کوٹلی لبریشن فرنٹ کا احتجاج جاری۔کوٹلی شہید چوک میں مسلسل آٹھویں روز پانچ گھنٹے کا دھرنا
کوٹلی /سرساوہ/تتہ پانی/کراچی/ڈدیال.(بیورو رپورٹ)کوٹلی انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے تنظیمی لٹریچر کی واپسی کیلئے لبریشن فرنٹ کا احتجاج جاری۔کوٹلی شہید چوک میں مسلسل آٹھویں روز پانچ گھنٹے کا دھرنا۔ ڈڈیال مقبول بٹ چوک، سرساوہ چوک اور تتہ پانی میلاد چوک میں چار گھنٹے کا احتجاجی دھرنا۔کراچی میں لبریشن فرنٹ کا احتجاجی اجلاس۔لٹریچر واپس نہ ملنے تک احتجاج جاری رہیگا۔لٹریچر قومی امانت ہے۔ انتظامیہ نے شر انگیزی کی۔ ہمارا لٹریچر ہمارے حوالے کیا جائے۔ تقسیم ریاست جموں کشمیر کے منصوبے ناکام بنائیں گے، پاک بھارت اپنی اپنی افواج کا انخلاء کریں۔ زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ضلعی صدر ایاز کریم، وحید حیات،زبیر قریشی، سردار مشتاق،ماجد خان،اشتیاق کشمیری، طاہرہ توقیر، خان تنویر، ساجد شاہ، راجہ ناظم، عدیل مغل،اور دیگر کا احتجاجوں سے خطاب۔
تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا لٹریچر قومی امانت ہے جسے واپس ملنے تک لبریشن فرنٹ کا احتجاج جاری رہیگا۔وہ میلاد چوک تتہ پانی اور مین چوک سرساوہ میں لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ تتہ پانی اور سرساوہ پنجیڑہ یونٹس کی طرف سے کوٹلی انتظامیہ کے خلاف دیے گئے احتجاجی دھرنوں سے خطاب کر رہے تھے۔ کوٹلی انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ ہفتے لبریشن فرنٹ کا لٹریچر اٹھانے کے خلاف لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے کارکنان نے شہید چوک کوٹلی، میلاد چوک تتہ پانی، مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال اور مین چوک سرساوہ میں احتجاجی دھرنے دیے۔
احتجاجی دھرنوں سے لبریشن فرنٹ کے ضلعی صدر ایاز کریم، ضلعی جنرل سیکریٹری زبیر قریشی، تتہ پانی کے صدر سردار مشتاق سرساوہ کے صدر ساجد شاہ، پنجیڑہ یونٹ کے صدر ادریس کشمیری، سیکریٹری زونل وومن ونگ طاہرہ توقیر، راہنما ایس ایل ایف دانش ثانی،سٹی صدر راجہ رقیب، اشتیاق کاشر، خان تنویر اور دیگر نے لبریشن فرنٹ کے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا،لبریشن فرنٹ سندھ ڈویژن نے احتجاجی اجلاس منعقد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سندھ ڈویژن وحید حیات، زونل پبلسٹی بورڈ کے سربراہ ماجد خان اور ایس ایل ایف سندھ ڈویژن کے صدر عدیل مغل نے خطاب کرتے ہوئے
لبریشن فرنٹ کے لٹریچر کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔لبریشن فرنٹ کے راہنماؤں نے واضح کیا کہ لٹریچر کی واپسی تک لبریشن فرنٹ کا احتجاج بہرصورت جاری رہے گا۔ انتظامیہ لیت و لعل سے کام نہ لے اور ہمارا لٹریچر واپس کیا جائے۔لبریشن فرنٹ کے راہنماؤں نے کوٹلی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ لبریشن فرنٹ کے کارکنان قیادت کی کال کے منتظر ہیں۔
کوٹلی انتظامیہ لٹریچر واپس کرے ورنہ سخت احتجاج کا سامنا کرنے کیلئے تیاری کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لبریشن فرنٹ کے کارکنان اپنا لٹریچر ہر صورت واپس لیں گے۔تتہ پانی اور سرساوہ میں احتجاجی دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر لبریشن فرنٹ ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ لبریشن فرنٹ کے سٹی صدر کے گھر گھس کر اور وہاں سے لٹریچر اٹھا کر کوٹلی سٹی انتظامیہ نے شر انگیزی کا مظاہرہ کیا۔ کچھ عناصر کی خواہش پر لبریشن فرنٹ کے سٹی صدر کے گھر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔انتظامیہ اچھی طرح جانتی تھی کہ اس لٹریچر میں ایسا کچھ نہیں ہے کیونکہ یہ وہی قراردادیں تھیں
جو پچھلے سوا مہینے سے سوشل میڈیا پر چل رہی تھیں اور انہی قراردادوں کی روشنی میں جو پندرہ ہزار لوگوں کے اجتماع نے 4ستمبر 2021کو پلندری میں منظور کی تھیں، لبریشن فرنٹ اپنی پرامن سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامی افسران وہ کام نہیں کرتے جو انکی روزمرہ ذمہ داری میں آتا ہے، دفتروں میں رشوت ستانی، کام چوری، نااہلی، اقربا پروری اور سیاسی مداخلت عروج پر ہے، شہر اور ضلع مسائل کی آماگاہ بنتے جا رہے ہیں اور اتنظامیہ کا کام اسٹیبلشمنٹ کی فرمانبرداری اور سہولت کاروں کی خوشنودی رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے پاس صرف ایک آپشن ہے
کہ وہ ہمارا لٹریچر واپس کرے لیکن ہمارے پاس بہت آپشنز ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ معاملات خراب ہوں اور انتظامیہ کیلئے مسائل پیدا ہوں۔ہم سیدھے سادھے لوگ ہیں انتظامیہ ہمارے ساتھ منافقانہ سیاست نہ کرے اور ہمارا لٹریچر واپس کیا جائے۔ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ تقسیم ریاست کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ پاکستان کا حکمران طبقہ اور انکے حواری پاکستان اور ریاست جموں کشمیر کی عوام کے کھلے دشمن ہیں۔ریاست جموں کشمیر پاکستانی حکمرانوں کی وراثت نہیں بلکہ اس کے مالک ریاست کے لوگ ہیں۔
ریاست کے لوگ مودی عمران گٹھ جوڑ کے نتیجے میں ہونے والی بندر بانٹ کبھی کبھول نہیں کریں گے۔ ہم ہر چوک چوراہے پر مزاحمت کرینگے اور منحوس خونی لکیر کے خاتمے اور ریاست کی مکمل آزادی تک جدوجہد کرینگے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کی آوازوں کو دبانے اور تحریر و تقریر پر پابندیاں لگانے سے مسئلہ جموں کشمیر حل نہیں ہو گا بلکہ بھارت اور پاکستان کو ریاست جموں کشمیر سے اپنی اپنی افواج کا انخلاء کرنا ہوگا۔