الحمد للہ علی کل حال 114

الحمد للہ علی کل حال

الحمد للہ علی کل حال

تحریر : نقاش نائطی
۔ +966562677707
یوپی انتخابی دنگل میں کل تک بی جے پی یوگی اندھ کال راج خاتمہ کے لئے تمام سیکیولر پارٹیاں جہاں سپھا کے سائکل پر سوار ہونے کی کوشش میں لگی ہوئی تھیں اور سائکل کے ڈرائیور یا کیپٹن یا پائیلٹ، چھوٹی پارٹیوں کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے، ایک مضبوط گٹھ جوڑ بناتے پس منظر میں، اپنے آپ کو مسلم دلت منحصر پارٹی امیچ سے بچاتے اور بہت ہی زیادہ سیکیولر پارٹی یا یوں کہیں انکے دیرینہ ساتھی آونچی ذاتی مسلم دلت دشمن ٹھاکر و جئین برادری کو خوش کرنے نرم ھندروادی پارٹی درشانے کے چکر میں،

جہاں ان کے ساتھ جڑے آج کے عملی میدان کے سب سے بڑے نوجوان دلت لیڈر چندر شیکھر آزاد کو انہوں نے حاشیہ پر رکھتے ہوئے، انہیں ان سے بدظن ہوئے انکے سائکل سواری سے الگ ہونے پر مجبور کیا وہیں زمانے سے ان کے ساتھ رہے بڑے بڑے قدر مسلم لیڈروں کو بھی پس پشت رکھ کر، مسلم اکثریتی بیلٹ میں،ان مسلم امیدواروں کو انتخاب لڑنے ٹکٹ سے محروم رکھنے کے اکلیش کے عملی اقدام نے،

یوپی مسلم اکثریتی حلقوں سے اپنی قسمت آزمانے نکلے آج کے بھارت کی سب سے بڑی مسلم آواز آے آئی ایم آئی سپریمو اسدالدین اویسی کے شروع دن ہی ہی سے اکلئس والی سپھا سے ہاتھ ملانے ان کی کوششوں کو درکنار کرنے ہی کی وجہ، بی جے کے مخالف دھڑے میں سے، اکلیش سے ناراض تمام دلت مسلم رہنما اے آئی ایم آئی سے سیاسی گٹھ جوڑ بنائے ہوئے، خوشواہا والی دلت برادری اور وامن مشرا والے بھارت مکتی مورچہ کے ساتھ مل کر “بھاگیہ داری پریورتھن مورچہ” قائم کرتے ہوئے،

خود ساختہ سیکیولر مگر نرم ھندتوادی اکلیش کے لئے بڑی مشکلیں پیدا کردی ہیں۔اب اکلیش سے ناراض دلت نوجوں لیڈر چندر شیکھر آزاد کے ساتھ سپھا کے مسلم لیڈر بھی “بھاگیہ داری پریورتھن مورچہ”میں شامل ہوجاتے ہیں تو، خود ساختہ سیکیولر مگر مسلم دشمن ٹھاکروں اور جئین برادری کے سب سے بڑے سپورٹر اکلیش کو یقینا بی جے پی کو ٹکر دینے کے معاملہ میں، تیسرے نمبر پر دھکیلتے ہوئے، “بھاگیہ داری پریورتھن مورچہ” بی جے پی کی ٹکر پر براہ راست دوسرے نمبر پر آسکتا ہے۔

یوپی میں کم و بیش 45% دلت و پچھڑی جاتی آبادی سے 20 % مسلم متحدہ طور مل جاتے ہیں 65% آبادی والے اس گٹھ جوڑ کو بعد انتخاب یوپی حکومت سازی سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ سب سے اہم اسدالدین اویسی کے اس اعلان نے کہ اقتدار ملنے پر دلت و مسلم ذات کے دو چیف منسٹر بنائے جائیں گے اور تین معاون چیف منسٹر ہونگے، اکلیش و بی جے پی سے ناراض بہت سی چھوٹی سیکیولر پارٹیوں کو، اس ابھرتے اتحاد کے قریب لانے ہوئے، یوپی کا سیاسی دنگل ہار جیت کے فیصلے تبدیل کرواسکتا ہے۔

ایسے میں سپھا سے ناراض مسلم لیڈران کو چاہئیے کہ وہ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کر دلت نوجوان لیڈر چندر شیکھر آزاد خو بھی اس متحدہ مورچے مئں ساتھ لاتے ہوئے،یوپی کے راستے پورے بھارت میں دلت مسلم گٹھ جوڑ والے ایک مضبوط سیاسی اتحاد کو کھڑا کرنے ممد و مددگار گار ثابت ہونگے، وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں