ترنول اور اس کے گرد و نواح میں محکمہ ہیلتھ کی عطائی ڈاکٹروں پر کاروائی کرنے سے گریزاں
اسلام آباد(سنگجانی بیورو رپورٹ)ترنول اور اس کے گرد و نواح میں محکمہ ہیلتھ کی عطائی ڈاکٹروں پر کاروائی کرنے سے گریزاں۔ عطائیوں کے خلاف آگاہ کرنے پر بھی محکمہ ہیلتھ کے DHO کو عطائیوں کی لسٹ بھی دی گئی جنوں نے انسانی جانوں سے کھیلنے کا بازار گرم کر رکھا ہے۔مگر DHO یہ کہہ کر کال مٹول سے کام لیتے رہے کرونا کے باعث ہمارا عملہ مصروف ہے ایک دو دن تک کاروائی کرتے ہیں افسوس کا مقام انتہائی سنگین صورت حال میں بھی کاروائی کرنا سے گریزاں کرنا اس بات کا اشارہ دیتا ہے
محکمہ ہیلتھ ان عطائی ڈاکٹروں کے ساتھ ملوث ہے محکمہ ہیلتھ کے ارباب اختیار نے چپ سادھ رکھی ایک سوالیہ نشان ہے ؟اسی طرح میڈیکل سٹوروں پر جعلی ادویات کا دھندہ عروج پر پر ڈرگ انسپکٹر کا خاموش تماشائی ہونا کسی المیہ سے کم نہیں اس وقت عطائی ڈاکٹر ایسے انسان دشمن عطائی ڈاکٹر سے خدا جانے کتنے لوگ موت کی وادی میں چلے گئے ہیں لیکن غریب ہونے کی وجہ سے ان کے ڈر سے چپ ہو گئے۔اسلام آباد ترنول اور گردونواح میں عطائیوں کی تعداد میں اضافہ ایسے جاری ہے
جیسے مہنگائی بےروزگاری اور غربت میں گلی محلوں،کالونیوں میں ہر موڑ نکڑ پر کریانہ اسٹورز کم اور عطائیوں کے نام نہاد کلینکس زیادہ پاۓ جاتے ہیں جو بے دریغ انسانی جانوں سے کھیلنے کا دھندہ ایسے چلارہے ہیں جیسے سگریٹ پان کا کھوکا ہو یا پھر ایزی پیسے کی دوکان ہر ویلا 6 ماہ کسی بھی پرائیویٹ کلینک/نام نہاد ڈسپنسپری پر انسانی جانوں سے کھیلنے کی پریکٹس کرتا ہے اور کچھ ہفتوں بعد اپنے ہی محلے میں عطائیت کا مکرہ دھندہ کلینک/ڈسپنسری کے نام پر چلانا شروع کردیتا ہے یہاں قابلِ غور بات یہ ہے آخر انہیں اجازت کون دیتا ہے کون ہے جو ان حیوانوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے ان کی وجہ سے انسانی جان کا ضیاع ہو سکتی ہیں
مگر مجال کسی نے ان قاتلوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کی ہو اندرونِ شہر ہر محلے کی نکڑ گلی میں اپکو یہ عطائی دکھائی دینگے فتح جنگ روڈ سفیہ روڈ ڈھوک پراچہ ڈھوک عباسی محلہ عثمانیہ محلہ چوہدریاں جگہ جگہ انکی موت بیچنے والی دوکانیں اپنا مکرہ دھندہ کرنے میں مگن ہیں اودویات کے نام پر انسانوں میں ایسا زہر منتقل کرتے ہیں جو آہستہ آہستہ انسانی جان کو ختم کردیتا یے اعلیٰ حکام سے اپیل ہے ان عطائیوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کیا جاے اور جو عناصر اس سب میں ملوث پاے جائیں وہ افسران ڈرگز انسپکٹر یا کوئی بھی ہو اسے عبرتناک سزا سے دوچار کیا جاے۔