47

مرد مومن کفار کی عیاریوں کے سامنے ڈٹ جایا کرتا ہے

مرد مومن کفار کی عیاریوں کے سامنے ڈٹ جایا کرتا ہے 

تحریر : نقاش نائطی
۔ +966562677707

1973 عرب اسرائیل جنگ میں عربوں کا پلڑا بھاری تھا لیکن اس وقت کے جدت پسند امریکی لڑاکا طیاروں کی مدد سے اسرائیل نے مصر اردن اور سوریہ کی کافی زمین پر قبضہ جماتے ہوئے گویاعرب اسرائیل جنگ جیت لی تھی،اس وقت سعودی سربراہ شاہ فیصل علیہ الرحمی نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پیٹرول سپلائی بند کردی تھی۔

پیڑرل بند ہونے سے امریکی صنعت بند ہورہی تھی اس لئے امریکی صدر ریچارڈ نکسن نے،اپنےوزیر خارجہ ھینری کسنجر کو شاہ فیصل کو سمجھانے اور نہ ماننے پر دھمکی دینے سعودی عرب بھیجا تھا۔ شاہ فیصل علیہ الرحمہ کو اس کی اطلاع ملتے ہی، وہ اپنے پورے عملے کے ساتھ عرب کلچر مطابق صحرا پکنک کے بہانے،

ریاض کے صحراء میں کافی اندر جاکر خیمہ زن ہوگئے۔ اطلاع کے باوجود ریاض اس سے ملاقات کے لئے انتظار کرنے کے بجائے، صحراء میں شاہ فیصل علیہ الرحمہ کے چلے جانے پر، امریکی وزیرخارجہ ھینری کسنجر چراغ تو ہوئے، لیکن شاہ فیصل علیہ الرحمہ سے ملاقات کئے بنا پیٹرول حاصل کرنے کا کوئی اور راستہ بھی نہ تھا۔ مجبوری میں اونٹ پر سواری کرتے ہوئے ملاقات کے لئے شاہ فیصل علیہ الرحمہ تک پہنچے، شاہ فیصل علیہ الرحمہ نے اسلامی آداب مہمان نوازی کرتے ہوئے

بکری کا دودھ اور بھنی ہوئی بکری پیش کی۔ دوران گفتگو پیٹرول سپلائی دوبارہ جاری کرنے شاہ فیصل علیہ الرحمہ کے راضی نہ ہونے پر، امریکی صدر نکسن کا پیغام، تیل کے کونوؤں کو امریکی بمباری سے اڑا دینے کے دھمکی تک دے ڈالی۔ اس پر شاہ فیصل علیہ الرحمہ نہایت تحمل و بردباری کے ساتھ، اس وقت امریکی وزیرخارجہ ھینری کسنجر کو جو جواب دیا تھا،اس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

شاہ فیصل علیہ الرحمہ نے کہا ابھی آپ کی خدمت میں جو بکری کا دودھ اور بھنی ہوئی بکری پیش کی گئی ہے، یہ ہماری صدیوں پرانی غذا ہے۔ ہم صحراء میں رہنے والے لوگ ہیں، اونٹوں پر سفر کرتے ہیں اور یہی بکری کے دودھ اور بکری کا گوشت کھاکر پلے بڑھے ہیں۔ اللہ نے پیٹرول کی نعمت دی، اس سے مال دولت آئی، تھوڑا عیش و عشرت آرام کرلیا۔ اب اگر امریکہ اپنی فوجی طاقت کے زعم میں،

ہمارے پیٹرول کے کونوؤں پر بمباری کرتے ہوئے، اس دولت سے ہمیں محروم بھی کریگا تو، ہم اپنے پرانے طرز معاشرت، اونٹ بکری اور صحراء والی زندگی، جی لیں گے لیکن بغیر پیٹرول کے، کیا آپ امریکی اور یورپین، پیٹرول سے چلنے والی صنعت کے بغیر زندہ بھی رہ پائیں گے؟آج اس واقعہ پر پورے 50 سال ہونے کے باوجود، کل تک امریکہ کے اشاروں پر، اپنی طرز زندگی بسر کرنے والے، کل کے عرب سربراہ شاہ فیصل علیہ الرحمہ کے جوان سال بھتیجے، مستقبل کے بادشاہ سعودی عرب،

کراؤن پرنس محمد بن سلمان، کے اپنے ملکی شاندار مستقبل کا لاحیہ عمل ترتیب دینے، صرف امریکہ ہی کے زیر نگیں بنے رہنے کے بجائے، عالمی حربی و معشیتی سطح پر، کل کےعالم کےسربراہی کے دعویدار بننے والے ، چائینا سے براہ راست استفادہ حاصل کرنے، خود اپنی خارجہ پالیسی وضع کرتے ہوئے، امریکہ و یورپ یونین کے مقابلے چائینا روس پاکستان والے حربی و معشیتی پلڑے میں چلے جانے کے

جرآت مندانہ فیصلے، اور زمانے سے امریکی ڈالر شراکت داری سے پیٹرول عالمی مارکیٹ بیچتے ہوئے، امریکی معشیت کو مضبوط کرتے،سابقہ اقدام پر، نظر ثانی کرتے ہوئے، امریکی ڈالر شراکت سے پیٹرول عالمی مارکیٹ بیچنے کے بجائے،امریکہ مخالف چائینز یوان شراکت داری سے مستقبل میں پیٹرول بیچنے کے جرآت مندانہ اقدام نے، محمد بن سلمان کے چچا شاہ فیصل علیہ الرحمہ کی یاد تازہ کردی ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ شاہ فیصل مرحوم کو، عالم برزخ میں اپنے جوار رحمت میں رکھے اور مستقبل کے شاہ سعودی عرب، جوان سال محمد بن سلمان کو، شاہ فہد علیہ الرحمہ جیسے طویل مدتی بادشاہت دوران، اپنے ملکی عوام کی خدمت کرتے ہوئے، شاہ فیصل علیہ الرحمہ جیسے عالم اسلام کی نیابت کرنے کی توفیق بھی عطا فرمائے ۔اپنے ملکی عوام کے مفاد اور عالم اسلام کو درپیش خطرات کے پیش نظر، زوال پذیر ہونے سربراہان عالم کا ساتھ چھوڑ، مستقبل کے معشیتی و حربی سربراہان کا ساتھ حاصل کرنے والے، جرآت مندانہ فیصلے کو، مطلب پرستی نہیں، بلکہ مصلحت پسندی کہتے ہیں۔وقت رہتے ،

حربی و معشیتی ، عالمی سطح بدلتے پس منظر میں، عالم کی اولین ایٹمی طاقت مملکت پاکستان کے تعاون سے، مستقبل کے عالمی سربراہان روس و چائینہ حربی و معشیتی شراکت داری میں، اپنے ملک و عالم اسلام کے مفاد و بھلائی کے لئے، لیے جانے والے کراؤن پرنس محمد بن سلمان آل سعود کے دور رس معشیتی و حربی صف بندی، جرآت مندانہ فیصلے کو سلام کرنے کو دل کرتا ہے۔اللہ ہی سے دعا ہے

کہ وہ ان مسلم حکمران سعودی عرب و پاکستان کو عالم اسلام کی سرپرستی کرنے کی توفیق دے ان کی بہتر انداز رہنمائی فرما۔ وما علینا الا البلاغ1973 عرب اسرائیل جنگ دوران اسرائیل کی کھل کر مدد کرنے پر، اس وقت کے شاہ سعودی عربیہ کا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پیٹرول ترسیل بند کردی تھی۔ اس کی تفصیل ملاحظہ کیجئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں