215

نبیذ یعنی کھجور کا شربت

نبیذ یعنی کھجور کا شربت

طالب دعاء ابن بھٹکلی

ایک ڈیڑھ ماہ بعد ہمارے درمیان آنے والے رمضان کے اس مہینے میں ایک شربت سے متعارف کراتے ہیں جس کا تعلق دور نبوی ﷺ کے معمولات سے ہے احادیث کی کتابوں میں نبوی غذاؤں کا جب مطالعہ کرتے ہیں تو “نبیذ” ایک ایسی اصطلاح ملتی ہے جس کا استعمال اہل عرب اب بھی کرتے ہیں لیکن عجم میں اس کا استعمال ختم ہوگیا ہے۔

کھجور کا استعمال گرمی اور تری دکھاتا ہے لیکن اگر اسی کھجور کو پانی میں بھگو کر اور اس کا شربت بنایا جائے تو اس سے زیادہ پر تاثیر اور تسکین سے بھرپور شاید کوئی شربت ہوگا۔ ویسے بھی اس وقت پوری دنیا میں دل کے امراض‘ انجائنا‘ ہارٹ اٹیک کیلئے کھجور کا استعمال بہت تیزی سے رواج پکڑ رہا ہے کیونکہ دنیا واپس فطرت کی طرف پلٹ رہی ہے اور کھجور فطرت ہے۔اور کورونا وبا تناظر عمرہ و حج زائرین فقدان کے سبب کثرت کھجور فضل مو کم قیمت عالم۔بھگوان میں پھیلاتے ہوئے

پوری انسانیت کو کھجور کھانے اور اسکے فوائد سے روشناس ہونے کے مواقع رب ایزدی کی طرف سے کئے گئے ہیں اب تو کفرستان ھند کے کافر و مشرک بھی کھجور کھانے کہ استفادیت کو تسلیم کرنے مجبور ہوگئے ہیں۔ اب تو ہم نام نہاد مسلمان، خود ساختہ عاشقان رسول خاتم الانبیاء محمد مصطفی ﷺ کے تجویز کردہ کھجور کے شربت ‘نبیذ’ سے رمضان میں نہ صرف بھرپور لطف اٹھائیں۔ بلکہ اسے عام زندگیوں میں بھی اس جزء لاینفک کی طرح مسلم معاشرے میں عام بنائیں

ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ رمضان کا مہینہ آرہا گرمی کا مہینہ ہے‘ پیاس’،‘ لؤ‘، ‘حدت‘ اور ‘حبس’ مجھ سے ویسے ہی برداشت نہیں ہوتی پھر روزے کے ساتھ کیسے برداشت ہوگی؟ میں نے کہا بالکل آسان ہے

‘ آپ ایسا کریں روزہ رکھنے کے بعد دو بڑے چمچ گلاب کے پھولوں کا گلقند کھاکر اوپر سے ایک گلاس پانی پی لیں یا پھر اس سے بہتر ہے کہ گلاب کے پھولوں کے دو چمچ کھاکر اوپر سے کھجور کا شربت، ‘نبیذ’ ہی پی لیں، اسی طرح افطار کے وقت کھجور سے افطار کرتے ہوئے، چسکی چسکی کھجور کا شربت ‘نبیذ’ پئیں، گھونٹ گھونٹ نہ پئیں‘ پیاس، گرمی،حدت‘ جلن، سارے جسم کی نڈھالی پل بھر میں ختم ہوجائے گی۔انشاءاللہ

ویسے بھی سحری کے بعد گلقند کھانے والا اور کھجور کی شربت ‘نبیذ’ کا ایک گلاس پینے والا سارا دن ایسے تروتازہ رہے گا کہ احساس تک نہیں رہتا کہ اسے روز ہے کہ نہیں ہے۔ جتنا بھی پرمشقت کام کرے اور جتنی زیادہ گرمی اور ‘لؤ’ میں دن کاجتناوقت گزارے؛ اسے زیادہ سے زیادہ یہی احساس ہوگا کہ میرا روزہ ہے اس سے زیادہ احساس بالکل نہیں ہوگا۔انشاءاللہ۔ کیونکہ کھجور کا شربت ‘نبیذ’ اور گلقند اپنے اندر ایک انوکھی افادیت رکھتے ہیں

میں نے جب اس بندے کو یہ طریقہ بتایا تو وہ مطمئن ہوگیا اور پورا رمضان اسی ترکیب کے ساتھ گزارا۔ رمضان کے درمیان ملا تو کہنے لگا بہت مطمئن ہوں، روزے کا احساس تک نہیں ہوتا بلکہ اب تو جی چاہتا ہے کہ رمضان دو ماہ کا ہوجائے۔ اس سے پہلے تو ایک دن کے روزے کیلئے بھی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوتا تھا

ایک نہیں بے شمار مثالیں ہیں جب بھی کسی کو کھجور کے شربت ‘نبیذ’ پینے کی ترکیب سجھائی سارا گھر کھجور کا شربت پینے لگا اور کھجور کا شربت پینے سے جہاں قلب و جگر کی تسکین ہوتی ہے وہاں کھجور کا شربت’نبیذ’ خود “ہیپاٹائٹس‘ معدے کی تیزابیت، پیاس کی شدت، ہاتھ پاؤں کی جلن، منہ کی خشکی، لعاب دہن کا کم ہونا، پیشاب کی جلن، اور قبض کا خود بہترین علاج ہے۔ ایسے لوگ جو کسی بھی پیچیدہ مرض میں مبتلا ہوں

اور روزہ رکھنے سے قاصر ہوں۔ وہ مایوس اور پریشان نہ ہوں کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں سیرت کی کتابوں میں یہ بات ملتی ہے کہ وہ گرمی کے روزے اور سردیوں کی تہجد کی دعائیں مانگتے تھے کیونکہ گرمی کے دن بڑے ہوتے ہیں اور سردیوں کی راتیں بڑی ہوتی ہیں۔ آئیں آپ کو احادیث کے حوالے سے ‘نبیذ’ سے متعارف کرائیں۔حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ‘نبیذ’ بنانے کیلئے خشک اور کچی کھجور ‘خشک انگور اور خشک کھجور کے ملانے کچی اور تر کھجور کے ملانے سے منع فرمایا اور فرمایا ہر ایک سے الگ الگ نبیذ بناؤ۔ (رواہ مسلم)

‘نبیذ’ کیسے بنایا جائے

حسب مقدار کھجور لیکر شام کو (اگر کھجوریں خشک ہوں تو ان کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور گٹھلیاں نکال دیں) پانی میں بھگو دیں یعنی اگر کھجور ایک پاؤ ہو تو اس میں پانی تقریباً دو کلو ہو۔ صبح اٹھ کر کھجور کو ہاتھوں سے ملیں ‘ملتے ملتے تمام کھجور اور اس کے ریشے پانی میں حل ہوجائیں گے جی چاہے چھان لیں اور نوش جان کریں‘ ورنہ بغیر چھانے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر کھجور تازہ ہوں تو انہیں مت توڑیں اور ثابت ہی بھگو دیں صبح اٹھ کر مسل چھان کر یا مسل کر گٹھلیاں نکال دیں اور نوش کریں۔ چاہیں تو کھجور کے شربت ‘لبیذ’ میں دودھ بھی ملا سکتے ہیں اس طرح اس کی افادیت بھی بڑ ھ جاتی ہے اور جنت کے دو میوے یعنی دودھ اور کھجور اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگی میں اکیلا کھجور کا شربت پینا بہت زیادہ ثابت ہے۔
شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صبح ناشتےمیں ‘نبیذ’ کا استعمال کیا کرتے تھے۔ بڑے بڑے محدثین اولیاء صالحین حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی ‘نبیذ’ کا استعمال زیادہ کرتے تھے۔ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ‘نبیذ’ کا استعمال ثابت ہے۔

احتیاط:-نبیذ کا شربت بنا کر اگر گرمی کا موسم ہے ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھیں ۔ صبح کا بھگویا ہوا شام کو استعمال کریں اور شام کا بھگویا ہواصبح استعمال کریں اگرفریج میں رکھیں تو خراب نہیں ہوتا لیکن احتیاطاً 12گھنٹے سے زیادہ نہ رکھیں۔ بھگونے کے ایک گھنٹے بعد گرائینڈ کرکے بھی فوری استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک دن گزرنے سے اور شدید گرمی سے اس کے اندر خمیر پیدا ہوتا ہے اور خمیر کا پیدا ہوجانا اس کے استعمال کو مشکوک بنادیتا ہے۔ لہٰذا کوشش کریں اس کو تازہ ہی استعمال کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں