام کے لیے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں سرگرم عمل ہے،اورMSO ارباب اختیار سے تعلیمی اداروں میں ہونے والی ایسی قبیح سرگرمیوں کی روک تھام کا مطالبہ کرتی ہے۔یہ آل پاکستان طلبہ اجتماع پاکستان کے امن و استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے اغیار کی جنگ لڑنے سے انکار کرنے پر حکومت کا خیر مقدم کرتا ہے،افواج پاکستان کی ملکی دفاع و سا لمیت کے لیے دی گئی لازوال قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امریکی سینیٹ میں پیش ہونے والے بل کی مذمت کرتا ہے۔
آج طلبہ کا یہ نمائندہ اجتماع اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ نوجوان نسل میں شعور و آگہی کے ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے متحد ہونا،یکجہتی اختیار کرنا، ملک کے طول وعرض میں پھیلے کالجز و یونیورسٹیزاور دینی مدارس و جامعات کے طلبہ کے درمیان ملاں و مسٹرکی طاغوتی تفریق کی نفی کرتے ہوئے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لیے یکجا ہوکر جدوجہد کرنا جہاں اسلام پسندوں کے لیے حوصلہ افزاہے وہاں دین دشمن ارتدادی قوتوں کے لیے بے انتہا حوصلہ شکن ہے۔ ملک میں اسلامی روایات،اسلامی تہذیب و تمدن،مشرقی اقدار کے تحفظ اور فروغ کے ساتھ تحفظ ختم نبوتﷺ،مقدس شخصیات،اصحاب رسولؓ واہلبیت اطہا رؓکی حفاظت کی خاطر کسی بھی سطح پر اشارۃ ً،کنایۃً،تحریراً اور تقریراًتوہین آمیز کلمات و جملوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔
اور یہ طلبہ اجتماع ہر اس اقدام کی مذمت کرتا ہے جس کے ذریعے انسداد توہین رسالت اور ختم نبوت کے قانون کے خاتمے یا اسے کمزور کرنے کی راہ ہموار ہو سکے۔دنیا بھر کے مظلوم مسلمان جوکفر کے ظلم و جبر کا شکار ہیں باالخصوص کشمیر اورفلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی اخلاقی حمایت جاری رکھتے ہوئے اقوام متحدہ سے اس کے پرامن حل کا مطالبہ کرتا ہے۔افغانستان میں آنے والی مثبت تبدیلی کو خطے میں امن کے لیے اچھی پیش رفت سمجھتا ہے،اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں
کہ افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر قابو پانے اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی میں اسلامی دنیا اپنا کردار ادا کرے،کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے امن سے دنیا کا امن وابستہ ہے۔ آج کا طلبہ اجتماع اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ دینی مدارس وطن عزیزمیں شرح تعلیم میں اضافے کا سبب ہیں،ان کی اسناد کو مستقل حیثیت دی جائے۔قبول اسلام بل اور وقف املاک ایکٹ جیسے آئین پاکستان اور اسلام مخالف بل کی منظوری کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ حکومتی سطح پر یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم رائج کیا جائے
اور قومی زبان اردو کے نفاذ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کروایا جائے۔طلبہ یونین کو بحال کرکے طلبہ مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں۔یونیورسٹیز لیول پر ترجمہ قرآن اور تفسیر کو لازم قرار دینے کے حکومتی اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ قرآن پاک کی تعلیم،عقیدہ ختم نبوت ﷺ،سیرت اصحاب ؓرسول واہلبیتؓکی آئینی حیثیت کے مضامین کو لازمی مضمون کے طور پر ابتداء ہی سے شامل نصاب کیا جائے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی دختر پاکستان کو ایک طویل عرصہ سے ظلماًامریکی قید میں رکھا گیا ہے،افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد ڈاکٹر عافیہ کو مزید قید میں رکھنے کاامریکہ کے لیے کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہتا ہے،ان کی رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ طلبہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت کرونا سے ہونے والے تعلیمی نقصان کے ازالہ کے لیے جامع پالیسی بنائے اورمیڈیکل انٹری ٹیسٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا نوٹس لے۔آل پاکستان طلبہ اجتماع میں مولاناظہوراحمد علوی،مولانا عبدالروف محمدی،مولانا عبدالرحمن معاویہ،مفتی ظہیر احمد ظہیر،مولانا عبدالخالق ہزاروی، ملک ریاض بنگش،مولانا فضل اللہ شامزئی،غلام شبیر منہاس،نوازخان جدون،ایاز چوہدری،مولانافیض محمد،اقبال سحر،عمار خان یاسر،مفتی مجیب الرحمن،اسامہ قاسم سمیت علماء کرام،دینی وعصری تعلیمی اداروں کے طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔