وزیراعظم عمران خان کا دورہ روس
تحریر:سچ کی تلاش سردار طیب کے ساتھ
موجودہ جیو پولیٹیکل ایشو کے تحت عمران خان کے دورہ روس پر اکثریت ایسے وقت میں سوال کر رہی ہے جب روس یوکرین کا بحران جاری ہے اور امریکہ اور نیٹو پیوٹن کی عقابی حرکتوں کے خلاف ہیں۔
ویسے تو سب سے پہلے اس دورے کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی اور 24 سال بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسی پاکستانی وزیراعظم یا صدر کو روس کے دورے کی دعوت دی جا رہی ہے، لہٰذا یہ ایک تاریخی دورہ ہے۔دوم، اگر روس کے موجودہ یوکرین بحران کی وجہ سے اکثریتی ممالک روس کے خلاف ہیں۔
پاکستان کیوں پرواہ کرے گا (کیونکہ ہمیں جنگوں اور دہشت گردی کی پالیسیوں کے باوجود امریکہ سے اب تک کوئی نتیجہ خیز چیز نہیں ملی)ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہمارا بہترین مفاد کیا ہے۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ روس دنیا میں تیل اور گیس پیدا کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، اگر ہم اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں تو کیوں نہیں، اس میں غلط کیا ہے؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ پوری دنیا ایران کے خلاف ہے اور امریکہ و اسرائیل اس کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔
لیکن ہندوستان ایران سے تیل درآمد کرنے والے سب سے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے اور ہندوستان امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے۔
گزشتہ ہفتے سعودی وزیر دفاع نے اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پہلی بار ہندوستان کا دورہ کیا جب کہ ہندوستان پاکستان کا سخت حریف ہے اور سعودیہ اور پاکستان بھائیوں کی طرح ہیں۔ ممالک کی خارجہ پالیسیاں ہماری روزمرہ کی زندگی کی دوستی جیسی نہیں ہیں،
جہاں اگر آپ میرے دوست ہیں اور ایکس میرا دشمن ہے تو آپ کو ایکس سے اپنے تعلقات منقطع کرنے ہوں گے۔ خارجہ پالیسیاں “گلی محلہ” کی سیاست نہیں، یہاں ہر کوئی اپنا مفاد اور مفاد دیکھتا ہے! لہٰذا وزیراعظم پاکستان کا دورہ غیر یقین نہیں، یہ ملک کے مفاد میں بہترین ہے اور یہ ایک خودمختار ریاست کی علامت ہے۔عمران خان کو میری نیک تمنائیں