170

زندگی کی حقیقت

زندگی کی حقیقت

تحریر :سیدہ ثمن بتول ،راولپنڈی

ایک زندگی کو اس دنیا میں لے آنا سننے اور دیکھنے میں ایک جھوٹی سی بات لگتی ہے پر حقیقت میں یہ بہت بڑی ذمی داری ہے، ایک شخص کو آپ انسان،حیوان یا ایک خون خار درندہ بھی بنا سکتے ہیں۔شخصیت کی نشوونما میں 50فیصد ماں اور 50فیصد باپ کا کردار ہوتا ہے۔ پر دور حاضر کے ماں باپ کی سوچ ہے

پیسہ کماؤ، مہنگے سکول میں بھیجو،مہنگا لباس پہناؤ،منفرد کھانے کھلاؤ،نمبروں سے بھرے سرٹیفکیٹ اور انگلش بولنی ا جائے تو بس وہ کامیاب ہو گئے۔بچوں کے معصوم ذہنوں میں یہ سب فکس کر دیا جاتا ہے۔
رشتوں کا احترام،رشتوں کی اہمیت،اخلاقیات،حقوق،فرائض، آداب یہاں تک کے اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی بتانے اور سمجھانے کی بجائے صرف معاشرے سے ڈرایا جاتا ہے، ایسا کرو گے تو لوگ کیا کہیں گے، صرف یہی نہیں یہ ڈراوا صرف لڑکیوں کے لیے ہوتا لڑکے تو اس سے بھی آزاد ہوتے ہیں۔یہ آزادی ھم خود انہیں

ااس وقت دیتے ہیں جب ان کے ذہن بالکل شفاف ہوتے ہیں اور وہ ہر اس نء معلومات کے غلط یا صحیح ہونے کے لیے اپنے ماں باپ کی طرف دکھتے ہیں اگر والدین اس نء معلومات کو صحیح کہ دین تو یہ اس کے دماغ میں عمر بھر کے لیے فیڈ ہو جائے گا۔جب ہم سب شروع دن سے مردوں کو آزادی کا پاس تھما دیتے ہیں تو فر ان سے شکوا کیسا؟لڑکیوں کو معاشرے سے ڈر ایا جاتا ہے تو کچھ۔ بچت ہو جاتی ہے

ہاں البتہ کچھ غلط کر کے چھپا لیا جائے تب بھی بہتر ہے ہاں آئندہ ایسا مت کرنا دنیا والے جینے نہیں دیں گے یہاں بھی اللّٰہ کے ڈر سے انہں دور ہی رکھا جاتا ہے۔ ایسے معاشرے میں پلنیوالے اور ایسی سوچ کے حامل والدین ایسی نسل کو کیسے تکمیل کر پائیں گے جو اسلامی معاشرے،اسلامی ریاست کے افراد کہلائیں گے۔ ہمیں اپنے بچوں کی تربیت میں اللّٰہ،رسول صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم کی رضا، خوشنودی کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ ان کے دل خوف خدا سے خالی نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں