آٹھویں جماعت کی طالبہ کو اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کا معاملہ
شیخوپورہ(بیوروچیف/شیخ محمد طیب سے)آٹھویں جماعت کی طالبہ کو اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کا معاملہ- آٹھویں جماعت کی طالبہ کو اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے تینوں ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا- تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی بی ڈویژن کے علاقہ میں یہ واقعہ مورخہ 19 فروری کو پیش آیا تھا،
اطلاع ملنے پر فوری کاروائی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو بازیاب کرایا گیا اور فوری میڈیکل کروا کر لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، وقوعہ کے 24 گھنٹے کے اندر پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا-
اس وقوعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ بی ڈویژن سجاد اکبر نے صحافی و کالمسٹ بیوروچیف FS میڈیا نیٹ ورک شیخ محمد طیب اور سینئر صحافی و کالمسٹ ڈاکٹر ایم ایچ بابر کو دوران گفتگو بتایا کہ تینوں گرفتار ملزمان کا تین روزہ ریمانڈ دیا گیا ہے، جائے وقوعہ سے حاصل کئے گئے نمونے DNA رپورٹ کے لئے بھجوائے جاچکے ہیں-
انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں ملوث تینوں ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے موبائل ڈیٹا کے ذریعے ٹریس کیا گیا اور پولیس گرفتاری کے لئے بروقت پہنچ گئی- انہوں نے بتایا کہ ڈی پی او شیخوپورہ فیصل مختار اس مقدمہ کی ذاتی طور پر نگرانی کررہے ہیں اور ملزمان کو جلد ازجلد کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے ممکنہ وسائل اور کاوشیں بروئے کار لانے کے حوالے سے خصوصی احکامات دئیے ہیں-
ایس ایچ او تھانہ بی ڈویژن شیخوپورہ سجاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ اس وقوعہ کے حوالے سے جملہ حقائق جلد سامنے لائے جائیں گے، ملوث ملزمان کو جلد کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا- اس وقوعہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فوکل پرسن چائلڈپروٹیکشن بیورو ضلع شیخوپورہ رانا خضرحیات کا کہنا تھا کہ مغویہ بچی کو بازیاب کروانے اور ملزمان کی فوری گرفتاری پر ایس ایچ او بی ڈویژن سجاد اکبر کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور چائلڈ سیفٹی کے حوالے سے ہر ممکنہ اقدامات کے لئے تعاون جاری رہے گا،
حکومت پنجاب کے ویژن کے تحت مظلوم بچوں کی ہرممکن قانونی مدد فراہم کرنا اولین ترجیح ہے- ترجمان پولیس ضلع شیخوپورہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کی بروقت گرفتاری پر آٸی جی پنجاب پولیس نے ایس ایچ او تھانہ سٹی بی ڈویژن اور پولیس اہلکاروں کے لئے کیش انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹ دینے کا اعلان کیا ہے،
حکام بالا کی جانب سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شیخوپورہ فیصل مختار کو مقدمہ کی ذاتی طور پر نگرانی کا حکم دیا گیا ہے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکنہ وسائل اور کاوشیں بروئے کار لانے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں