اہل مغرب کا دہرا معیار! 166

مسئلہ کشمیر حل ہو جا نا چاہئے!

مسئلہ کشمیر حل ہو جا نا چاہئے!

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

دنیا کے دیرینہ تنازعات میں سے مسئلہ کشمیر ایک ایسا حل طلب تنازعہ ہے کہ جس کی وجہ سے برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگ اذیت میں مبتلا ہیں، اس بنیادی مسئلے کے حل میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ ہندوستان کاریاست جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیناہے،مسئلہ کشمیربھارت کی نظر سے دیکھنے سے کبھی بھی حل نہیں ہو سکے گا

،مسئلہ کشمیر تب ہی حل ہو سکتا ہے کہ جب ریاستی عوام کو بنیادی فریق تسلیم کر تے ہوئے ُان کی امنگوں کے مطابق کوئی حل تلاش کیا جائے،مسئلہ کشمیر کے دیرینہ تنازع کا حل اسی وقت تلاش کیا جا سکتا ہے کہ جب تمام فریق مخلص ہو کرکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل تلاش کرنے کی کوشش کریںگے،

پا کستان اور بھارت کے درمیان کوئی بھی تنازعہ طاقت کے بل بوتے پر حل نہیں کیا جا سکتا،اس کیلئے پائیدار امن مذاکرات ہی واحد حل ہیں،اگر دونوں فریق سنجیدگی سے کام لیں تو مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات باہمی مشاورت سے حل کیے جا سکتے ہیں۔یہ امر واضح ہے کہ پا کستان نے باہمی تناعات کے حل کیلئے مذاکرات پر زور دیتا چلا آرہا ہے ،تاہم بھارت نے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے جاریحانہ رویہ اختیارکرنے کو ترجیح دی ہے،

بھارت کاغیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج اور ریاستی پولیس کی چیرہ دستیوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ اور معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے لیے اپنی افواج اور پولیس کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور وہ آئے روز نہتے کشمیریوں کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہیں،اس پرعالمی برادری طویل عرصے سے خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی

،مگر اب ان کے اپنے اندر سے بھی کچھ آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں ، اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی ادارے کے موٗقف کا اعادہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ معاہدوں کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو موقف عرصہ دراز کے بعد اب اختیار کیا ہے،

وہ دراصل پاکستان ہی کا موقف ہے اورپا کستان روزِ اوّل سے ہی کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے اور بھارتی تسلط کے خاتمے کے لیے ہر پلیٹ فورم پر آواز اٹھاتا رہا ہے، بھارت نے خود ہی مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ میں پیش کیا تواس پر اقوامِ متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی تھی کہ جس میں کشمیریوں کو ان کا حق دینے پر زور دیا گیا ہے

، لیکن بھارت کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دینے سے متعلق خود اپنی ہی درخواست پر منظور ہونے والی قرارداد پر عمل درآمد سے گریزاں ہے، اس نے کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کرکے اسے بھارت کا حصہ بنا کر وہاں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے،بھارت ظلم وجبر اور طاقت کے زور پر کشمیری عوام کے

بنیادی حقوق پامال کرنے میں ہر حربہ آزما رہا ہے، لیکن بھارت کے بہیمانہ ظلم و ستم کے باوجود کشمیری عوام اپنی آزادی پر کمپرومائز کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، وہ اپنی آزادی کے لیے مسلسل قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں۔پا کستان روز اول سے مظلوم کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے ،وزیر اعظم عمران خان عالمی فورم پرمسلسل آزادی کشمیر کی آواز بلند کررہے ہیں،جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجواہ نے بھی اپنے بیانات کے ذریعے بار ہا دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروا چکے ہیںکہ

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، تنازع کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے کہ جس میں کشمیریوں کی رائے کو مقدم رکھا جائے ،تبھی مسئلہ کشمیر مستقل بنیادوں پر حل کیا جاسکے گا۔

بلا شبہ مسئلہ کشمیر پر کوئی ایک فریق کشمیری عوام کی امنگوں کے بغیرحل کرنے کا سوچ سکتاہے نہ اس کے بغیر دونوں ملکوں کے در میان تعلقات خوشگوار ہو سکتے ہیں،اب جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی بھارتی موقف کو رد کرتے ہوئے کشمیریوں کے انسانی حقوق بحال کرنے پر زور دیا ہے

تو اقوامِ عالم کی یہ اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مسئلے کے مستقل پائیدار حل کے لیے آگے بڑھیں اور بین الاقوامی برادری کو اس دیرینہ مسئلے کے جلد اور منصفانہ حل کے لیے آمادہ کریں،اس انسانی المیے کوختم کرنے کا یہی مناسب وقت ہے، تنازعہ کشمیر اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں اورکشمیریوں کی آزادانہ خواہشات کی روشنی میں اب حل ہو جانا چاہیئے،تاکہ اس خطے میں قیام امن کے ساتھ دنیا ئے امن کے خطرے سے بچایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں