نسبت کی فضیلت 37

نسبت کی فضیلت

نسبت کی فضیلت

تحریر: محمد انیس

نسبت سے فرق تو پڑتا ہے۔ گندم میں کنکر ہوتا ہے، کیا وہ کنکر گندم کے بھائو نہیں بکتا؟وہ بھی گندم کے حساب سے ہی تلتا ہے۔اسی طرح جو اللہ والوں کی مجالس میں بیٹھتا ہے۔وہ کھرا نہ بھی ہو، کھوٹا ہی ہو، انشاء اللہ اس کا حساب کتاب، اور بھائو اسی گندم کے بھائو لگ جائے گا اور انشاء اللہ وہ بھی اسی طرح بوریوں میں پیک ہو کر تُلے گا

اور کندھوں پہ اٹھایا جائے گا اور اگر وہ دور رہا تو آوارہ پڑے کنکر کی طرح پائوں تلے روندا جائے گا یا اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے گا۔ایک آدمی نے دو انٹیں لیں۔ایک اینٹ کو مسجد میں لگا دیا اور ایک اینٹ بیت الخلاء میں لگادی۔ اینٹیں ایک جیسی ہیں۔ بنانے والا ایک،لگانے والا بھی ایک لیکن ایک کی نسبت مسجد سے ہوئی اور ایک کی نسبت بیت الخلاء سے۔ جس اینٹ کی نسبت بیت الخلاء سے ہوئی

وہاں ہم ننگا پائوں بھی رکھنا پسند نہیں کرتے اور جس اینٹ کی نسبت بیت اللہ سے ہوئی وہاں ہم اپنی پیشانیاں ٹیکتے ہیںاس کو چومتے ہیں۔ دونوں کے رتبے میں فرق کیوں ہوا؟ قیمت ایک تھی چیز بھی ایک تھی۔ ایک ہی طریقے سے دونوں اینٹیں ایک انسان نے لگائیں۔ فرق صرف یہ تھا کہ دونوں کی نسبت الگ الگ تھی۔
اپنی نسبت اللہ والوں سے رکھیں۔یقینا بہت فرق پڑے گا۔اے اللہ پاک! ہمیں اپنی خاص رحمت سے دین اسلام پر صحیح طرح عمل کرنے کی توفیق عطا فرما اور دین اسلام پر استقامت عطا فرما۔ یا اللہ! ہم سے راضی ہوجا، ہمیں اپنی پناہ میں لے لے، ہمارے تمام صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف فرما۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں