160

بھارت میں ھندو شدت پسندی عروج پر

بھارت میں ھندو شدت پسندی عروج پر

نقاش نائطی
۔ +966562677707
کیا بھارت کے شدت پسند ھندو نوجوان، اپنے دہشت گردانہ مسلم دشمنی سے باز نہیں آئیں گے؟

1922میں ونائک دامودر ساورکر عرف عام ویر ساورکر کی قائم سو سالہ ھندو شدت پسند، دہشت گرد تنظیم “ھندو مہاسبھا” اور شری کےبی ھیڈگوارکر ناگپور کی 1925 میں قائم 97 سالہ “راشٹریہ سیوم سنگھ (آرایس ایس)” اور ان دونوں ھندو شدت پسند پارٹیوں کےسیاسی چہرے 1951 شیاما پرساد مکھرجی کی قائم”بھارتیہ جن سنگھ”

، جو بعد ایمرجینسی1977اپنے نئے رنگ روپ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی شکل میں پورے بھارت پر اپنا سیاسی تسلط قائم کرنے میں اب جاکر کامیاب ہوئی ہے اور بعد کے دنوں میں، ایم ایس گولوارکر، ایس ایس آپٹے اور سوامی چمیانند کے مل کر بنائی 1964 وشو ھندو پریشد (وی ھیچ پی)، 1984 میں وی ایچ پی کے نوجوان طلبہ تنظیم بنائی گئی “بجرنگ دل”، من موہن ویدیہ کی ھندو دہشت گرد تنظیم “

ھندو سینا”، پرمود متالک کی کرناٹک والی”رام سینا”، 2006 پونا میں ریٹائرڈ آرمی جنرل رمیش اپھادیائے کی قائم “ابھینؤ بھارتی ” جس نے حیدر آباد مکہ مسجد، مالیگاؤں قبرستان، سمجھوتہ ایکسپریس ریل جیسے بھارت کے مختلف صوبوں حصوں میں، انیک بم دھماکے کرواتے ہوئے، عالم کو اپنے ھندو دہشت گردی کے گھناؤنے چہرے سے متعارف کروایا تھا، 1922 سے 2022 تک سو سال پورے ہوتے ہوتے، اب تک قائم رہی، آر ایس ایس، بی جے پی، بجرنگ دل، جیسی تنظیمیں بھی اس سو سالہ مسلم دشمنی والے،

اپنی نفرتی سوچ کو، اتنے عروج تک نہ پہنچاسکیں جو “اچھے دن کے وعدے پر”پونجی پتیوں کے “چوکیدار” نے سہانے سپنے دکھلاتے ہوئے، سونے کی چڑیا بھارت کو اپنے قبضہ میں کرتے ہوئے، عالم کے سب سے بڑے جمہوری ملک چمنستان بھارت کے پرائم منسٹر منصب پر بیٹھے ہوئے، قبرستان اور شمشان اور کپڑوں سے ذات برادری کی پہنچان کرنے والی،اپنی نفرت آمیز مسلم دشمنی کی سوچ کو اس انتہا حد تک پہنچا دیا ہے کہ جس کی توقع سوسال قبل ھندومہاسبھا اور ارایس ایس قائم کرنے والے، ونائک دامودر ساورکر اور کے بی ھیڈ گوارکر نے بھی خواب میں بھی نہ سوچا ہوگا

آزادی ھندکے پینسٹھ سال بعد بھارت پر حکومت کر رہے اس ھندو شدت مودی بریگیڈ نے، ایک حد تک بھارت کی ھندو اکثریت کی ترقیات ہی کے کچھ نمایاں کام کئے ہوتے تو ان مسلم دشمن سنگھی بریگیڈ کوبھارتیہ عوام برداشت کرسکتے تھے۔ لیکن جیسا کے ہمارے مہان ھندو ویر سمراٹ،

مہاشکتی سالی ون میں آرمی کے سپہ سالار،مودی جی نے اپنے آپ کو چوکیدار کہا تھا۔ انہیں اقتدار اعلی پر متمکن کروانے والے گجراتی برہمن سنگھی پونجی پتی امبانی ایڈانی کے بھارت پر معشیتی قبضے کے ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی دھن میں، دیش کا چوکیدار بھارت کی اکثریتی ھندو آبادی کو صرف اور صرف بے وقوف بنائے رکھنے کے لئے، اپنی شدت پسند مسلم دشمن نفرت آمیز پالیسی کو پورےزور و شور سے بھڑکانے میں ویست و مشغول لگتا ہے۔ان کی سات سالہ سنگھی حکومت پر گہری نظر گر ڈالی جائے

، 2017 کے یوپی سمیت پانچ راجیہ انتخاب ہوں، 2018 گجرات سمیت پانچ ریاستوں کے انتخاب، یا 2019 کے عام انتخاب یا اب کے 2022 کے یوپی سمیت پانچ ریاستوں کے انتخابات، بھارتیہ دستور کے تحت آزاد انتخاب کروانے والے الیکشن کمیشن کے ضوابط کو درکنار کر، مہان مودی جی کبھی نیپال تو کبھی بنگلہ دیش تو کبھی ھند کے ہی کسی پراچین مندر یاترا کے بہانے 24/7 نیشنل میڈیا پر صداچھائے،

ووٹروں کو متاثر کرتے رہے۔ اور جب جب بھی نیرو مودی اور اب کے گجرات جہاز رانی کمپنی اے بی جی شپ یارڈ کمپنی مالک رشی کملیش اگروال جیسے پونجی پتی برہمن گجراتی تاجروں کے ہزاروں کروڑ ملکی بنکوں کو دھوکہ دے ودیش بھاگنے کے معاملات سامنے آتے رہے انہی ایام اب کی میڈیا پر مسلم طالبات حجاب معاملہ اچھالے جیسا ،اپنے نیشنل بھونیو بکاؤ میڈیا پر،کسی نہ کسی بہانے سے 24/7 متواتر نشریات سے مسلم دشمن نفرت آمیز ماحول پیدا کرتے ہوئے، گجراتی پونجی پتیوں کے ہزاروں کروڑ کے بنک گھوٹالوں سے دیش کی جنتا کو لاعلم رکھنےکی کوشش کرتے رہے

ایسا آخر کب تک چلتا رہے گا؟ کیا چمنستان بھارت کے لاکھوں کروڑوں اعلی تعلیم یافتہ سول سوسائیٹی افراد کو اس سنگھی مودی بریگیڈ کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوتی، بھارتیہ معشیت نظر نہیں آتی ہے؟ پینسٹھ سال کانگریسی راج میں 138 کروڑ دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں سے تعمیر کئےگئے، بھارت کے ریسورسز ریلوے و ایرپورٹ و دیگر صنعتی و تجارتی کمپنیاں ان گجراتی برہمن سنگھی پونجی پتیوں کی ملکیت بنتے ہوئے ہوتے،

بھارت کی ارتھ ویستھا ان برہمنی راج کے ماتحت آتے آتے، اور سب سے بڑھ کر کل کی بننے والی عالمی طاقت چائینا کے ہاتھوں بھارت کے ایک بہت بڑے رقبے پر، چائینا کے ناجائز قبضے باوجود بھی، بے بس تماشا دیکھنے والے دیش کے چوکیدار مودی جی کی بسی کو دیکھتے ہوئے، دیش کی سول سوسائیٹی افراد ان سنگھی حکمرانوں کے خلاف سر راہ احتجاج کیا نہیں کریں گے؟ اور بدحال بے روزگار بھارت کے 138 کروڑ عوام کو، ان سنگھی درندوں سے نجات نہیں دلائیں گے؟ کیا یہ سنگھی مودی بریگیڈ صرف مسلم دشمن ہی ہے یا دیش دشمن؟ کیا کبھی دیش واسیوں نے اس پر بھی تدبر و تفکرکیا ہے؟

سی اے اے اور این سی آر قانونی زد میں 30 کروڑ مسلمانوں کے ساتھ 40 کروڑ دلت آدیواسی بھی کیا مستقبل کے بریمنی رام راجیہ کے دوسرے درجہ کے شہری، برہمنی سماج کے غلام نہیں بنائے جاتے؟ 2016 صرف امبانی ایڈانی جیسے پونجی پتیوں کو فائیدہ پہنچانے والے نوٹ بندی قانون سے، مسلم عوام کے ساتھ دیش کی عام متوسط ھندو اکثریت کی پینسٹھ سال کی جمع پونجی، کیا ان سے چھین نہیں لی گئی ہے؟

دیش کی 30 کروڑ مسلمان، حکومتی مراعات سرکاری نوکریوں پر بھروسہ کئے کبھی نہیں رہے، اپنے انتخابی وعدے مطابق سات سالا سنگھی دور حکومت دئیے جانے والے 14 کروڑ نئے روزگار سے پرے پہلے سے روزگار پر رہے 15 کروڑ بھارت واسی، جو مہان مودی جی کی ناعاقبت اندیش معشیتی پالیسیز کی وجہ بے روزگار بن گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں ان میں کتنے فیصد مسلمان ہیں؟ کیا مودی جی کی وجہ سے،

ھندو عوام بھکمری کی کگار پر نہیں پہنچائے گئے ہیں؟ مودی برگیڈ کا نیا لینڈ ریفارم ایکٹ، اپنے پشتینی جائیداد کو، سی اے اے طرز صرف ملکیت کاغذ نہ دکھا سکنے کی صورت اپنی پشتینی املاک سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا ڈر صرف 30 کروڑ مسلمانوں ہی کو ہے؟ یا 138 کروڑ عام و متوسط بھارت واسیوں کی گردن پر یہ سنگھی تلوار لٹک رہی ہے؟ کیا بھارت کے138 کروڑ دیش واسیوں کو اس کا اندازہ بھی ہے؟ دراصل یہ برہمنی ھندو شدت پسند پارٹیاں 138 کروڑ بھارتیہ واسیوں کو مستقبل کے انکے منو اسمرتی والے برہمنی راج کی غلام بنائے رکھنے کے فراق میں مست و مشغول لگتے ہیں
2025 آر ایس ایس کے قیام کے سو سال پورے ہوتے

پس منظر میں، اب تک کے 7 سالہ سنگھ مودی راج کے آزاد الیکشن کمیشن وآزاد عدلیہ پر اپنے دباؤ برقرار رکھتے تناظر میں، 2024 عام انتخاب کسی بھی صورت، بی جے پی کے جیتے کی کوشش کے چلتے، ایسا نہیں لگتا کہ 2024 عام انتخاب بعد 138 کروڑ بھارتیہ شہریوں کو اس وناش کاری سنگھی حکومت سے چھٹکارہ حاصل بھی ہوپائے گا؟ اپنے وقت کی معشیتی طور کامیاب ترین من موہن سنگھ والی کانگرئس سرکار کے خلاف نربھیہ ہتھیہ کانڈ ہی کے بہانے عوامی لوٹ لھسوٹ کے خلاف عوام احتجاج شروع کرتے ہوئے

بھارت واسیوں کو لوک پال دلوانے بھوک ہڑتال پر بیٹھے خودساختہ مہاتما گاندھی ثانی بننے کی کوشش کرنے والے انا ہزارے کیا زندہ بھی ہیں؟ اور لوگوں کو اس وقت بے وقوف بناتے ہوئے، ترقی پزیر من موہن سنگھ سرکار کے بدلے، اس وناش کاری سنگھی مودی سرکار کو دیش پر زبردستی لاتے ہوئے، اپنا الو سیدھا کرنے والے، انا ہزارے، بابا رام دیو، اروند کیجریوال، کرن بیدی کو، کیا دیش کی 138 کروڑ جنتا معاف بھی کر پائے گی؟وما علینا الا البلاغ
بھارتیہ شہریوں کی پشتینی املاک پر بھی سنگھی مودی حکومت کی نظر
کیا بھارت میں چھوت چھات والا بریمنی آمرانہ نظام نافذ کیا جارہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں