پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے ز یر انتظام” تمباکوکے نقصانات اورتمباکوانڈسٹری” کے پراپیگینڈہ کوبے نقاب کرنے کے لئے نیشنل ڈائیلاگ کااہتمام
اسلام آباد (بیوروچیف )پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے ز یر انتظام” تمباکوکے نقصانات اورتمباکوانڈسٹری” کے پراپیگینڈہ کوبے نقاب کرنے کے لئے ایک مقامی ہوٹل میں نیشنل ڈائیلاگ کااہتمام کیاگیا،جس کامقصد، طبی، معاشی ماہرین کی تحقیقات،سینئر صحافیوں کے تجزیوں اورحکومتی اداروں کی اب تک ہونے والی کارروائی کی روشنی میں تمباکوانڈسٹری کی گمراہ کن مہم کوبے نقاب کرناتھا،تاکہ نوجوان نسل کوتمباکوکی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھاجاسکے۔
نیشنل ڈائیلاگ کے مہمان خصوصی ممبران قومی اسمبلی ڈاکٹرنوشین حامد،عظمیٰ ریاض تھے،ان کے ہمراہ طبی ومعاشی ماہرین ڈاکٹرواجد علی،کنسلٹنٹ فزیشن وپناہ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرپروفیسر ڈاکٹرکرنل (ر) شکیل احمدمرزا،پاکستان انسٹیٹیویٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس(PIDE)کی نمائندہ ڈاکٹردرنایاب،ہیلتھ اکنامسٹ ڈکٹرسید کفایت نقوی،ڈاکٹرفہد،اعجاز اکبر،آفتاب احمد،ڈاکٹروسیم سمیت ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ڈیز اورٹوبیکوکنٹرول ڈاکٹرثمرہ مظہر، وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان،
افشاں تحسین باوجوہ،سابق سیکریٹری گورنمنٹ آف پاکستان مسز ثروت طاہرہ حبیب،سینئر صحافیوں خالد عظیم،عزیز علوی،تزئین اختر،انیس احمد،جاوید اقبال،عامر وسیم،زاہد فاروق ملک،مظہربرلاس،شمشادمانگٹ،ناصر اسلم راجہ سمیت متعددصحافیوں،سول سوسائٹی،سی ٹی ایف کے،سپارک،کرومیٹک اورپناہ کے سینئر ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
طبی ماہر پروفیسر ڈاکٹرکرنل (ر) شکیل احمدمرزانے کہاکہ تمباکوکااستعمال انسان کی صحت پرمنفی اثرات ڈالتاہے،جوہمیں بیمارکرتے ہیں،ان سے بچاؤ اسی صورت ممکن ہے،جب اس سے متعلق عوام کوآگہی دی جائے،اورحکومتی سطح پرقانون سازی کی جائے۔
پاکستان انسٹیٹیویٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس(PIDE)کے نمائندہ عمرصدیق نے اپنی اسٹڈی میں بتایاکہ تمباکوکی وجہ سے ہرسال 170,000اموات ہوتی ہیں،تمباکوانڈسٹری 114ارب روپے کاریونیودیتی ہے،جس کے بد لے میں حکومت کو تمباکوسے جڑی بیماریوں پرہرسال 615ارب روپے معاشی بوجھ کاسامناہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ڈیز اورٹوبیکوکنٹرول ڈاکٹرثمرہ مظہرنے کہاکہ حکومت سنجیدگی سے تمباکوسے متعلقہ پالیسی پرکام کررہی ہے۔
سینئر صحافیوں کاکہناتھاکہ عوام اصل حقائق جانے بناکسی مہم کاحصہ نہ بنیں،بلکہ ماہرین کی رائے کواولین ترجیح دیں۔
وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہاکہ تمباکو انڈسٹری غیر قانونی تجارت کے بارے میں غلط اعدادو شمارپیش کرتی ہے،تاکہ تمباکوپرٹیکس میں اضافہ نہ کیاجاسکے،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران ایک مرتبہ بھی تمباکوپرٹیکس میں اضافہ نہ کیاجاسکا۔
چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ نے کہاکہ تمباکوانڈسٹری کے راغب کرنے کی وجہ سے روزانہ سکول جانے والے 1200بچے تمباکونوشی شروع کرتے ہیں۔
مہمان خصوصی پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹرنوشین حامد نے کہاکہ آج کے نیشنل ڈائیلاگ میں موجود طبی ومعاشی ماہرین نے ہمیں اہم معلومات سے آگاہ کیا،جوہمیں بتاتی ہیں کہ تمباکونوشی کس طرح سے ہمارے بچوں کونقصان پہنچارہی ہے،نوجوان نسل تمباکونوشی کوبطورفیشن شروع کرتی ہے،جوان کے لئے مضرصحت ہے،اس کے لئے قانون سازی ضروری ہے۔
ممبرقومی اسمبلی عظمیٰ ریاض نے کہاکہ تمباکوکی وجہ سے ہرسال ایک لاکھ سترہزار اموات قابل تشویش امرہے،اس پرسب کوسوچنے کی ضرورت ہے،ہم سب کوپناہ کی آگہی مہم کاسب کوحصہ بنناچاہیے،تاکہ بیماریوں پرقابوپایاجاسکے،ہم پناہ کی تجاویز کے مطابق قانون سازی کرنے کی کوشش کرینگے۔
اس موقع پرپناہ کے صدر میجر(ر) مسعود الرحمن کیانی نے کہاکہ آج کے ڈائیلاگ کے انعقادکامقصد ماہرین کی رائے کی روشنی میں قانون سازی کی راہ ہموارکرناہے،اس طرح کے ڈائیلاگ مستقبل میں بھی ہونے چاہیں،تاکہ عوام کوتمباکوکے نقصانات بارے آگاہ کیاجاسکے۔
پروفیسرڈاکٹرواجد علی خان نے ماہرین کی آراء پرمشتمل سمری پیش کی۔پناہ کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ تمباکوہرسال لاکھوں افراد کوموت کے گھاٹ اتارتاہے،جودل،کینسرسمیت دیگرمہلک امراض کی ایک بڑی وجہ ہے،تمباکوانڈسٹری ہرمرتبہ کی طرح اس بار بھی غیرقانونی تجارت کوجواز بناکرٹیکس میں اضافہ کوروکنے کی کوشش کررہی ہے،جس کی حوصلہ شکنی نہایت ضروری ہے،تمباکومصنوعات پرٹیکس میں اضافہ سے اربوں روپے کانہ صرف ریونیوملے گا،بلکہ تمباکوسے جڑی بیماریوں کے بوجھ میں بھی کمی واقع ہوگی۔