135

ٹھٹھہ شاہ عنایت شہید ادبی فورم کی جانب سے پریس کلب میں پانی کانفرنس منعقد

ٹھٹھہ شاہ عنایت شہید ادبی فورم کی جانب سے پریس کلب میں پانی کانفرنس منعقد

ٹھٹھہ(امین فاروقی بیوروچیف ٹھٹھہ) سیاسی، سماجی رہنماؤں، پانی اور ماحولیاتی ماہرین نے کوٹری ڈائون اسٹریم میں پانی کی عدم فراھمی کے باعث تباہ کاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 91 ۶ پانی معاھدے کے تحت پانی کی فراہمی اور متاثرین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کردیا ھے۔ شاہ عنایت شہید ادبی فورم کی جانب سے پریس کلب میں منعقد پانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ کوٹری ڈائون اسٹریم میں پانی کی عدم فراھمی کے باعث 42 لاکھ ایکڑ زرعی زمین سمندر برد ہو چکی ہے، دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈال کر ڈیم بنائے جارھے ھیں۔ پانی کے معاملہ پر پارلیمینٹ اور 91 ۶ اکارڈ موجود ھے

مگر اس پر عملدرآمد نہی کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ھندوستان پانی کو بھی دھشتگردی کا ٹول بنانا چاہتا ھے۔ سندھ میں پانی کی قلت کے ذمہ دار وفاق اور واپڈا ھے، سندھ میں خطرناک صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ 2050 تک کراچی، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کا نقشہ بدترین صورت میں بدل جائیگا۔ پانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماحولیاتی ماہر ناصر پنہور، ڈاکٹر مختیار احمد مہر، سندھی لینگوئج اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد علی مانجھی، شاہ عنایت شہید ادبی فورم کے چیئرمیں انجنیئر اوبھایو خان خشک، یاسمین شاہ و دیگر نے کہا

کہ پانی کی بوند بوند ہمارے لئے قیمتی ھے۔ گرائونڈ واٹر پالیسی بننی چاھئے چونکہ زیر زمین پانی کی قلت پیدا ہو رہی ھے۔ انہوں نے کہا کہ رامسر کنوینشن میں شامل پاکستان کی 19 جھیلوں میں سے 10 جھیلیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ جنگلات ختم ہونے سے فطرت اور ایکو سسٹم بھی خطرے میں ھے۔ پانی کانفرنس سے ایڈوکیٹ لیاقت جماری، امیر بخش جت، نور محمد تھیمور، زاھد اسحاق سومرو، شہزاد شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں