یائے یہ ہائے مہنگائی 142

یائے یہ ہائے مہنگائی

یائے یہ ہائے مہنگائی

تحریر۔شاہ باباحبیب عارف

مہنگائی سے جہاں عام انسان کی زندگی مفلوج ہوتی ہے وہاں مخیر حضرات کی خدمت خلق بھی متاثر ہوتی ہے صدقہ جاریہ پے بی خرچ کی جانے والی رقم میں بھی کمی آتی ہےغریب کے رفاہی اور فلاحی کام سست روی کا شکار ہو جاتے ہیں فی سبیل اللہ لنگر اور دستر خوانوں کی رونقیں سونی ہو جاتی ہیں پاکستان میں ہمارا تمام وقت عوام الناس کے مسائل دیکھتے سنتے اور نبٹتے ہی گزر جاتا ہے اس سے سب لوگ متاثر ہوتے ہیں معزز حضرات سب لوگ امیر نہیں ہوتے اکثریت متواسط طبقہ راہ خدا میں خرچ کرتا ہے۔مہنگائی ہر دور حکومت میں عوام کی کمر توڑ کر چلی جاتی ہے مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے

اور ان کی قوت خرید ختم ہوتی جارہی ہے حکومت کا فرض ہے کہ عوام کے حقوق کا تحفظ کریں لیکن حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے مہنگائی حد سے تجاوز کر چکی ہے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے ہر گھر میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور پڑھے لکھے نوجوانوں لیے ملک میں روزگار کا سلسلہ نہ ہونے کی وجہ سے اکثر پڑھے لکھے نوجوان بیرون ملک جانے کی غیرقانونی کوشش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ملک میں اس وقت بددیانتی عروج پر ہے بڑھتی ہوئی مہنگائی اس بات کا اشارہ کر رہی ہےکے ایک وقت ایسا آئے گا کہ انسان لقمہ خوراک کو ترس جائے گا

اس مہنگائی نے غریب کا جینا دو بھر کر دیاہے اس مہنگائی سے بہت سی برائیاں پیدا ہوئی ہیں جن میں سے ایک رشوت ہےجس کا لینا ہمارے معاشرے کے افراد کا وطیرہ بن چکا ہے ہر کوئی اس کوشش میں لگا ہوا ہے کہ پیسے سب سے زیادہ اس کے پاس ہو کوئی اس ہوس کو پورا کرنے کے لئے غریبوں کی کھال ادھیڑ رہا ہے روپے کی تیزی سے گرتی ہوئی قدر نے بھی مہنگائی کے طوفان کو سونامی میں بدل دیا ہے ہر جگہ شدید بے چینی پائی جا رہی ہے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آپ براہ راست ا ثران اشیاء کی قیمتوں پر ہوتا ہے

مہنگائی سے عوام بہت پریشان ہے تیل چینی آٹا اور ادویات کی قیمتوں نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے بے روزگاری اور غربت بڑھنے سے امن و امان کی خراب ہونا ایک فطری عمل ہے جب عام آدمی کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں ہوگا تو اس کے ذہن میں منفی خیالات کا قبضہ آسانی سے ہوگا جب آدمی اہل خانہ کی ضرورت پوری نہیں کر سکے گا اور کھانے پینے کی اشیاء لانا اس کے بس کی بات نہیں

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بھی ملک میں مہنگائی کا طوفان کھڑا کرنے کا باعث بن رہا ہےجو پاکستان کے غریب اور متوسط طبقوں کے لئے باعث تشویش ہے اگر مہنگائی کے گزشتہ سالوں کی بات کی جائے تو اس کی نسبت آج کے دور کی مہنگائی تو آسمان سے باتیں کر رہی ہے اگر 2018 اور 2021کا مہنگائی کا موازنہ کیا جائے توتو اس وقت پٹرول 88 روپے لیٹر تھا جبکہ آج پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمت 150 کے قریب جا پہنچی ہے
اسی طرح چینی پر بات کی جائے تو چینی اس وقت 2018 میں 60 روپے کلو تھی لیکن آج چینی کی بڑھتی ہوئی قیمت 150 کے قریب جا پہنچی ہے اسی طرح گھی کی بات کی جائے گھی میں جو لوکل کوالٹی کا گھی تھا وہ اس وقت 90 95 روپے پر کلو مل جاتا تھا اور اچھی کوالٹی کا گھی 140 145 روپے کلو مل جاتا تھا جب کہ آج 2021 میں گھی کا ریٹ آسمان سے باتیں کر رہا ہے جب کہ آج کل موجودہ ریٹ 370 380 پر کلو پر جا پہنچا ہے مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی تو خاک میں مل کر رہ گیا ہے

جبکہ گزشتہ سالوں میں غریب آدمی مزدور کی جو مزدوری تھی ایک یوم کی آٹھ سو روپیہ مزدوری تھی جس میں مزدور کا آٹھ سو روپے میں بہت ہی اچھا گزرا ہو رہا تھا لیکن آج کے دور میں مہنگائی کی وجہ سے غریب آدمی مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے لیکن آج بھی مزدور کی ایک یوم تھی مزدوری آٹھ سے نو سو روپیہ ہے لیکن مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے جس کی وجہ سے غریب آدمی کا گزارہ نہیں ہو رہا موجودہ حکومت کو ایسی پالیسیاں بنانا چاہیے جس کی وجہ سے نچلا طبقہ اوپر آ سکے اور غریب آدمی مہنگائی سے اس وقت ہی بچ سکتا ہے جب حکومت اس طرف توجہ دے گی

باقی مہنگائی کو کم کرنے کے لئے ہم نے چینی کو چھوڑ کر گڑ کا استعمال کرنا چاہیے جس سے پچاس لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا اور کھانے پکانے کے لیے ہم کو گھی بھی کم استعمال کرنا چاہئے اور درآمدات میں بھی ہمیں کمی کرنی چاہیے یہ ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جن پر ہم عمل کرکے مہنگائی کو کم کر سکتے ہیں آج کے دور میں جتنی مہنگائی ہوچکی ہے بس اللہ خیر کرے اللہ تعالی کی پاک ذات پاکستان کی غریب عوام پر رحم کرے اور ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں