وہ پروردگار جس سے چاہتا ہے دین اسلام کا کام لے لیتا ہے 60

مودی مہان آر!یس ایس کے لئے تحفہ یا بدبختی

مودی مہان آر!یس ایس کے لئے تحفہ یا بدبختی

تحریر : نقاش نائطی
۔ +966562677707

96 سالہ آرایس ایس اور اسکے لاکھوں کیڈر بیس پارٹی اوراسکے سیاسی مکھوٹے، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت دیش پر پہلی دفعہ24 مارچ 77 سے 28 جولائی 1979تک مرارجی دیسائی والی 27 مہینے کی سرکار میں، اپنے دو منسٹر اٹل بہاری واچپائی اور ایل کے ایڈوانی کے ساتھ اور 2 دسمبر 1989 سے 10 نومبر 90 تک 11 مہینے والی وی پی سنگھ کےساتھ ساجھےدارسرکار کےعلاوہ، اولا”

96 میں 13 دن والی پھر 98 سے 2004 تک 6 سالہ دوسری خود کی بی جے پی سرکار بناتے ہوئے، نی جےپی اتنی مضبوط ہوچکی تھی، کہ 2014 ایک چائے والے کو عالم کی سب سے بڑی جمہوریت پر لاشرکت غیرے تاجدار دہلی بنادیا تھا۔ ایسے عالم کی سب سے طاقتور سیاسی پارٹی بے پی کو،ھندوؤں کے سب سے طاقت ور مہان مودی جی نے، اپنے قاتل گجرات والی مسلم منافرتی سوچ کو،بھارت واسیوں کے

دل و دماغ میں پیوسٹ کرتے کرتے، نوٹ بندی اور نفاذ جی ایس ٹی اپنی ناعاقبت اندیش معشیتی و خارجہ پالیسیز سے، بھارت کی معشیت کو تاراج کرتے کرتے، 2014 سے پہلے کے سب سے تیز رفتار ترقی پزیر بھارت کو عالم کی دو سو ملکوں کے ترقی پزیری کے سب سے نچلے پائیدان میں پہنچاتے ہوئے،

اپنے ای وی ایم جن کے سہارے، ایسے تیسے جیت حاصل کرتے ہوئے، بھارت کو تباہ حال کردیا ہے،کہ بی جے پی اپنے 97 سالہ تابناک ترقی پزیر لاکھوں کیڈر بیس شاندار اقدار کو، ایک ادنی فلم پروڈیوسر وویک اگنی ہوتری کی، انکے نفرتی ایجنڈے پر آدھے سچ کو جھوٹ افتراپروازی والے ملمع سازی سے، کشمیری پنڈتوں کا اسٹحصال کرتے بنائی گئی، دی کشمیرفائل فلم کے پوسٹرس،

بھارت کے گلی گلی لگوانے والے پوسٹر بوائے پر لاکھوں آرایس ایس، بی جے پی کیڈر بیس ورکروں کو لگواتے ہوئے، تاریخ کے سب سے مہان شکتی سالی سنگھی پی ایم مودی جی کے ساتھ، بی جے پی کے سینئر منسٹروں تک کو اسکی منافرتی فلم کی تشہیر پر لگاتے ہوئے، اپنی جیب سے پیسے خرچ کر لوگوں کو فری میں فلم دیکھنے بھیجتے ہوئے، اور متعدد بی جے پی زمام حکومت والے صوبائی حکومتوں کے ملنے والے بیسیوں کروڑ کے حکومتی ٹیکس کو معاف کرواتے ہوئے، وویک اگنی

ہوتری خود کئی سو کروڑ روپئیے اس منافرتی فلم کے منافع کمارہے ہیں۔اگر ارایس ایس کو دی کشمیر فائل فلم کو عام بھارےیوں کو دکھانا ہی مقصود ہوتا تو وویک اگنی ہوتری کو کہتے ہوئے، یوٹیوپ پر اس فلم کو ڈال دیتے تو کروڑوں ھندواسی اس فلم کو اب تک دیکھ چکے ہوتے؟ اور اگر فلم پروڈیوسر وویک اگنی ہوتری کو کشمیری پنڈتوں سے واقعتا” ہم دردی ہوتی تو کشمیری پنڈتوں کا اسٹحصال کر بنائی فلم کی کمائی، کشمیری پنڈتوں کی بازآباد کاری کے لئے دان کرنے کا اعلان کر چکے ہوتے؟
عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کا پرائم منسٹر مہا شکتی سالی ھندوؤں کا ویر سمراٹ، مہاں مودی جی، اپنی ناعاقبت اندیش معشیتی پالیسیز سے، اتنا بے بس و لاچار ہوگیا ہے کہ کسی عام سے کمرشل فلم پروڈیوسر کے مسلم مخالف نفرتی فلم کا نہ صرف خود، سفیر تشہیر بنتے ہوئے، اپنے 7 سالہ زمام حکومت کی ناکامیوں کو چھپاتے، ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثات کے خلاف بھارت کی

اکثریت ھندو برادران کو، بھارت کی اقلیت ہم 30 کروڑ مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے ہوئے، فرنگی انگریزوں کے نقش قدم پر،ہم ھندو مسلمانوں کو لڑواتے ہوئے، چمنستان بھارت پر حکومت کرنے مجبور ہوا لگتا ہے؟ بلکہ 97 سالہ بدستور ترقی پزیر آرایس ایس کے لاکھوں کیڈر بیس ورکروں کو، فلمی پوسٹر بوائے بناتے ہوئے، اپنے اقدار سے ماورا عوام میں آرایس ایس کی مقبولیت کا گراف زوال پزیر کررہا پے

۔یہ سب ہم نہیں بلکہ بلکہ آرایس ایس ہی کا سابقہ چڈی دھارک، اسکے اپنے کہے مطابق جنم جنم سے آرایس ایس سے تعلق خاص رکھنے والے، بی جے ہی کے بی ٹیم، چیف منسٹر دہلی کیجریوال، اپنے ریاستی اسمبلی سیشن میں،

سیاسی گلیاروں میں خود کا اپنا قد بڑھواتے ہوئے، بھارت پر آرایس ایس نظریاتی حکومت قائم کرنے سدا تیار رہنے کے اشارے دے رہا پے۔ ایسے میں،اپنے اقدار کے لئے مشہور 97 سالہ آرایس ایس کے ارباب حل و عقل کو سوچنا ہے کہ مہان مودی جی 97 سالہ آرایس ایس کےلئے قدرت کا تحفہ یا وردان ہیں یا بدبختی یا ابھیشاب ہیں وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں