حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہے! 122

سوئس سکینڈل کا جھٹکا !

سوئس سکینڈل کا جھٹکا !

تحریر :شاہد ندیم احمد
دینا بھر میںکالا دھن سفید کرنے کیلئے آف شور کمپنیاں بنانیوالوں کا کچا چٹھا کھولتا جارہا ہے،پانامہ اور پنڈورا لیکس کے بعد (او سی سی آر پی) نے سوئس بینک کے خفیہ کھاتوں میں ایک سو ارب ڈالر کی رقم کا انکشاف کیاہے

،کریڈٹ سوئس نامی بنک کے منظر عام پر لائے گئے ریکارڈ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنک نے 128ممالک کے ایسے کھاتہ داروں کی دولت کو چھپائے رکھا کہ جو کرپشن‘منی لانڈرنگ اور منشیات کی سمگلنگ جیسے جرائم میں ملوث تھے،اس عالمی سکینڈل میں پا کستان کی بھی کچھ اہم شخصیات اور ان کے رشتہ داروں کے نام شامل ہونے کا انکشاف کیا جارہاہے،سوئس لیکس بھی آنے والے دنوں میں وکی لیکس اور پینڈورابکس کی

طرح مزیدکئی لوگوں کو ننگا کرے گی۔اس میں شک نہیں کہپانامہ اور پنڈورا لیکس کے بعدسوئس بینکنگ سیکریٹ ایک بہت بڑا مالیاتی اسکینڈل ہے،اس کے منظرعام پر آنے کے بعد کئی ممالک میں کھلبی مچ گئی ہے، او سی سی آر پی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات مجموعی طور پر 18 ہزار بینک اکاؤنٹس کی ہیں

اور دنیا بھر سے 15 انٹیلی جنس شخصیات، یا ان کے قریبی خاندان کے افراد کے کریڈٹ سوئس میں اکاؤنٹس نکلے ہیں،جبکہ کریڈٹ سوئس بنک کا کہنا ہے کہ او سی سی آر پی کی رپورٹ میں پیش کردہ معلومات غلط ہیں،اس میںکچھ معلومات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور بعض ادھوری معلومات دی گئیں ہیں،اس رپورٹ میںجن اکائونٹس کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں سے 90فیصد عرصہ دراز سے بند ہو چکے ہیں ۔
یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ دوسرے ممالک میں کھولے جانے والے اکائونٹ اور اس میں جمع کی جانے والی رقم کن ذرائع سے آتی رہی ہیں ،تاہم یہ سب کچھ جتنی دیر تک عالمی قوتوں کے مفاد میں تھا تو غیر قانونی ذرائع کو بھی تحفظ دیا جاتا رہا ہے اور اب انہیں نقصان کا اندیشہ ہے تومنظر عام پر لایا جانے لگا ہے ، عالمی مالیاتی سکینڈل سے ترقیافتہ ممالک کا پہلے کچھ بگڑا نہ آئندہ کچھ بگڑے گا

،اگر کچھ فرق پڑے گا تو پا کستان جیسے ممالک کو پڑے گا ،عالمی مالیاتی سازشوں کے ذریعے پہلے بھی پا کستان کو نشانہ بنایا گیا اور آئندہ بھی اپنے مقاصد کے حصول کیلئے بنایا جاتا رہے گا ،اس حوالے سے ایف ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پا کستان کا عرصے دراز سے رہنا انتہائی بے انصافی ہے ۔
یہ امر باعث تعجب نہیں ہے کہ پا کستان کے ساتھ بے انصافیانہ رویہ روارکھا جارہا ہے ،اس کی بڑی وجہ دنیا میں کرپشن کی رقوم سے متعلق جتنے بھی سیکنڈل سامنے آتے ہیں ،ان میں پا کستانی شخصیات کا نام ضرور آتا ہے ،اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کو ہر دور اقتدار میں دونوہاتھوں سے لوٹا گیا

اور ہمارے ریاستی ادارے بدعنوانی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرنے میں ناکام رہے ، جس کے باعث ملک بھر میں بدعنوانی میں کمی بجائے اضافہ ہو تارہا ہے ، اس غیر قانونی سر گرمیوںکی وجہ سے ایک طرف بین الا قوامی ادارے مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں دیے رہے ہیں تو دوسری جانب ملک پر بیرونی قرضوں کے بوجھ نے مالیاتی ایمرجنسی کے حالات پیدا کردیے ہیں ،اس کے باوجود اشرافیہ اپنی روش ترک کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ہماری اشرافیہ کو جہاںاپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی ،وہیں سیاسی قیادت کو بھی مخالفت برائے مخالفت سے باہر نکلنا ہو گا،پاناما اور پینڈورا لیکس کی طرح سوئس لیکس پر بھی کچھ لوگ اپنے مخالفین کے خلاف سر گرم ہو جائیں گے ،ماضی میں ایسی صورت حال پیدا ہو چکی ہے

اور مستقبل میں بھی ایسا ہونے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا ،تاہم حکومت کی ذمہ دار ی ہے کہ سیاسی تعصبات کو ایک طرف رکھتے ہوئے تحقیق کرے کہ سوئس لیکس میںجن شخصیات کے نام سامنے آرہے ہیں ،کیا واقعی کسی غیر قانونی سر گرمی ملوث رہے ہیں،بیرونی اداروں کی رپورٹ پر حقائق کو سامنے رکھے بغیر اس پریقین کرلینا یا اس کی بنیاد پر کسی کے خلاف کاروائی کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہو گا ،اگر
کوئی واقعی غیر قانونی سوئس سکینڈل میں ملوث ہے تو اس کے خلاف نہ صرف سخت کاروائی عمل میں لانی چاہئے ، بلکہ عوام کی لوٹی دولت واپس لانے کی کوئی موثر تدبیر بھی کرنی چاہئے،اس طرح ہی سوئس لیکس سکینڈل کے چھٹکے سے ملک وعوام کو کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں