پٹرولیم نرخ پرعوامی اضطراب !
تحریر :شاہد ندیم احمد
دنیا بھر میںتیل کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کردیا ہے،اس سے قبل وزیراعظم نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی سمری روکتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ اس پر عوامی مفاد میںنظرثانی کی جائے، مگر اس مرتبہ قیمتیں بڑھا کر پچھلی تمام کسریں نکال دی گئی ہیں،
اس اضافے کے دفاع میں وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھیں گی تو یہاں بھی قیمتوں کو زیادہ دیر تک بڑھنے سے نہیں روک سکتے ،حکومت کاپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کاجوازاپنی جگہ درست ہے ،تاہم اس کے عام آدمی پر جتنے منفی اثرات مرتب ہوں گے،
ان کے ازالے پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دنیا بھر میں بڑھتی غیریقینی صورتحال کے باعث انٹر نیشنل مارکیٹ میں توانائی کی قیمتیں عدم استحکام کا شکار ہیں ،مگر اس حقیقت سے بھی نظریں نہیں چرائی جاسکتیں کہ جب عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں نیچے گرتی ہیں
تو ہمارے ہاں قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے ،ماضی میںحکومت نے عالمی منڈی میں کم قیمت کا فائدہ صارفین کو منتقل کرنے کی کوشش کی تھی ،مگر تیل کمپنیوں اور فیول سٹیشن مالکان نے ہڑتالیں شروع کر دیں تھیں،حکومت تمام تر کوشش کے باوجود قیمتیں کم نہ کرا سکی ،تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قدر زیادہ نہ ہو پاتا ،لیکن سرکاری مشینری جس طرح سے اپنے مفادات کو سرکار کا مفاد بنا کر پیش کرتی آرہی ہے، اس سے حکومت کی سیاسی مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ سکتی ہیں۔
تحریک انصاف حکومت نے اپنے اقتدار کے چار سال تو اپوزیشن پرہر خرابی کا ملبہ ڈالا کر پورے کر لیے ہیں، مگر آخری سال گزرانا اتنا اسان نظر نہیں آتا ہے ، اگر حکومت عوام کو روٹی روزگار کے مسائل میں عملی طور پر کچھ نہ کچھ ریلیف فراہم کر دیتی تو اپوزیشن کے خلاف کارروائیوں پر عوام کومطمئن کر کے ان کا اعتماد حاصل کر سکتی تھی ،مگر عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی گئے ہیں ،
در اصل حکومت عملی طور پر آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑے ہوئی ہے اور اس کی ہر ناروا شرط کو عملی جامہ پہنا کر عوام کے لیے جہنم زار بنا رہی ہے ،حد تو یہ ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھانے کا جواز بھی غلط اعداد و شمار کے ذریعے پیش کررہی ہے۔
حکومت عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم نرخوں میں بے حساب اضافے کو جواز بنا کر پیش کررہی ہے، جبکہ
عالمی مارکیٹ میں عارضی طور پر پٹرولیم کے بڑھنے والے نرخ واپس آ رہے ہیں، گزشتہ روز عالمی منڈی میں دو روز قبل کے نرخوں کے مقابلہ میں پٹرولیم نرخ فی بیرل سوا ڈالر کم ہو ئے ہیں، ہمارے ہاں عالمی نرخوں کی بنیاد پرپٹرولیم نرخوں میں کمی کی جانی چاہیے تھی، مگر پٹرولیم نرخوں میں اوگرا کی سمری سے بھی زیادہ اضافہ کر کے عوام پر پٹرول بم چلا دیا گیا اور بتدریج بڑھتی مہنگائی کے باعث عوام کے پہلے سے مشتعل جذبات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
ہردور حکومت میں
عوام کے جذبات مجروح کیے جاتے رہے ہیں،موجودہ حکومت بھی عوامی جذبات کو نظر انداز کرتے ہوئے ائی ایم ایف کی دل جوئی میں لگی ہے ،حکومت کے خلاف عوام کے مشتعل جذبات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپوزیشن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے پر شدید مذمت کا اظہار کررہی ہے،قائد اپوزیشن شہباز شریف کا کہنا ہے
کہ حکومت شہریوں سے جینے کا حق چھین رہی ہے ،پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے شہری کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ،جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو حکومت کا ظلم قرار دیتے ہوئے دوروزہ ملک گیر احتجاج کی کال
دے دی ہے۔
اپوزیشن بڑھتی مہنگائی کے بحران کو جہاںحکومت کے خلاف استعمال کرتے ہوئے حرف تنقید بنارہی ہے ، وہیں عوام کے مشتعل جذبات کو مزید بھڑکاتے ہوئے سڑکوں پر لانے کیلئے کوشاں ہے ،جبکہ وزیر اعظم اپنی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نظر آتے ہیں اور عوام کے بڑھتے ہوئے اضطراب کے برعکس پورے اعتماد کے ساتھ اس امر کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ پانچ سال مکمل ہونے پر دیکھیں گے کہ مہنگائی کم ہوئی یا نہیں ہوئی ہے
، حالانکہ اگلے انتخابات کے لیے عوام کے پاس جانے سے پہلے انہیں مہنگائی سے خلاصی دلانے کے عملی اقدامات اٹھانے پڑیں گے، اگر حکومت مہنگائی کے سونامی اٹھاتے ہوئے نئے مینڈیٹ کے لیے عوام کے پاس جائے گی تو اس صورت میں عوام کا ردعمل نوشتہ دیوار ہے،اگر حکومت نے اپنی روش تبدیل کرتے ہوئے عوام کے مسائل کا تدارک کو ترجیح نہ دی توآئندہ اقتدار حاصل کرنادرکنار،موجودہ اقتدار کی بقاء بھی خطرے میں نظر آتی ہے۔