محنت لگن کامیابی کی ضامن
نقاش نائطی
۔ +966562677707
جو کچھ کر گزرنے کا دم خم بتاتے ہیں وہی زندگی میں کامیاب رہتے ہیں حالات سے سمجھوتہ کر جینے والے کوئیں کے مینڈک کی طرح زندگی جی رہے ہوتے ہیں۔ جو کچھ کر گزرنے کا دم خم بتاتے ہیں زندگی میں ہمیشہ کامیاب رہتے ہیں۔ دنیا کا ہر جاندار قدرت کے اسے دیئے عادات و اطوار پر جیتے جی، جیتے ہوئے مرکھپ جاتا ہے
لیکن تمام جانداروں میں حضرت انسان ہی وہ اکیلی خدا کی مخلوق ہے جو اسے بارگاہ ایزدی سے ملی عقل سلیم کا استعمال کرتے ہوئے، اپنے آس پاس پڑی بیکار چیزوں کو کارآمد بنانے کی فکر اپنے میں جاگزین پاتا ہے اور مسلسل تدبر و تفکر کے ساتھ اس بیکار چیز کو کارآمد بنانے میں کامیاب رہتا ہے۔ قدرت کا بھی عجب نیم قانون ہے کہ گو بندہ جس لائن میں بھی اخلاص کے ساتھ محنت کرتا ہے، اسے اسی میں نہ صرف کامیابی بلکہ مال و ثروت بھی عطا کردی جاتی ہے۔
دہلی کے رہائشی نمن گپتا بھی ہم آپ جیسے عام سے انسان ہیں لیکن انہوں نے اپنے ماحول میں ہر سو حضرت انسان کے سگریٹ سے تسکین بعد ، سر راہ پھینکے بیکار سگریٹ بٹس کو کارآمد بنانے پر تدبر و تفکر کرنا شروع کیا۔ سگریٹ میں استعمال ہونے والی نیکوٹین کے اثرات بد سے، حضرت انسان کو ایک حد تک آمان میں رکھنے کے لئے، سگریٹ میں جلنے والی نیکوٹین کوایک مخصوص روئی سے گزار کر، انسانی ہھینپڑوں میں لیا جاتا ہے۔ اور سکریٹ سے محظوظ ہونے کے بعد اسے پھینک دیا جاتا ہے
ایک اندازے کے مطابق پورے عالم میں روزانہ 12بلین(120کروڑ) سگریٹ جلائے اور اس کے بٹس پھینک دئیے جاتے ہیں۔ ہمارے بھارت میں تو سگریٹ بٹس کو سر راہ پھینک دیا جاتا ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کی مخصوص جگہیں مختص رہتی ہیں اور سگریٹ بٹس کو سر راہ پھینکنا ممنوع قرار دیا گیاہے ان ترقی پزیر ملکوں میں مستعمل سگریٹ بٹس آسانی سے ایک جگہ سے کثیر مقدار میں حاصل کئے جاسکتے ہیں لیکن بھارت جیسے ترقی پزیر و غریب ملکوں میں سر راہ پھینکی ہوئی
سگریٹ بٹس کو جمع کروانے کے لئے کچرا نکاسی والے غریب مزدوروں کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہیں۔ اتنی مشقت والے کام ہونے کے باوجود، دہلی کے نمن گپتا نے، اس لائن میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا اور اپنےحوصلے و مستقل مزاجی سے، ان سگریٹ بٹس کو کثیر تعدادمیں جمع کرتے ہوئے، ان بیکار پھینکے گئے ہزاروں کروڑ سگریٹ بٹس کو مختلف مراحل سے گزارتے ہوئے، خالص روٹی کشید کرتے ہوئے،
ٹیڈی بیر جیسے مختلف کھلونے نیز معاشرے کے لئے کارآمد ضروریات زندگی کی اشیاء بنانے کا وسیع و عریض پلانٹ قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔کمانے کے متعدد طریقے و راستے ہیں لیکن بیکار پھینکی ہوئی چیز کو کارآمد بنانے کا تخیل واقعتا” قابل ستائش عمل ہے، جس کی جتنی تعریف کی جائے اتنا کم ہے
ایک ہم مسلمان ہیں اپنے خاتم الانبیاء سرور مجتبی محمد مصطفی ﷺ پر اتاری گئی سب سے پہلی وحی اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ کے آدھے حصے کو؟ جو اصل خالق کائینات کی طرف سے، خون کے لوتھڑے سے حضرت انسان کو پیدا کئے جانے کی بات بتاتے ہوئے، قرآنی علم کی روشنی میں علوم ارض و سماوات پر تدبر و تفکر کرتے ہوئے، اسرار رموز دنیا کی گھتیوں کے حل نکالنے کا، اصل مقصود، حکم خداوندی کو، ہم مسلمانوں نے جب سے چھوڑا ہوا ہے ہم ترقی عالم کی راہ گزر سے بھٹکانے ہوئے،
اغیار کے قدموں پر ذلیل رکھ چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ہم بحیثیت مسلمان تقدیر و رزق و موت پر ایمان کامل رکھنے والے اشرف المخلوقات میں سے سب سے بہترین ایمان والے ہونےکے باوجود، تدبر علوم ارض و سماوات کے معاملہ میں، یہود و ہنود و مسیحان سے کوتاہ تر پائے جاتے ہیں۔ جبکہ متعین رزق سے زائد ایک پائی بھی نہ ملنے کا یقین رکھنے والے ہم مومن مسلمان حصول رزق سے ماورا، ارض و سماوات کی، ان سلجھی گتھیوں کو حل کرنےمیں مستغرق پائے جائیں تو متعین رزق کے علاوہ انسانیت کی خدمت کے واسطے سے،
خالق کائیبات کی رضا حاصل ہوتے ہوئے، سکون و طمانیت قلب کے بھی دھنی ہوسکتے ہیں ۔ اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ پاک ہروردگار ہمیں اس کے حکم اولی اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ پر(“پڑھ اپنے رب کے نام سے” جس نے پیدا کیا،حضرت انسان کو خون کے لوتھڑے سے”) عمل پیرا اسرار و رموز ارض سماوات، بحر و جبل شمس وقمر پر تدبروتفکر کرنے والے عصری علوم کے شہشواروں میں سے بنائے۔ آمین فثم آمین وما علینا الا البلاغ