162

ئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی

ئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی

تحریر.فخرالزمان سرحدی

انسان کو اللہ تعالٰی نے بہت سی صلاحیتوں سے نوازا ہے.اس کے اندر ہمت,حوصلہ اور عزم کی دولت نایاب مخفی رکھی.جو انسان پختہ عقیدہ اور کامل یقین کا مالک ہوتا ہے.اس کے ارادوں میں کبھی زوال نہیں آتابلکہ ثابت قدمی کا جنون اسے عمل پیہم پر گامزن رکھتا ہے.بقول شاعر:-فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی.بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی.تقوٰی جیسی صفات سے مرئین اور سیرت وکردار کا نمونہ بن کر چھا جاتے ہیں.بقول اقبال:جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں.

اِدھر ڈوبیاُدھر نکلے,اُدھر ڈوبے اِھر نکلے.جو لوگ اللٰہ سے ڈرتے ہیں دنیا کا کوئی خوف اور غم انہیں مغلوب نہیں کر پاتابلکہ حقیقت کا ادراک انہیں ابدی پیام دیتا ہے.ان کے نزدیک فقر ہی سب سے بڑا عطیہ الٰہی ہوتا ہے.نہ مال غنیمت,نہ کشور کشائی کی تمنا و آرزوبے تاب رکھتی ہے بلکہ ان کی زندگانی کا ایک ایک لمحہ یاد الٰہی اور ذکر الٰہی میں بسر ہوتا ہے.بقول شاعر:وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود.ہوتی ہے

بندہ مومن کی اذاں سے پیدا.وہ گفتار میں اور کردار میں اللہ کی برہان ہوتا ہے.حق اور صداقت کی تلوار ہوتے ہیں.متاع بے بہا درد سوز آرزو مندی کی تصویر ہوتے ہیں.اللہ کی رضا اور خوف الٰہی ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے.نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر…. وہی قرآن وہی فرقان وہی یٰسین وہی طہٰ کی حقیقت سے آشنا ہوتے ہیں.ان کے قدم اٹھتے ہیں تو بھلائی کی طرف ان کی نگاہیں اٹھتی ہیں

تو نظارا حق کی طرف.سینے ان کے روشن ہوتے ہیں.قلوب ان کے نور حق سے منور,عزائم میں پختگی اور حوصلوں میں بلندی کی جھلک نمایاں ہوتی ہے.نفس امارہ کی تباہ کاریوں سے کنارہ کشی کرتے ہوئے نیک بن پاتے ہیں.تزکیہ نفس کی دولت سے مالا مال,ایمان کی دولت سے سرشارہوتے ہیں.ان کی امیدیں قلیل اور مقاصد جلیل ہوتے ہیں.دل و نگاہ سے مسلماں اور کامل مومن ہوتے ہیں.ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ جاتے ہیں.ان کی حیات کے سفر میں اصلاحی پہلو نمایاں ہوتا ہے.

خوف خدا کے حسیں جذبہ سے زندگی کو حسین و جمیل بناتے ہیں.ان کی طرز زندگانی سے کردار کی جھلک نمایاں ہوتی ہے.نیکی اور بدی کے امتیاز کو روا رکھتے ہیں.ان کی منزل تو یہ ہوتی ہے کہ:_کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا.نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں.

نفس کی غلامی انہیں قبول نہیں ہوتی.با مقصد زندگی بسر کرنے کے قائل ہوتے ہیں.حسیں زندگی کی عبارت میں کردار کی تعمیر سے رنگ آمیزی کا عمل جاری رکھتے ہیں.علم کی دولت سے دلوں کو منورکرتے ہیں.سماجی زندگی کے حسن و جمال میں حسن عمل کی رعنائی سے رنگ آمیزی کرتے ہیں.علم و آگہی کی شمع روشن کرتے تاریک دلوں میں اجالا پیدا کرتے ہیں.اصلاح نفس سے زندگی 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں