عظیم مسکان کی صدائے تکبیر،ضمیر فروشوں کے لئے لمحہ فکریہ
تحریر: ایس ایم طیب
وہ اک نعرہ تکبیر جس نے آج پوری دنیا کے انسانوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اسے انڈیا کی ایک نہتی کمزور مسلمان لڑکی مسکان نے لگایا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان کی زمین مسلمانوں کے لیے تنگ ہوتی جا رہی ہے مودی حکومت نے جہاں مقبوضہ کشمیر کو عملاً جیل بنا دیا وہیں ہندوستان کی زمین کو مسلمانوں کے لیے ٹارچر سیل بنا دیا ہے چند روز قبل پیش آنے والا واقعہ انڈین حکومت کے اسی رویے کی عکاسی کرتا ہے
مسکان نامی مسلم لڑکی کیساتھ حجاب کے باعث تشدد پسند ہندووں کی انسانیت سوز بدتمیزی کے معاملہ پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی دنیا بھر میں اس واقعے پر بحث شروع ہوگئی مسلم لڑکی کی بہادری اور نعرہ تکبیر پر زبردست خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے- صدائےتکبیر اللٰہ اکبر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، نہ صرف مسلم کمیونٹی بلکہ غیر مسلم بھی مسکان کی بہادری کو داد دیتے نظر آرہے ہیں اور مودی حکومت اور تشدد پسند ہندووں کی انسانیت سوز بدتمیزی اور شدت پسندی کو کڑی تنقید اور اس معاملہ پر شدید مذمت کرتے نظر آتے ہیں
جوکہ دنیا میں حجاب اور خواتین کی عصمت کی حفاظت کے لئے دنیا بھر میں شعور کی آگاہی کا سبب بھی بن رہا ہے۔ اللٰہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہے اور اس نے ہمیشہ مشکل کی گھڑی میں مشکل میں کھڑی مسلم قوم کے لئے بہترین اسباب پیدا کیے جس میں کوئی شک نہیں۔ یہ معاملہ بھی اسی طرف اشارہ کرتا ہے اور بے شک اللٰہ بہترین تدبیر فرمانے والا ہے اس نے ایک کمزور لڑکی سے وہ کام لیا جس سے کفار پر دہشت طاری ہو گئی ہے،
اسباب اچانک آشکار ہوتے ہیں اور بیشک اللہ جب چاہے جس کو چاہے عزت و اکرام سے نوازتا ہے، کبھی آسمانی ذرائع مہیا کرتا اور کبھی زمینی حقائق ہی الٹ کررکھ دیتا ہے، انسانوں کے دل پھیر دیتا ہے۔ سخت ترین مخالفین کی زبانیں بھی اس قادر مطلق کی مدح سرائی کرنے لگتی ہیں ۔ اللٰہ کے نیک بندوں کو تحفظ بھی اسی ذات حکیم کی حکمت کے تحت ہی ملتا ہے- بھارت میں مسلم نہتی لڑکی کیساتھ تشدد پسند ہندووں کی انسانیت سوز بدتمیزی کے معاملہ پر دنیا بھر میں موجود لیڈرز نے لب کشائی کی،
اسلام کے مخالف رہنماوں نے بھی اس حجاب پہننے والی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی مسکان کے حق میں اور خواتین کے حقوق پر بات کی، ترکی کے صدر طیب اردگان نے بھی مسکان سے رابطہ کرکے والہانہ انداز میں خراج تحسین پیش کیا، دنیائے اسلام کے عظیم سکالر بانی وسرپرست ادارہ منہاج القرآن پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مسکان نامی طلبہ کے گھر پر خراج تحسین کا خصوصی پیغام اپنے وفد کے ذریعے بھیجوایا اور اپنی تصانیف پر مشتمل ضخیم سلامی لٹریچر بھی تحفہ میں بھجوایا،
صرف یہی نہیں بلکہ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے دنیائے اسلام کے دیگر قائدین نے بھی بہادر مسلم لڑکی مسکان کی بہادری، اسلامی شعائر سے محبت اور عظیم فکر کو سراہتے ہوئے اپنے اپنے پیغامات میڈیا پر دئیے جوکہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں یہ اسلام کی حقانیت اور دنیا میں بہت بڑے اسلامی شعور کی آگاہی کے حوالے سے انقلاب کی جانب اشارہ ہے کیونکہ جو حجاب میں عورت کو تحفظ اور مقام حاصل ہے وہ کسی اور لباس میں ممکن نہیں اسی لئے دنیا اس مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی بے باک نڈر بیٹی کے طرزعمل سے سبق سیکھ رہی ہے کہ عصمت کی حفاظت بھی فرض عین ہے
دنیا میں بسنے والی بے دین، بے حیا خواتین جو کلبوں، محفلوں، شراب کے اڈوں، تھیٹرز، جوئے، بدقماشی اور بدنام زمانہ فحاشی کے اڈوں پر جسم فروشی کے مکروہ فعل کی مرتکب ہوتی ہیں یا ڈانسر بن کر عریانی کا مظاہرہ کرتی ہیں ان کے لئے لمحہ فکریہ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس صدائے تکبیر نے انہیں اندر سے جھنجھوڑا ضرور ہے۔عالم کفر مسلم کمیونٹی کی اس حجاب پہنے، اپنی عصمت کی حفاظت کرتی ہوئی غیرت مند طالبہ کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کررہا ہے
اسلام دین فطرت ہے اور اقوام عالم کی عصمتوں کا ضامن ہے، برصغیر کی تاریخ میں یہ واقعہ بڑی اہمیت کا ہے جب عرب سے محمد بن قاسم نامی نوجوان ایک ظلم و ستم کی شکار لڑکی کی عصمت کی حفاظت کے لئے ہند آگیا تھا اور نجات دہندہ کے طور پر تاریخ میں لکھا گیا بالکل اسی طرح اللٰہ تعالیٰ کسی بھی وقت کوئی بھی ذرائع پیدا فرمادیتا ہے اسلئے مودی حکومت کے شدت پسندوں، سرعام تلواریں لہراکر غنڈی گردی کرنے والوں اور مسلمانوں کا استحصال کرنے والے فاشٹ ہندوبنیاوں کو جان لینا چاہئیے
کہ یہ نہ ہو کہ ان ظلم و ستم کے دوران جھنڈے پر لگا چکر اچانک رفوچکر ہوجائے اور غرور خاک میں مل جائے۔ فاشٹ انتہاپسند ہندو مودی کے دورحکومت میں مسلمانوں کیساتھ انتہاپسند غاصب ہندووں کا مسلسل ظلم و ستم جاری ہے، ہندو بلوائیوں نے مسلمانوں کا جینا دوبھرکررکھا ہے- ایسے میں دنیائے
اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی اشد ضرورت ہے، دنیا میں صدائے تکبیر کی صدا تو گونجی جس نے بے ضمیروں کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا لیکن دعا ہے کہ کاش ہمارے ضمیر جاگ جائیں اور ہر ہونے والے ظلم کے خلاف علم بغاوت بلند ہوسکے، ضمیرفروشی چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی کے سچے اور نیک بندے بن جائیں