مساوات، عدل و انصاف و لیں دین والے معاشرتی اسلام آداب و اقدار
نقاش نائطی
۔ +966562677707
مشہور مبلغ دین اسلام و ماہر معاشیات محروم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب علیہ الرحمہ، موجود دور کی دعوت اسلامی چلت ہھرت شروع کئے جانے کے اسباب پیش کرتے ہوئےعمل سے بیگانہ ہی نہیں، مخالف اسلام عمل سےہم مسلمان دراصل رکاوٹ ہیں، دین اسلام اورکفار و مشرکین کے درمیان جس مساوات، عدل و انصاف و لین دین والے معاشرتی اسلامی آداب و اقدار کے سہارے قرون اولی کے مسلمانوں نے تقریبا پورے عالم پر اپنی حکمرانی قائم کرنے میں کامیابی حاصل کہ ہوئی تھی ان اسلامی اقتدار کو جہاں آج کے ہم مسلمانوں نے ماورائیت حاصل کی ہوئی ہے انہی اسلامی اقدار کو یہود و ہنود نصاری نے، ایک حد تک اپنے اقدار کا حصہ بناتے ہوئے، عالم پر اپنی اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے
کفار و مشرکین جب اپنے دین بیزار آچھے عملی دین کی تلاش میں اسلام اور قرآنی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اسلام کو عالم کا بہترین مذہب تسلیم تو کرتے ہیں لیکن عملی اسلام کیسے لگتا ہے یہ دیکھنے اور پرکھنے کے لئے،ہم مسلمانوں کی عملی زندگی پر ایک غائرانہ نظر ڈالتے ہیں تو وہ ہم مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف عمل پیرا پاتے ہوئے، اسلامی تعلیمات کو ایک غیر عملی دین تصور کرتے ہوئے، دین اسلام بیزار بدھ مت یا دیگر ادیان کی طرف ملتفت یا مائل ہوتے پائے جاتے ہیں۔ اس اعتبار سے گویا ہم پوری طرح شرک و بدعات میں ڈوبے ہوئے، موھودہ دور کے ہم مسلمان، گویا کفار و مشرکین کے اور دین اسلام کے بیچ پاٹے جانے والی ایک دیوار کی طرح ہوتے ہیں
دراصل ہم مسلمان دین اسلام کی اصل روح، انسانیت کے درمیان مساوات و عدل و انصاف و لیں دین والے معاشرتی آداب پر صوم و صلاة بھوکے رہنے اور اٹھک بیٹھک کرنے ہی کو دین اصل سمجھے ہوئے جو جی رہے ہیں ، ہمیں احساس ہونا چاہئیے کہ کل قیامت کے دن مشرکین و کفار کے، دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے درمیان، اپنے برے کردار سے، مانع اسلام بننے والے، ہم مسلمانوں سے، اس ضمن میں سوال جواب بھی ہوگا
اور جزاء و سزا بھیا ۔ کیا اللہ رب العزت کے پاس فرشتوں کی کمی تھی اسکی حمد و ثناء کرنے کے لئے، جو اس نے ہم انسانوں کو تخلیق کیا اور انہیں اقدار دین اسلام پر عمل پیرا رکھنے کے لئے، ہم میں سے ہی نہ صرف ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو نامزد رسالت کرتے ہوئے، بلکہ ہم امت محمدیہ کو اپنے اخلاق حمیدہ سے تاقیامت رہتی انسانیت تک، اقدار دین اسلام پہنچانے کی عظیم ذمہ داری بھی عطاکردی تھی۔ اور ہم مسلمان اپنے آپ کو،اہل سنت والجماعت میں سے ہونے کا اعلان کرواتے ہوئے بھی، سب سے زیادہ شرک و بدعات میں ڈوبے پائے جاتے ہیں۔
کیا ہمارے آقاء نامدار محمد مصطفی ﷺ نے ہمیں مختلف موقعوں پر شرک و بدعات سے اپنے اللہ کی قہاریت و جباریت کو للکارنے سے منع نہیں کیا تھا؟ جس چیز کی ممانعت سب سے زیادہ کی گئی تھی آج اسی شرک و بدعات کو دین حنفیت کا حصہ بنائے، اسی پر عمل پیرا رہنے کی ضد کئے، ہزار دلیلیں دین اسلام میں سے ہی ڈھونڈتے ہم پائے جاتے ہیں۔قرون اولی میں جس عدل و مساوات، دیانت داری امانت داری، راست گوئی
جیسے اخلاق حمیدہ سے،عالم کے تین چوتھائی حصہ ارض نے، اپنے دل سے، دین اسلام قبول کیا تھا، وہی اخلاق حمیدہ آج کے ہم مسلمانوں میں ہم ناپید پاتے ہیں۔ اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہم مسلمانوں کو اپنے دین اسلام کی اصل اثاث، مساوات، عدل و انصاف و لیں دین والے معاشرتی اسلامی آداب و اقدار کا پاس و لحاظ رکھتے تاقیامت دین اسلام کی دعوت کفارہ یہود و نصاری تک پہنچانے والے داعی مسلمان میں سے ہمیں بنائے