کوٹلی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا لٹریچر کی واپسی کیلئے دھرنا چھٹے روز میں داخل 159

کوٹلی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا لٹریچر کی واپسی کیلئے دھرنا چھٹے روز میں داخل

کوٹلی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا لٹریچر کی واپسی کیلئے دھرنا چھٹے روز میں داخل

تیتری نوٹ/ کوٹلی/بھمبر/باغ/دھیرکوٹ/ڈڈیال/عباس پور/جدہ ( بیورو رپورٹ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان زون کے زیر اہتمام 22اکتوبر 1947ء کی قبائلی یلغار اور کوٹلی انتظامیہ کی طرف سے لبریشن فرنٹ کا لٹریچر اٹھائے جانے کے خلاف یومِ سیاہ۔کوٹلی میں چھٹے روز بھی لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا لٹریچر کی واپسی کیلئے دھرنا۔ تیتری نوٹ، کوٹل جیمل، باغ، کوٹلی، ڈڈیال، عباس پور میں قبائلی یلغار کے خلاف احتجاج۔قبائلی یلغار ریاست جموں کشمیر کی وحدت اور آزادی پر حملہ تھاجس سے ریاست تقسیم ہو کر مقبوضہ ہو گئی۔

سیز فائر لائن ختم کر کے ریاست کو دوبارہ متحد اور مکمل آزاد کرنا ہی جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کا سبب بن سکتا ہے۔بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کی جائے اور یٰسین ملک سمیت جملہ آزادی پسند قیدیوں کو رہا کیا جائے۔پاک بھارت اپنی افواج ریاست سے نکالیں۔مودی عمران گٹھ جوڑ کو ریاست کے عوام مسترد کرتے ہیں۔کوٹلی سے لبریشن فرنٹ کا اٹھایا گیا لٹریچر واپس کیا جائے۔احتجاجی پروگراموں سے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، زونل جنرل سیکریٹری جہانگر مرزا، توصیف جرال ایڈوکیٹ، خورشید مرزا، حبیب مغل، صدام حیات، سردار افراز، مدثر امتیاز، زبیر قریشی،ناظم راجہ، عابد راجوروی اور دیگر کا خطاب۔

تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان زون کے زیر اہتمام زون بھر میں 22اکتوبر 1947ء کی قبائلی یلغار اور کوٹلی انتظامیہ کی طرف سے لبریشن فرنٹ کا تنظیمی لٹریچر اُٹھائے جانے کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا۔تیتری نوٹ میں یومِ سیاہ کے سلسلے میں کراسنگ پوانٹ پر ایک احتجاجی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ممبر سپریم کونسل حبیب مغل، سردار فرخ رمضان،زبیر بھٹی، سردار افراز، یاسر مجید، سکندر علی قمر، اسد نواز، کامران چودھری، دانش ثانی اور دیگر مقررین نے کہا کہ 22اکتوبر 1947کی قبائلی یلغار اور ریاست پر پاکستانی حکمران طبقے کا منافقانہ حملہ ریاست کی وحدت اور آزادی پر حملہ تھا جس نے ریاست میں بھارتی مداخلت کو جواز بخشا اور ریاست بھارت اور پاکستان کے قبضے میں جا کر محکوم اور تقسیم ہو گئی۔

انہوں نے کہا پاکستانی حکمران طبقے نے 1947سے آج تک ہمیشہ ریاست جموں کشمیر کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور حق خود ارادیت کے نام پر ریاست کی آزادی کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان کے تمام فرمودات اور پالیسی کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کی بیماری کے دوران انگریز فوجی افسروں سے ساز باز کر کے پاکستان کی جاگیر دار اور مذہبی اشرافیہ نے ریاست پر حملہ کر کے مسئلہ جموں کشمیر کا حلیہ بگاڑا، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو تبدیل کروایا، شملہ معاہدے میں مسئلہ جموں کشمیر کو اپنے فوجی چھڑوانے کیلئے فروخت کر کے سرحدی تنازعے میں تبدیل کیا،باشندگان ریاست کی مقامی تحریک کو دہشت گردی میں تبدیل کیا،

سیز فائر لائن پر باڑ لگوائی اور اب مودی کے ساتھ ملکر ریاست جموں کشمیر کی بندر بانٹ میں شریک ہے۔مقررین نے کہا کہ پاکستانی حکمران طبقے کی منافق، کشمیر دشمنی اور ریاست کے وسائل کی لوٹ مار کی ہوس نے ریاست کے عوام کو گزشتہ 73سال سے محکوم بنا رکھا ہے جس کا خمیازہ نہ صرف ریاست کے پونے تین کروڑ عوام بلکہ پورا برصغیر بھگت رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کی آزادی اس خطے کے پونے دو ارب عوام کی ترقی، خوشحالی، پرامن بقائے باہمہ، تجارت، دوستی اور امن کی ضمانت ہے۔ بھارت اور پاکستان ریاست جموں کشمیر سے اپنا اپنا ناجائز اور غیر انسانی قبضہ ختم کر کے امن اور ترقی کے نئے دور کا آغاز کریں۔

مقررین نے واضح کیا کہ ریاست جموں کشمیر کی جبری تقسیم کا کوئی منصوبہ ریاست کے عوام ہر گز قبول نہیں کرینگے۔ مقررین نے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، سویلین عوام کی قتل و غارت اور کالے قوانین کے ذریعے عوام کو دبانے اور آزادی کی آوازوں کو کچلنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت اور ظلم و ستم بند کروانے، قیدیوں کی رہائی اور انسانی حقوق کی بحالی کروانے کا مطالبہ کیا۔مقررین نے کوٹلی انتظامیہ کی طرف سے لبریشن فرنٹ کا لٹریچر اٹھانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا اور واضح کیا کہ لٹریچر کی واپسی تک لبریشن فرنٹ ہر چوک چوراہے پر کوٹلی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کریگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر لٹریچر فوری واپس نہ کیا گیا

تو حالات کی ذمہ دار کوٹلی انتظامیہ اور حکومت ہو گی۔باغ میں یوم سیاہ کے موقع پر ریڑہ میں تحفظِ جموں کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر تقسیمِ جموں کشمیر نامنظور ریلی بھی نکالی گئی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل جنرل سیکریٹری جہانگیر مرزا، ممبر سپریم کونسل خورشید مرزا، سردار اشتیاق، ناصر آکاش، سردار لالا نثار،سردار صدام، اعجاز پاشا اور دیگر نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کرنے کے منصوبے ریاستی عوام کیلئے ناقابلِ قبول ہیں۔ مقررین نے واضح کیا کہ ریاست کی مکمل آزادی و خود مختاری ہی مسئلہ جموں کشمیر کا واحد پرامن، قابلِ عمل اور باوقار حل ہے

۔ بھارت اور پاکستان ریاست جموں کشمیر سے اپنی اپنی افواج کا بیک وقت اور مکمل انخلاء کریں اور ریاست کو آزاد کر کے اس کی وحدت کو بحال کیا جائے۔ مقررین نے لبریشن فرنٹ کے چئیرمین محمد یٰسین ملک، ظہور احمد بٹ، شبیر احمد شاہ اور تمام آزادی پسند قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔مقررین نے کوٹلی انتظامیہ کی جانب سے لبریشن فرنٹ کا لٹریچر اٹھانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔دھیرکوٹ میں یوم سیاہ کے موقع پر لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے احتجاجی جلوس نکالا۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ سیاسی شعبہ کے سربراہ راجہ طفیل عجائب،

تحصیل صدر راجہ سہراب، راجہ خلیل اور دیگر نے 22اکتوبر 1947کے قبائلے حملہ کو ریاست جموں کشمیر کی 73سالہ غلامی اور تقسیم کا ذمہ دار قرار دیا۔ مقررین نے کوٹلی انتظامیہ سے لبریشن فرنٹ کے اٹھائے گئے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ دہراتے ہوئے واضح کیا کہ لبریشن فرنٹ انتظامیہ کی اس غیر قانونی حرکت کے خلاف آزاد کشمیر کے گلی کوچوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے گا اور لٹریچر واپس لیے بنا احتجاج ختم نہیں کریگا۔کوٹ جیمل بھمبر میں لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے یوم سیاہ کے موقع پر کوٹ جیمل بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے

لبریشن فرنٹ کے زونل سینئر نائب صدر توصیف علی جرال ایڈوکیٹ، فرحان الطاف، احمد شکیل اور دیگر مقررین نے 22اکتوبر 1947کی قبائلی یلغار کو ریاست جموں کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے حکمران طبقے نے ریاست جموں کشمیر کی آزادی پر حملہ کر کے ریاست کو تقسیم کروایا اور ریاست میں موجود اپنے سہولت کاروں کے ذریعے باشندگان ریاست کا قتلِ عام کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا حکمران طبقہ ریاست کے لاکھوں عوام کی قتل و غارت اور چار بڑی ہجرتوں کا براہ راست ذمہ دار ہے جس سے ریاست کا سماجی تانا بانا بکھر کر رہ گیا اور ریاست غلامی کی دلدل میں دھنستی چلی گئی۔ مقررین نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کی آزادی ہی اس خطے کے مان اور ترقی کی ضمانت ہے

اس لئے بھارت اور پاکستان کو ریاست سے اپنی اپنی افواج کا انخلاء کرنا ہوگا۔ مقررین نے کوٹلی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کی شدید مذمت کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے اٹھائے گئے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے کہا کہ کوٹلی انتظامیہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اور لبریشن فرنٹ کا لٹریچر فوری واپس کیا جائے بصورت دیگر حالات کی ذمہ داری انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی ہوگی۔ڈڈیال میں تحصیل صدر راجہ ناظم اور دیگر کی قیادت میں یوم سیاہ کی احتجاجی ریلی نکالی گئی

جس میں قبائلی یلغار کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ ڈڈیال میں کوٹلیانتظامیہ کی طرف سے لبریشن فرنٹ کے لٹریچر کو اٹھانے کے خلاف احتجاجی دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا۔عباس پور میں یومِ سیاہ کے سلسلے میں لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے لبریشن فرنٹ کے ضلعی صدر مدثر امتیاز، یوسف چغتائی، سردار مجید اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے 22اکتوبر 1947کے قبائلی و پاکستانی حملے کو ریاست کی سالمیت اور وحدت پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں نے مہاراجہ ریاست کے ساتھ کیے گئے معاہدہ قائمہ و جاریہ کی خلاف ورزی کی اور سازش کے ذریعے ریاست جموں کشمیر پر قبضے اور تقسیم کی بنیا دڈالی۔مقررین نے کوٹلی انتظامیہ کی

جانب سے لبریشن فرنٹ کا تنظیمی لٹریچر چوری کرنے کو شرمناک واقع قرار دیتے ہوئے اسے تحریر و تقریر کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔ مقررین نے لبریشن فرنٹ کے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا شہید چوک کوٹلی میں لبریشن فرنٹ کے لٹریچر کو اٹھائے جانے کے کلاف لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان کا احتجاجی دھرنا چھٹے روز بھی سات گھنٹے جاری رہا۔دھرنے میں نیشنل عوامی پارٹی، این ایس ایف، فریڈم موومنٹ، آزاد ایس ایل ایف اور کے این پی کے کارکنان نے بھی شرکت کی اورلبریشن فرنٹ کے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کارکنان سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ اس موقع پر 22اکتوبر1947کے قبائلی حملے کے خلاف یومِ سیاہ بھی منایا گیا۔ احتجاجی دھرنے اور یومِ سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے

لبریشن فرنٹ کی زونل مجلسِ عاملہ کے ممبر عابد راجوروی، ضلعی جنرل سیکریٹری زبیر قریشی، سٹی صدر رقیب راجہ، حیدر علی، ساجد شاہ اور دیگر مقررین نے واضح کیا کہ لبریشن فرنٹ کے لٹریچر کی واپسی تک احتجاج ہر سورت جاری رہیگا۔ مقررین نے کوٹلی انتظامیہ پر واضح کیا کہ لبریشن فرنٹ کے کارکنان کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے اور ہمارا لٹریچر فوری واپس کیا جائے۔ سعودی عرب کے شہر جدہ میں بھی لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے یوم سیاہ کے سلسلے میں میٹنگ کا انعقاد کیا۔ میٹنگ مین لبریشن فرنٹ گلف زون کے آرگنائزر صغیر ملک،سعودی عرب کے صدر راجہ حفیظ، جدہ یونٹ کے صدر اکمل شفیع، امریز راجہ، یٰسین آصف اور دیگر نے قبائلی یلغار کو ریاست کی تاریخ کا سیاہ ترین واقع اور 22اکتوبر کو ریاستی عوام کیلئے ایک منحوس دن قرار دیا۔ مقررین نے کوٹلی انتظامیہ کی جانب سے لبریشن فرنٹ کا لٹریچر اٹھانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں