یہ دنیا گول ہے یہاں وہی ملتا ہے جو بویا جاتا ہے 132

طلوع سوج سے پہلے اٹھنے والے صدا دنیوں اعتبار سے بھی کامیاب رہتے ہیں

طلوع سوج سے پہلے اٹھنے والے صدا دنیوں اعتبار سے بھی کامیاب رہتے ہیں

نقاش نائطی
۔ +966562677707

قدرت کے نیم قانون کے خلاف جانے سے ہر اقسام کی بیماریاں ہوتی ہیں بارگاہ ایزدی سے ایک فرشتہ صبح طلوع آفتاب کے وقت آسمان کی نچلی سطح تک آکر ندا یا آواز دیتا ہے کہ “کوئی ہے رزق کا متلاشی آئے اور اپنے اپنے حصہ کا رزق لے لے” اس کا مطلب صاف ہے کہ خالق کائینات چاہتا ہے انسان طلوع آفتاب کے ساتھ اپنے بستروں، اپنے گھروں سے نکلیں اور صبح کی نرم نرم دھوپ سے اپنے جسم میں وٹامن ڈی کے ساتھ ہی ساتھ انیک اقسام کی طاقت یا اوجا لیتے ہوئے، رزق حلال کے حصول کی جستجو کریں۔

آج سے پچیس تیس سال قبل تک ہر کوئی صبح اٹھنے اور ناشتہ بعد رزق کی تلاش میں گھروں سے نکل جایا کرتا تھا اور اپنے قسمت کی حلال اور عزت والی رزق کے ساتھ ہی ساتھ گھر سے باہر چلے پھرت سے، کھیتوں میں کام کرتے ہوئے، باغات کی دیکھ بھال کرتے ہوئے، قدرتی کی عطا کردہ وٹامن ڈی سےمستفید ہوا کرتا تھا۔ عموما گھر بہت بڑے بڑے دالانوں، باغ بغیچوں پر مشتمل ہوا کرتے تھے۔اور عموما ہر گھر کا بیت الخلا گھر آنگن کے آخری حصہ میں ہوا کرتا تھا اور گھر کے چولھے زمین برابر ہوتے ہوئے،

پکوان درمیاں کسی نہ کسی حاجت روائی کے لئے،یا جلانے کے لئے لکڑیاں گھر کے آخری حصے کے برآمدے سے جاکر لاتے تناظر میں ہی، پکاتے وقت مختلف بہانوں سے اٹھک بیٹھک کر گھر کی نساء بھی، گھر آنگن صاف کرنے کے بہانے یا بیت الخلا آتے جاتے، ایک طرف اچھی خاصی ورزش بھی کر لیا کرتی تھیں، وہیں پر گھر آنگن کی دھوپ سے مستفید ہوتے ہوئے، درختوں کی تازہ ہوا کے جھونکوں سے انکی بھی صحت متوازن بھی رہا کرتی تھی۔

ہمیں یاد پڑتا ہے نصف صد سال قبل ہمارے ابا حضور، اللہ ان کو غریق رحمت کرے، گھر کے پچھواڑے گھر سے نکلنے والے گندے پانی کے کھلے پرنالہ کو،جو اکثر جانوروں کے کھانے کی تلاش میں کچرا بھرے بند ہوا کرتے تھے ہاتھ میں ایک نوک دار ڈنڈا لئے، دوپہر سے کافی پہلے دھوپ میں پرنالہ صاف کرتے رہا کرتے تھے۔

منع کرنے پر کہتے تھے دیکھو میرے دھوپ سیکھنے کی وزش بھی ہوجاتی ہے اور پرنالہ صاف بھی رہتا ہے۔ گھر میں جوان بچے ہوتے ہوئے خود روزانہ بازار سے سودا سلف لانے کا انکا معمول تھا۔ علم عصر حاضر سے انجان وہ ہمارے بزرگ کس قدر اپنی صحت کا بھی خیال رکھتے پائے جاتے تھے

آج کے اس موجودہ دور فتن میں بھی اور اقوام اغیار چاہے وہ بھارت کے ھندو ہو، یورپ و امریکہ کے مسیحی یا روس و چائینا کے لادین، جہاں صبح نہار منھ اٹھنے اور رزق کی تلاش میں نکلنے کے عادی ہوتے ہیں، عالم بھر کے ہم مسلمان ہی، دن ڈھلے تک نیند کے مزے اپنے اپنے بستروں پر لے رہے ہوتے ہیں۔اور ہمیں ہمیشہ رزاق دو جہاں سے شکایت رہتی پے کہ ہم مسلمانوں پر ہی، امتحان کی گھڑیاں لادے،ہمیں اغیار کے ہاتھوں رسوا کئے ، ہم سے امتحان لے رہا ہوتا ہے۔ کیا کبھی ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے

دنیا کے بڑے ارب پتی تمام کے تمام تجار و صنعت کار، ہزاروں کی ارب مالیت کے وہ مالک ہوتے ہوئے بھی، نہ صرف صبح طلوع شمس سے پہلے اٹھ جایا کیوں کرتے ہیں؟ بلکہ کھلی ہوا میں ایک آدھ گھنٹہ کی چہل قدمی یا جوگنگ بھی کرتےکیوں پائے جاتے ہیں؟ اتنی دولت بے بہا ہوتے ہوئے بھی،صبح قبل طلوع آفتاب ان کا اٹھنے کا معمول کیا ہمیں جلدی اٹھنے اور اپنی متعین رزق تلاش کرنے کی سیکھ نہیں دیتا ہے

۔ بھارت کے سب سے امیر ترین عظیم پریم جی اور مکیش امبانی بھی نہ صرف طلوع آفتاب سے قبل نہ صرف آٹھ جایا کرتے ہیں بلکہ چہل قدمی یا جوگنگ ہی کے بہانے سورج کی ہلی ہلکی کرنوں سے بیش بہا وٹامن کے خزانے بھی حاصل کررہے ہوتے پیں

ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں قدرت کے ہمارے مقدر میں لکھے رزق متعین پانے کا یقین مستحکم ہے لیکن آج جو ہم ذلت و رسوائی والی رزق کے عادی ہوگئے ہیں وہ حلال و عزت والی رزق کی صورت بھی تو ہمیں مل سکتی ہے۔ اور کون انسان جانتا ہے کہ اس کی مقدر میں خالق کائینات نے کیا کچھ اور کتنا کچھ لکھا ہوا ہے،ہم نے بارہا سنا ہے کہ عام سا آدمی بھی زندگی کے کسے موڑ پر کوئی حسین موقع اسے ملتے ہوئے، اس کا کاروبار چل نکلتا ہے اور وہ اچانک مالدار و تونگر بن جاتا یے

۔ کیا ہم ان قسمت کے دھنی لوگوں میں سے نہیں ہوسکتے ہیں؟آج بھی عالم بھر کے مسلمان صبح نہار منھ اٹھنے کے عادی بن جائیں اور فرشتے کی ندا مطابق رزق کے حصول میں لگ جائیں تو وہ ہمارا تابناک ماضی کبھی بھی پلٹ آ،ہم عالم کے مسلمانوں کو،اور اقوام کے سامنے سرخرو کرسکتا ہے۔ صبح اٹھنے اور رزق کی تلاش میں نکلتے صبح سورج کی روشنی سے مستفید ہوتے پس منظر والی اس ڈاکٹر کی کلپ کو بھی غور سے سنا جائے واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں