قصابوں کی من مانیاں عروج پر پہنچ گئیں بیمار،لاغر،ناقص اور مادی جانوروں کے گوشت کی کھلے عام فروخت جاری 120

قصابوں کی من مانیاں عروج پر پہنچ گئیں بیمار،لاغر،ناقص اور مادی جانوروں کے گوشت کی کھلے عام فروخت جاری

قصابوں کی من مانیاں عروج پر پہنچ گئیں بیمار،لاغر،ناقص اور مادی جانوروں کے گوشت کی کھلے عام فروخت جاری

ہارون آباد (بیورو رپورٹ) قصابوں کی من مانیاں عروج پر پہنچ گئیں بیمار،لاغر،ناقص اور مادی جانوروں کے گوشت کی کھلے عام فروخت جاری، ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں ہوا میں اڑا کر رکھ دی گئیں بڑا گوشت 550 روپے سے لے کر 600 روپے تک بڑے دھڑلے سے فروخت ہونے لگا قصابوں کے وارے نیارے ہو گئے رہی سہی کسر محکمہ مال کے چند ملازمین نے نکال کر رکھ دی ہے ذرائع کے مطابق محکہ مال کے ملازمین قصابوں سے باقاعدہ طور پر آفیسران بالا کے نام پر اور کاروائی نہ ہونے کی مد میں منتھلیاں اور گوشت وصول کرتے ہیں جب اسٹنٹ کمشنر یا تحصیلدار قصابوں کو چیک کرنے کے لئے نکلتے ہیں

تو کماؤ پتر ملازمین کی طرف سے ان قصابوں کو کال کرکے چوکنا کر دیا جاتا ہے کہ الرٹ ہو جائیں ناقص گوشت کو کھڈے لائن لگا دیں صاحب چیکنگ کے لئے نکل پڑے ہیں حیران کن بات تو یہ ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک کی جانب سے جس ویٹرنری ڈاکٹر صاحبہ کی گوشت چیکنگ کے لئے ڈیوٹی لگائی گئی ہے اس کو باقاعدہ طور پر گھر بیٹھے بٹھائے اپنے اسٹنٹ کے ذریعے لنگر پانی مل جاتا ہے ویٹرنری ڈاکٹر صاحبہ نے اپنے اسٹنٹ کو مکمل اختیار دے رکھے ہیں اسٹنٹ صاحب جو کہ مسیح برادری سے تعلق رکھتا ہے

جسے حلال حرام کی تمیز کیسے ہو سکتی ہے چند ٹکوں کی خاطر مردار گوشت کو بھی پاس کرنا اس کے لئے معمولی سی بات ہے محکمانہ کاروائیاں ایک دو یوم کے لئے بس دکھاوے کے طور پر کی جاتی ہے تاکہ عوام و الناس میں نئے آنے والے آفیسر کا ہوا بنایا جا سکے کہ نیا آنے والا آفیسر بڑا سخت اور دیانتدار آدمی ہے ہارون آباد کے شہریوں محمد طارق، مشتاق احمد عرف نکا، محمدشفیق، نعیم، عدنان، سلیم، منظور، خادم، ساجد و دیگرز نے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کیپٹن ریٹائرڈ محمد وسیم اور اسٹنٹ کمشنر ہارون آباد فضل الرحمٰن بلوچ سے اس بگڑی ہوئی صورتحال پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں