کورونا کی بڑھتی ہلاکت خیزیاں! 133

ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر !

ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر !

کالم: تحریر :شاہد ندیم احمد

پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے بہت سی قربانیاں دے کر پاک افغان سرحد کے قریب واقع علاقوں میں امن و امان قائم کیا تھا، لیکن امریکا اور نیٹو افواج نے بیس برس گزار کر جس طرح افغانستان چھوڑا ہے ،اس کے نتیجے میں بہت سے مسائل پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں، ایک طرف افغانستان میں انسانی المیہ پیدا ہونے کو ہے تو دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان کے وابستگان کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے ،

انہوںپھر سے افغانستان کو اپنی بیس بنا کر پاکستان میں اپنی تخریبی کارروائیاں شروع کردی ہیں،گزشتہ دنوں یک بعد دیگرے تخریب کاری کے سات واقعات ہوئے، جن میں سے زیادہ تر کی ذمہ داری (ٹی ٹی پی) نے قبول کر لی ہے،

کالعدم ٹی ٹی پی کی تخریبی کارروائیوں اور ان کے اثرات پربو پانے کے لیے پاکستانی سکیورٹی ادارے نہ صرف پوری طرح مستعد ہیں بلکہ پاک افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں میں آپریشنز کر کے ٹی ٹی پی کا سر کچلنے میں مصروف بھی ہیں،تاہم پا کستانی حکومت کو کابل طالبان حکومت کو اپنے وعدے کی یاد دہانی کروانا ہو گی کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیںگے۔
اس میں شک نہیں کہ ہماری بہادر مسلح افواج اور حسا س اداروں نے دہشت گردی کے خلاف ایک لمبی جنگ لڑکے دہشت گردوں کا بہت حد تک صفایا کر دیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ضرب المثل بھی مشہور ہے کہ دہشت گردی سے آگے دہشت گردی مزید جنم لیتی ہے، یعنی دہشت گردوں کی اولادیں بھی دہشت گرد ہی بنتی ہیں

اور ان کے وجود سے جان چھڑانا ایک دن کا کام نہیں ہے، اس عفریت سے جان چھڑانے کیلئے جنگ کے علاوہ ایسے حالات بھی پید ا کرنے پڑتے ہیں کہ جس میں دہشت گردوں کی باقیات کا بھی سد باب کیا جاسکے ،پا کستان میں تمام تر دعوئوں کے باوجوددہشت گردی ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے، بلکہ حال ہی میں اس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،

اس دہشت گردی کی نئی لہرکے پیچھے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ہاتھ ہے ،تخریب کاری کے کچھ واقعات کی ذمہ داری تو کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کر لی ہے ،لیکن کچھ واقعات پر ان کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے،تاہم قیاس ہے کہ ان کے پیچھے بھی وہی کار فرما رہے ہیں۔
یہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے کہ دہشت گردی دوبارہ سر اُٹھانے لگی ہے ،وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے

کہ دارلحکومت میں بھی دہشت گردوں کے سلیپر سلز مو جود ہیں، اگر دہشت گرد اسلام آباد پہنچ چکے ہیں تو وزارت داخلہ کیا کررہی ہے،دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کا جتنا جلد ہو سکے قلع قمع کیا جانا چاہئے ،وزیر داخلہ وفاقی دارالحکومت کے گرد و نواح میںدہشت گردوں کی نشاندہی کر رہے ہیں

،مگر انہیں دارلحکومت سے روک نہیں پارہے ہیں، بہرحال جتنا جلد ممکن ہو سکے باتوں کی بجائے عملی اقدامات کئے جانے چاہئے، اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیںکہ بہترین انٹیلی جنس وہ ہوتی ہے کہ جو خطرے کو بروقت بھانپ لے اور خطرے کے امکانات پیدا ہوتے ہی خطرہ پیدا کرنے والوں کا سر کچل دے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے دوران دہشت گردی کی کمر توڑ دی تھی،مگر ایک بار پھر دہشت گردوں کی باقیات نے تخریبی کار وائیوں کا سلسلہ شروع کر دیاہے ،پاک فوج دہشت گردی کے خلاف پہلے ہی سے چوکس ہے، دوسرے مسلح اداروں کو بھی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے ہمہ وقت چوکنا رہنا ہوگا،

حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کے لیے سکیورٹی فورسز کو ہر طرح کی سہولیات سے لیس کرتے ہوئے تیاری کرے اور بین الاقوامی برادری کو بھی اپنے مسائل سے آگاہ کر ے ،تاکہ عالمی
برادری کے تعاون سے دہشت گردی کا مکمل طور پر سد باب کیا جاسکے۔پا کستان کب تک تن تنہا دہشت گردی کا مقابلہ کرتا رہے گا ،پا کستان دہشت گردی کی وجہ سے پہلے ہی ہزاروں جانوں کی قربانی کے علاوہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرچکا ہے، اس کے باوجود پا کستان ہی کو نہ صرف شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ،

بلکہ کئی بار بے بنیاد الزام تراشیاں بھی کی جاتی ہیں،پا کستان ایک طرف اپنے محدود وسائل میں دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے تو دوسری جانب اُسے اپنی صفائیاں بھی دینا پڑتی ہیں ،جبکہ بھارت کے کھولے عام پا کستان میں دہشت گردی کروانے کے ثبوت اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر پیش کیے گئے ہیں ،اس کے باوجود بھارت کی دہشت گردانہ پا لسی پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،

یہ عالمی برادری کی دوغلی پا لیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ بھارت خطے میں قیام امن کی تما ترپا کستانی کائوشوں کو برباد کرتا چلا آرہا ہے،عالمی برادری کو فوری نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف بھارت کو ٹی ٹی پی کی سر پر ستی سے روکنا ہو گا ،بلکہ پا کستان کو بھی دہشت گردی کے خلاف مکمل طور پرسپورٹ کر نا ہو گا ،اگر عالمی برادری نے اپنی دوغلانہ پا لیسی جاری رکھی تو دہشت گردی کی آٹھتی نئی لہر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں