لاہور :پنجاب ہائوس کا آڈیٹوریم بابا گرو نانک سے منسوب
لاہور(سٹاف رپورٹر)پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب ہاؤس میں گزشتہ روز بابا گورونانگ جی آڈیٹوریم کے افتتاح کی پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو نے آڈیٹوریم کا افتتاح کیا ۔تقریب کی میزبانی پنجابی یونین کے چیئرمین مدثراقبال بٹ اور وائس چیئرمین بلال مدثر بٹ نے کی ۔
تقریب کی صدارت صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترونے کی مہمانان خصوصی میں پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور مہیندر پال ،ایڈوائزر ٹو صوبائی وزیر ثقافت فیصل کاسترو اور پنجابی زبان تحریک کے سربراہ الیاس گھمن شامل تھے ۔صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ن لیگ جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئی تھی لیکن سابق حکومت کے دور میں ایک مرتبہ بھی پنجاب کا کلچر ڈے نہیں منایا گیا
لیکن اب ہمارے دور میں ایک کروڑ بچے کلچر ڈے منائیں گے جن کا پیغام 7کروڑ لوگوں تک پہنچے گا ۔جو قومیںاپنی زبان بھول جاتیں ہیں وہ ترقی نہیں کرتیں ۔ہم 50سال سے اپنی مادری زبان سے دور ہیں ۔ہماری زبان اور ثقافت میٹھی ہے میں 60سال کا کام ایک دن میں نہیں کر سکتا 50سال سے ہمیں یہی معلوم نہیں تھا
کہ ہمارا ہدف کیا ہے پہلی مرتبہ میں پنجاب کی کلچر پالیسی لے کر آیا ہوں ۔آپ کے پنجابی کو ذریعہ تعلیم بنانے کے مطالبے پر میری وزراء تعلیم سے بات ہوئی ہے پہلے مرحلے میں پہلے قاعدے میں پنجابی کے تین صفحات شامل کئے جائیں گے محبت اور تحمل سے ان میں مزید اضافہ کیا جائے گا ۔پنجاب میں کلچر ڈے نہ منایا جانا سابقہ حکومتوں کی نااہلی ہے ۔میں پنجاب کی خدمت کے لئے ہر وقت حاضر ہوں
پنجابی کے لئے کام کرنے والوں کے لئے میرے دروازے ہر وقت کھلے ہیں ۔لیکن میں کام تسلسل اور محبت کے ساتھ کرنے پر یقین رکھتا ہوں ہم اپنے سبھی حق لیں گے لیکن محبت سے لڑائی سے نہیں۔ پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا نے پنجاب ہاؤس کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پنجاب ہاؤس ایک عمارت نہیں یہ مدثر اقبال بٹ کا خواب ہے جو وہ احمد نگر سے لیکر چلے تھے اس خواب کو تعبیر دینے کے لئے انہوں نے 30سال مسلسل محنت کی ہے یہ ان کی طویل سفر کی لوسٹوری ہے جس کے ہر قدم پر ریاضت اور مشقت ہے پھر کہیں جاکر یہ خواب حقیقت میں بدلا ہے
۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ہاؤس کا پنجابی ریسرچ سنٹرپنجابی کے کسی بھی پراجیکٹ پر تحقیق کرنے والے طلبہ کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرتا ہے یہاں تک کہ مالی معاونت بھی کی جاتی ہے ۔دوسرا حصہ پنجابی لائبریری کا ہے جس کا ایک حصہ روائتی لائبریری اور دوسرا شعبہ ای لائبریری پر مشتمل ہوگا
ان میں ایک لاکھ کتب کی گنجائش ہوگی جبکہ ای لائبریری میں آن لائن پنجابی کے علاوہ دوسری زبانوں میں بھی کتب پڑھی جا سکیں گی۔پنجابی فلم لائبریری بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہے جہاں پر قیام پاکستان سے قبل کی اور آج تک کی پنجابی فلمیں دیکھی جا سکیں گی۔بابا فرید بک فاؤنڈیشن پنجاب ہاؤس کا خاص منصوبہ ہے جس کے تحت اب تک پنجابی کی 60مختلف کتب کی اشاعت ہوچکی ہے
اور پنجابی میں لکھنے والوں کو کھلی دعوت ہے کہ وہ اپنی کتب کا مسودہ لائیں ان کی کتب بھی مفت شائع کی جائیں گی ۔اس وقت پنجاب ہاؤس وہ واحد ادارہ ہے جس میں پنجابی کے حوالے سے سب سے زیادہ تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے نجی اور سرکاری دونوںشعبوں میںایساکوئی دوسرا ادارہ نہیں ہے ۔بھلیکھا ویب چینل پنجابی کے لئے کام کر رہا ہے پنجابی نیوز اور انٹرٹینمنٹ چینلز کی تیاریاں مکمل ہیں ۔جدید طرز کا اسٹوڈیو بنایا جارہا ہے
جس میں پنجابی کے ہر قسم کے پروگراموں کے انعقاد کے لئے پنجاب ہاؤس ہر طرح کی معاونت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ہاؤس جیسا عظیم ادارہ بنانے پر مدثر اقبال بٹ کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ان کے علاوہ کوئی اور یہ کام نہیں کر سکتا تھا۔پروفیسر ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان نے کہا کہ مدثر اقبال بٹ ایک شخصیت نہیں ایک تحریک کا نام ہے ۔میں نے 20سال قبل بھلیکھا میں ان کے ساتھ سفر شروع کیا تھا
تو آج اس مقام پر ہوں۔ صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو اور انکی حکومت نے کرتار پور کوریڈور کھول کر دونوں پنجاب کے لوگوں کو ملا دیا ہے ان کے ملنے سے نئی نئی کہانیاں سامنے آرہی ہیں ۔اس کام پر موجودہ حکومت کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی۔پنجابی زبان تحریک کے سربراہ الیاس گھمن نے کہا کہ پنجابی زبان میں تعلیم ہی ہمارا اس زمین سے رشتہ جوڑ سکتی ہے ہم اپنے بزرگوں کو بھول گئے ہیں
پنجابی پڑھائیں گے تو ہم اپنے بچوں کو اپنے بزرگوں اور ہیروز کے بارے میں بتا سکیں گے مادری زبان میں جو علم حاصل کیا جاتا ہے وہ کبھی نہیں بھولتا۔پنجاب ہاؤس اور اس میں پنجابی کی محفلیں سجانا مدثر اقبال بٹ کا تاریخی کارنامہ ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب مہندر پال نے کہا کہ مدثر اقبال بٹ سمیت جو بھی پنجابی کو زندہ رکھنے کے لئے کوشاں ہے وہ اس کاوش میں اپنا خون دے رہے ہیں
صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاستروکو ان لوگوں کے مطالبات کے لئے کام کرنا ہے سکھ مسلم دوستی کی بنیاد پنجابی زبان پر ہے یہ دوستی ہے ہی صرف زبان کی بنیاد پر ہے اسی دوستی کو بڑھانے کے لئے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کرتار پور کوریڈور کھولا ہے
۔اگر پنجابی زبان نہ رہی تو کوئی پنجابی بھی نہیں رہے گا ہمیں ہر جگہ پنجابی کی ضرورت ہے ۔ہم اپنی اپنی جگہ پر پنجابی کی بات کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے لیکن صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو کی بات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔پنجابی کے کام کے لئے عمران خان کی حکومت سے زیادہ بہتر کوئی حکومت نہیں ہوسکتی۔صوبائی وزیر ثقافت کے پولیٹیکل ایڈوائزر فیصل کاسترو نے کہا کہ آج سے 20سال قبل جب میں قائداعظم یونیورسٹی میں داخلے کے لئے گیا تھا تو میں اس وقت تک پنجابی نہیں تھا
جب مجھے معلوم ہوا کہ یہاں پر داخلے کوٹہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں سب سے کمزور پنجابی ہیں سب لوگ اپنی اپنی مادری زبان میں فخر سے بات کرتے ہیں لیکن پنجابی اپنی مادری زبان میں بات نہیں کرتے اسوقت سے اب تک اس یونیورسٹی میں پنجابی سپوکن سوسائٹی کا سپانسر ہوں ۔پنجاب کی ثقافت دنیا کی قدیم ترین ثقافت ہے اور قدیم ترین تجارتی گزرگاہ بھی ہے ہم متحد ہوکر پنجاب کے دشمنوں کو سبق بھی سیکھا سکتے ہیں اور پنجاب کی عزت بھی بڑھا سکتے ہیں۔
پنجابی یونین کے چیئرمین اور پنجاب ہاؤس کے بانی مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ پنجاب ہاؤس واحد ادارہ ہے جہاں پر پنجابی کی 20مختلف جہتوں پرکام ہورہا ہے ہمارے دو ہی بنیادی مطالبات ہیں ایک پنجابی زبان کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے اور پنجاب کی تقسیم نہ کی جائے ہم اسے کسی طرح قبول نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر ثقافت سے ایک سال قبل ہماری ملاقات ہو ئی تھی انہوں نے پنجابی کے حوالے سے جو وعدے کئے تھے
وہ انہیں پورا کر رہے ہیں ان کی مصروفیت کی وجہ سے ہنگامی صورتحال میں یہ تقریب منعقد کی گئی ہے ۔انہوں نے صوبائی وزیر ثقافت کو مخاطب کر کے کہا کہ باقی صوبوں میں مادری زبان میں نکلنے والے اخباروں کے سرکاری اشتہاروں کا کوٹہ پنجاب کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے ۔پنجاب میں سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے پنجابی اخباروں کے 5فیصد کوٹے کی منظوری دی تھی لیکن ن لیگ کی
حکومت نے پنجابی اخباروں کے اشتہارات بند کر دیئے تھے اب آپ کی حکومت ہے اگر آپ اس کوٹے میں اضافہ نہیں کر سکتے تو کم از کم 5فیصد کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ۔سربراہ پنجابی پرچار احمد رضا وٹو نے کہا کہ خیال احمد کاستر و نے پنجاب کلچر ڈے کی بنیاد رکھ کر تاریخ میں اپنا نام درج کروا لیا ہے ، تقریب میں ایڈیٹر روزنامہ آن ریکارڈ قاضی طارق عزیز،پروفیسر طارق جتالہ ،جاوید پنچھی ،
بابا نجمی، میاں آصف پنجابی، ندیم خان بھٹی، قمر عمران اعوان سمیت متعدد پنجابی دانشور شریک ہوئے تقریب کے شرکاء میں سے فیصل آباد کے رہائشی جمیل نے پنجابی لائبریری کے لئے اپنا گھر دوسال کے لئے مفت دینے کا اعلان کیا ۔تقریب کے اختتام پر مہمانوں اور شرکاء کی پر تکلف کھانوں سے تواضع کی گئی ۔