قوم و ملت کی ترقی، اعلی تعلیم میں ہی مضمر ہے 155

قوم و ملت کی ترقی، اعلی تعلیم میں ہی مضمر ہے

قوم و ملت کی ترقی، اعلی تعلیم میں ہی مضمر ہے

تحریر: نقاش نائطی
۔ +966562677707

بھارت کے ہم 14% مسلم ہزاروں کروڑ جو ڈائرکٹ و ان ڈائرکٹ ٹیکس کی صورت حکومت ھند کو ادا کرتے ہیں وہ آج تک ایک فیصد سے بھی کم ہم حکومت سے واپس اوصول نہیں کر پارہے تھے۔ جیسے ہمارے ٹیکس پیسوں ہی سے حکومت دیش بھر میں سرکاری تعلیمی ادارے جو چلاتی ہے، اجمالی طور پر دیکھا جائے کرناٹک جیسے صوبے کی حکومت ایسے بڑے تعلیمی اداروں پر جو رقم خرچ کرتی یے

اور ان میں سے جتنے طلباء اعلی تعلیم یافتہ بن کر نکلتے ہیں، انکا اوسط اگرنکالیں تو ہر بچے کی اعلی تعلیم پر حکومت 25 اوسطا” لاکھ خرچ کیا کرتی ہے۔ اسی طرح سے بعض صوبائی حکومت کا فی بچہ اوسط خرچ ایک کروڑ تک کا بھی ہے تو پورے بھارت کے مختلف صوبوں کا اوسط نکالیں تو اعلی تعلیم حاصل کرنے والے ہر بچے پر، حکومت کے پچاس لاکھ روپئیے خرچ ہوتے ہیں اور ہم مسلم قوم کے بچے تعلیمی میدان میں، انتہائی پست رہنے کی وجہ سے، ان حکومتی تعلیمی خرچ میں اپنا حصہ حاصل نہیں کر پارہے تھے۔

لیکن الحمد للہ نوجوان مقررآگہی علم و عرفاں، المحترم ولی رحمانی کی تجزیاتی رہورٹ کے اعتبار سے، یکم نومبر 2021 کے نیٹ امتحانات کے نتائج پرنظر ڈالیں تو، بیدر شاھیں ایجوکیشنل ایسوسئیشن کے 50 مسلم بچوں نے، نیٹ امتحانات میں جملہ 720 مارکس میں 600 سے زیادہ مارکس حاصل کرتے ہوئے، سرکاری تعلیمی اداروں میں انجینیرنگ و میڈیکل دیگر اعلی تعلیم کی سیٹیں اپنے لئے پکی محجوز کروائی ہیں۔

تصور کریں کرناٹک کے سرکاری کالجز کی جملہ سیٹ میں سے 10% یعنی کم و بیش 400 میڈیکل/انجینیرنگ سیٹ پر صرف شاھین ایجوکیشنل ایسوسئیشن بیدر کے مسلم بچوں کا قبضہ ہوجائیگا۔ اسی طرح سے الامین ایجوکیشنل مشن بنگال کے 67 بچوں نے، 600/720 سے زیادہ مارکس نیٹ امتحانات میں لیتے ہوئے، 400 گورنمنٹ کوٹا سیٹ اپنے لئےبھی ریزروکرنےکامیابی حاصل کی ہے اور اسی طرح سے بہار رحمانی ایجوکیشنل ٹرسٹ نے 35 کامیاب طلبہ کے ساتھ ، تیلنگانہ ایم ایس ایکڈیمی نے 6 بچوں کے

ساتھ تو آسام اجمل فاؤنڈیشن نے 9 بچوں کے ساتھ پورے دیش کے تعلیمی حکومتی کوٹے میں سے ایک ہزار میڈیکل سیٹسوں پر قبضہ کرتے ہوئے, حکومت کو مسلم قوم کی طرف سے ادا کئے ہزاروں کروڑ ٹیکس میں سے 500 کروڑ تو کم از کم مسلم قوم کے ان ہونہار بچوں کی تربیت کے واسطے سے، واپس حکومت ھند سے، اوصول کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ امسال کے نیٹ امتحانات نتائج نے خصوصا بیدر شاہیں ایجوکیشنل سوسائیٹی کے شاہینوں نے، نیٹ امتحانات کے جملہ کامیاب بچوں میں، اپنے لئے

پچاس سیٹیں ریزرو رکھنے میں جو کامیابی حاصل کی ہے وہ نہ صرف یقینا قابل تعریف ہے بلکہ سو سالہ بھٹکل انجمن حامی المسلمین تعلیمی سوسائیٹی، تقریبا سو سالہ بنگلور الامین ایجوکیشنل سوسائیٹی، ابھی پچاس سالہ گلبرگہ خواجہ بندے نواز ایجوکیشنل سوسائیٹی، حیدرآبادنظام ایجوکیشنل سوسائٹی، انجمن اسلام ممبئی و پونا کے بشمول کرناٹک کے،ہیلی ڈھارواڑ بنگلور سمیت پوپی مدھیہ پردیش گجرات و ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں کے لئے، بھی بیدر شاھین ایجوکیشنل سوسائیٹی ایک رول ماڈل کی

طرح ابھری ہے۔ دیش بھر میں بہار رحمانی ایجوکیشنل سوسائیٹی کی تشہیر و مقبولیت کےسامنے،کرناٹک کے ایک کونے سے ان 50 شاہینوں نے،تعلیمی فضاء میں نہ صرف شاہین ایجوکیشنل سوسائیٹی و بیدر شہر کا بلکہ کرناٹک کا بھی نام روشن کیا ہے۔ دیش کے مختلف تعلیمی اداروں کو چاہئیے کہ اپنے اپنے ادارے کے وفود بیدر بھیج کر شاھین ایجوکیشنل سوسائیٹی کے، اپنے بچوں کی تربیت دینے کے طریقہ کو اپنانے کی کوشش کریں اور بیدر کے شاہینوں کی طرح اور حصہ بھارت کے شاہینوں کو بھی تعلیمی فضا میں بیدرکے شاہینوں کی طرح، اونچی بہت اونچی اڑان اڑنے کی تدریب وتربیت دیتے پائے جائیں

بیدر شاہین سوسائیٹی کی اس کامیابی نے یہ بات اظہر من الشمس کی طرح ثابت کی ہے کہ اگر کوئی بھی چاہے تو،مشکل سے مشکل سنگ میل یا ھدف حاصل کرنا انتہائی بھاری کام نہیں ہوتا ہے۔یہاں ایک بات بتاتے چلیں تعلیمی میدان میں ہماری اونچی پرواز کا مقصد صرف اور صرف اپنے نونہالوں کو روزگار مہیا کروانا ہی نہ ہو، بلکہ بھارت جیسے ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثاث ملک میں، جہاں ہم ہزاروں سال سے امن چین و سکون و شانتی سے رہتے آئے ہیں، ہم تعلیم یافتہ مسلمان، اپنے حسن اخلاق و حسن معاشرت والی اسلامی عملی زندگی سے، برادران وطن کے درمیان ایک عملی نمونے کی

طرح رہتے جیتے ہوئے، انکے رشی منی ‘منو’ (جو کہ ہمارے عقیدے مطابق حضرت نوح علیہ السلام ہی ہیں) اور وہ ان کے سناتن دھرمی مذہبی اقدار کی تلاش میں ہیں اپنے حسن اخلاق سے اور اپنی دین و دنیا کی اعلی تعلیم کے بل پر، قرآنی علوم کی کسوٹی پر انکے وید اشلوکوں کو گھس گھس تقابل کر، انہیں دین اسلام کی اعلی تعلیمات سے روشناس کرانے میں کامیاب رہیں۔ اور اس مختصر پچاس ستر سالہ زندگی پر، بھاری ہزاروں سالہ بعد الموت عالم برزح و بعد محشر لامتناہی جنت و دوزخ والی اپنی زندگانی کو کامیاب بنانے والوں میں سے پائے جائیں وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں