47

لاہور :پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب کے ہیرو بھگت سنگھ کی شہادت کے وقار تقریب منعقد

لاہور  :پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب کے ہیرو بھگت سنگھ کی شہادت کے وقار تقریب منعقد 

لاہور(سٹاف رپورٹر)پنجابی یونین کے زیر اہتمام گزشتہ روز پنجاب کے ہیرو بھگت سنگھ کی شہادت کے حوالے سے پنجاب ہاؤس میں دھرتی کے شیر بھگت سنگھ کو سلامی کے عنوان سے ایک پر وقار تقریب منعقد کی گئی جس میں مقررین نے بھگت سنگھ کی آزادی کے لئے انگریز سامراج سے ٹکرانے
،ان کو پھانسی دیکر شہید کئے جانے کے اسباب اور ان کے تحریک آزادی پر اثرات کے حولے سے روشنی ڈالی۔ تقریب کی صدارت پنجابی زبان تحریک کے سربراہ و دانشور الیاس گھمن نے کی۔ مہمانان خصوصی میں پروفیسر کلیان سنگھ کلیان ،قاضی طارق عزیز،میاں آصف پنجابی اوربلال مدثر بٹ تھے۔
میزبانی پنجابی یونین کے چیئرمین مدثراقبال بٹ نے کی۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا نے نبھائے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجابی یونین کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ پنجاب بہادروں، صوفیوں اور شاعروں کی سر زمین ہے۔ پنجاب ہاؤس کا مقصد پنجاب کے لئے کام کرنے اور قربانیاں دینے والوں کے لئے کام کرنا اور نئی نسل کو ان کے کام اور قربانیوں سے آگاہی دینا ہے
۔ بھگت سنگھ نے اس دھرتی کے لئے اپنی جان کی قربانی دی ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو اس عظیم قربانی کی آگاہی دیں ۔معروف صحافی اور دانشور قاضی طارق عزیز نے کہا کہ آج ہم پنجاب ہاؤس میں پنجاب کے اس بیٹے کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں جس نے اپنے وقت کی سب سے بڑی طاقت سے ٹکر لی تھی۔بھگت سنگھ اور ان کے ساتھیوں کا دن منا کر مدثر اقبال بٹ نے تاریخی کام کیا ہے
۔ ہم پنجاب کے حقوق کے لئے مدثر اقبال بٹ کی قیادت میں ایسے ہی کام کریں گے جیسے بھگت سنگھ نے آزادی کے لئے کیا تھا۔پروفیسر ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان نے کہا کہ ہماری تاریخ ایسی ہے جس پر ہم جتنا بھی فخر کریں کم ہے ہمیں یہ طعنہ دینا کہ پنجابیوں نے حملہ آروں کامقابلہ کرنے کی بجائے انہیں راستہ دیا تھا
تاریخ سے ناواقفیت اور مسخ کرنے والی بات ہے برصغیر کا واحد علاقہ پنجاب ہے جہاں پر یہیں کے پنجابیوں نے حکومت کی ورنہ پورے برصغیر میں کوئی ایسا علاقہ نہیں ہے جس پر اس کے مقامی لوگوں نے حکومت کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور بھی غلطی پر مبنی ہے کہ دسویں گرو کی لڑائی مسلمانوں کے خلاف تھی بلکہ مسلمانوں نے انکا ساتھ دیا تھا انہیں اور ان کے خاندان کو پناہ دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بھگت سنگھ ،راج گررو اور دت نے جی سی کی اوول گراؤنڈ میں بیٹھ کر انگریز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی منصوبہ بندی کی تھی اور ٹف ٹائم بھی دیا بھگت سنگھ کو پھانسی کانگرس اور گاندھی کی وجہ سے دی گئی تھی ۔قائد اعظم کا برطانوی حکومت سے مطالبہ تھا کہ بھگت سنگھ اور ان کے ساتھی سیاسی قیدی ہیں ان کے ساتھ سیاسی قیدیوں والا سلوک کیا جائے جبکہ گاندھی نے ان کی کارروائی کو دہشت گردی
کی کارروائی قرار دیا تھا ۔بھگت سنگھ کے بعد جتنی بھی آزادی کی تحریکیں چلیں ان میں کسی نہ کسی صورت بھگت سنگھ کانام ضرور لیا گیا ۔میاں آصف پنجابی نے کہا کہ بھگت سنگھ کی پھانسی کے ذمہ دار گاندھی ہیں جنہوں نے انہیں سیاسی قیدی تسلیم نہیں کیا تھا اور ان کی رہائی کی مخالفت کی تھی
بھگت سنگھ کسی تعریف کے محتاج نہیں ان کی تعریف کرکے ہمارا قد بڑا ہوتا ہے ۔جنرل منیجر پنجابی میڈیا گروپ رضوان اصغر بٹ نے کہا کہ پنجاب دھرتی کی پہچان ہی دلیری اور مزاحمت ہے، آج ہم دھرتی کے اس سپوت کی یاد میں اکٹھے ہوئے ہیں جس نے انگریز سامراج کے ظلم کے خلاف جدو جہد کی۔
پنجابی زبان تحریک کے راہنما الیاس گھمن نے کہا کہ تاریخ کو بھولنے والوں کو تاریخ بھول جاتی ہے بھگت سنگھ پیدا ہی اس گھرانے میں ہوئے تھے جہاں پر ان کے چچا سورن سنگھ پہلے ہی یہ کام کر رہے تھے جب وہ لائلپور سے لاہور آئے تو وہ لالہ لجپت رائے اور کرتار سنگھ سروپا سے متاثر ہوئے کرتار سنگھ سروپا کو آزادی کے لئے آواز اٹھانے پر 19سال کی عمر میں سنٹرل جیل میں پھانسی دیدی گئی تھی
وہ امریکہ سے پورے خاندان سمیت وطن کی آزادی کی لڑائی لڑنے کے لئے پنجاب آئے تھے ،اخبار بھی شائع کرتے تھے ۔قائد اعظم نے بھگت سنگھ اور ان کے ساتھیوں کا کیس لڑنے کی پیشکش کی تھی انگریزجنرل ڈائر کو قتل کرنے والے اُدھم سنگھ سے جنرل ڈائر نے جب اس کا نام پوچھا تو انہوں نے اپنا نام رام محمد سنگھ آزاد بتایا تھا۔ بھگت سنگھ سے جیل میں ملاقت بھی کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ
مدثر اقبال بٹ پنجاب کی تاریخ ،ثقافت اور زبان کے محافظ ہیں وہ پنجاب کے حوالے سے ہر دن منانے کا اہتمام کرتے ہیں یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہنا چاہیے ۔اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری ندیم رضا نے بھگت سنگھ کی پھانسی کے حوالے سے بتایا کہ پھانسی کے وقت مجسٹریٹ نے معذرت کر لی تھی وہ پھانسی گھاٹ ہی نہیں آئے تھے یہ کام ایک اعزازی مجسٹریٹ سے لیا گیا تھا بعد میں اس اعزازی مجسٹریٹ کو اسی پھانسی گھاٹ والی جگہ پر قتل کیا گیا تھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=uJz74ais8ks

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں