34

باہرسے خارجہ پالیسی کو متاثرکرنے کی کوششیں کی جارہی ہے،ملکی مفاد پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان

باہرسے خارجہ پالیسی کو متاثرکرنے کی کوششیں کی جارہی ہے،ملکی مفاد پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد۔27مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ باہرسے خارجہ پالیسی کو متاثرکرنے کی کوششیں کی جارہی ہے،ملکی مفاد پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کاکئی ماہ سے علم ہے، کسی کے سامنے نہیں جھکاا اورنہ قوم کوجھکنے دوں گا

، آج کے دورکا پاکستان کسی کی غلامی قبول نہیں کرے گا۔بیرونی فنڈنگ سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے ،ہمیں معلوم ہے کہ کہاں کہاں سے دبائو آرہاہے، بیرونی سازش کی تفصیلات وقت آنے پرقوم کوبتائوں گا۔ دوسروں کی غلامی اوربھیک مانگنے والی قومیں ترقی نہیں کرتی، قاتل اورمقتول کواکھٹاکرنے والوں کے بارے میں بھی علم ہے،

جمہوری لیڈرچھپنے کی بجائے عوام کے پاس جاتاہے۔ اتوار کویہاں پریڈگراونڈ میں امربالمعروف جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ سب سے پہلے وہ اپنی قوم کاشکریہ اداکرتے ہیں جو ملک کے کونے کونے سے یہاں آئے ، جس طرح ملک بھرسے لوگ آئے میں تہہ دل سے شکریہ اداکرتا ہوں۔

وزیراعظم نے جلسہ عام میں موجودارکان قومی اسمبلی کو خراج تحسین پیش کی اورکہاکہ انہیں معلوم ہے کہ ان ارکان کوجس طرح کی لالچ دی گئی۔ پیسے دینے کی کوششیں ہوئی ،ضمیرخریدنے کی کوشش کی گئی مجھے اپنے ان ارکان پرفخرہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ آج کاجلسہ امربالمعروف کے عنوان کے تحت ہورہاہے۔پاکستان کی قوم کویادرکھنا چاہئیے کہ کہ ہماراملک ایک نظریہ کے تحت وجودمیں آیاتھا۔ نظریہ پاکستان وہ نظریہ تھا کہ ہمیں اپنے ملک کوریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست کے طورپرکھڑا کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ میں دین کی بات کیوںکرتا ہوں،بعض کہتے ہیں کہ میں دین کوسیاست کیلئے استعمال کررہاہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج سے 25 سال پہلے جب انہوں نے اپنی سیاسی جماعت بنائی توان کامقصدیہ تھا کہ ہم نے نظریہ پاکستان کے مطابق اپنی قوم کی تعمیر کرنی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ جب تک ہم اپنے نظریہ پرکھڑے نہیں ہوں گے تو ہم لوگوں کاہجوم توہوں گے لیکن ہم قوم نہیں بنیں گے ، نظریہ پرقوم بنتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ انہیں بڑی دیر سے دین کی سمجھ آئی ، 18 سال کی عمرمیں ، میں پاکستان سے باہرچلاگیا اورکرکٹ کھیلی جیسے جیسے مجھے دین کی سمجھ آنا شروع ہوئی تو ایک چیز واضح سمجھ میں آئی کہ ہمارے نبیﷺنے جو فلاحی ریاست بنائی وہ پاکستان میں نہیں البتہ دنیا کے بعض ممالک میں ہے،

معروف اسلامی سکالرمحمدعبدہ جب پہلی باریورپ گئے تو انہوں نے ایک مشہورجملہ کہاتھا کہ انہیں یورپ میں مسلمان تونظرنہ آئے لیکن اسلام نظرآیا لیکن مصرمیں انہیں مسلمان نظرآئے لیکن اسلام نظرنہیں آیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ جب انہوں نے مغربی معاشرے کوسمجھا توپتہ چلا کہ فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے، میں پہلی باربرطانیہ گیا تووہاں دیکھا کہ ایک فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے وہاں پر لوگوں کا مفت علاج ہورہاتھا ، بچوں کیلئے مفت تعلیم تھی اور بے روزگاروں کوالاونس دیا جاتا۔ اسی طرح غریبوں کوانصاف کے حصول کیلئے عدالتوں میں مفت وکیل ملتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے نبیﷺنے دنیا کی تاریخ میں پہلی باراسلامی فلاحی ریاست بنائی اور معاشرے کے غریب اورکمزورطبقات کواوپراٹھایا ، سکینڈے نیویا اور چین میں میں بھی انہی چیزوں کو دیکھا، چین نے 70 کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ جوبھی معاشرہ نبی کریم ﷺکے احکامات پر استوارہوگا ان پر برکتوں اوررحمتوں کانزول ہوگا۔

نبی کریم ﷺ نے مدینہ کی فلاحی ریاست بنائی تو ان پررحمتیں آئی اور آئی دیکھتے ہی دیکھتے مسلمان دنیا کی امامت کرنے لگے ، صدیوں تک مسلمانوں نے دنیا کی قیادت کی۔

وزیراعظم نے کہاکہ نظریہ پاکستان کامطلب یہ تھا کہ ریاست کوکمزورطبقہ کااحساس ہوں اورمجھے فخرہ ہے کہ ہم اس راستے پرنکل چکے ہیں، دنیا کے کسی ملک میں یونیورسل ہیلتھ سسٹم نہیں ہے ،ہماری حکومت نے نبی کریمﷺکی تعلیمات کے مطابق ہرخا ندان کو10 لاکھ روپے تک کی صحت کی انشورنس دی ہے ، مجھے فخر ہے کہ پاکستان میں ہم نے انشورنس متعارف کرائی جس کی وجہ سے غریب سے غریب آدمی بھی پرائیوٹ اسپتالوں سے اپنا علاج کراسکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ احساس راشن شروع کیاگیا ہے تاکہ معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کو ہنگائی کے اثرات سے بچایا جاسکے ، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 20 لاکھ خاندانوں کوسود کے بغیر قرضے دئیے جارہے ہیں ، انہیں گھروں کی تعمیرکیلئے بلاسود قرضے دئیے جارہے ہیں ،

اسی خاندان کے ایک فرد کوتکنیکی تربیت دی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس جمع ہوئے ، ہمارے پاس جب گنجائش پیداہوئی تو پیٹرول اورڈیزل پرفی لیٹر10،10 روپے کی سبسڈی دی گئی جس پر 250 ارب کی لاگت آئیگی۔

اسی طرح بجلی کی قیمت میں 5 روپے فی یونٹ کی کمی کردی گئی ، ہمارے پاس جیسے جیسے پیسہ آئیگا وہ قوم پرخرچ ہوگا۔۔ وزیراعظم نے جلسہ عام میں موجودلاکھوں نوجوانوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس جنون کو قابو کرکے پاکستان کودنیا کی عظیم قوم بنانا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ وہ 25 سال سے اس نظریہ پرکھڑے ہیں اور ان کااایمان ہے کہ ملک اس وقت ترقی کرے گا جب ہم نبی ﷺکی سنت پرچلیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ امیروں کوامیرترکرنے کی بجائے ان سے ٹیکس لیکر غریبوں پرخرچ کیاجائے۔پانچ سال جب مکمل ہوں گے توقوم دیکھے گی کہ کسی بھی دورحکومت میں اتنی تیزی سے غربت کم نہیں ہوئی جتنی ہمارے دورمیں ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ مدینہ کی ریاست کا دوسرا اصول انصاف اورقانون کی حکمرانی تھا،نبی کریمﷺ کی تعلیمات یہی تھیں کہ ہم سے پہلی قومیں اسلئے تباہ ہوئیں کیونکہ چھوٹا چور جب چوری کرتا تواس کوسزا دی جاتی اور اگربڑا ڈاکوچوری کرتا تو اسے این ارآودے دیتے۔

یہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ سارے غریب اورترقی پذیرملکوں کی بدقسمتی ہے، غریب ممالک اسلئے غریب نہیں کہ ان کے پاس وسائل نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ممالک میں وائیٹ کرائم کرنے والوں کواین آراودیا جاتاہے ،ان ملکوں میں چوری کرکے آفشوراکاونٹ کھولے جاتے ہیں اوران سے بیرون ممالک بڑے بڑے محلات بنائے جاتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ یہ 30 سالوں سے اس ملک کاخون چوس رہے تھے ،ان کے آفشوربینک اکاونٹ ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ساراڈرامہ اسلئے ہورہاہے کہ مشرف کی طرح عمران گھٹنے ٹیک کر انہیں این آراودیدے ،ان کی پہلے دن سے یہ کوشش ہے کہ حکومت ختم ہوں، یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کی خاص مخلوق ہیں اورہماری چوری کومعاف کیاجائے۔

وزیراعظم نے کہاکہ ،مشرف نے اس قوم پرظلم کیا اورکرسی بچانے کیلئے ان چوروں کواین آر اودیدیا جس کے نتیجہ میں یہ 10 سال ملک لوٹتے رہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ جو مرضی کرلیں، حکومت جا تی ہے توجائے ، جان جائے توجائے لیکن میں کبھی بھی ان کومعاف نہیں کروں گا۔ہمارے نبی ﷺنے قانون کی بالادستی قا ئم کی تھی، حضرت علی کا اونچا مقام ہے،

وہ خلیفہ وقت ہوتے ہیں اورایک یہودی کاکیس لگتا ہے تو حضرت علی کیس ہارتا ہے کیونکہ قاضی ان کے بیٹے کی گواہی نہیں مانتا، اسلامی فلاحی ریاست میں خلیفہ وقت بھی قانون کاپابند ہوتا، نبیﷺنے فرمایا کہ میری بیٹی اگرچوری کرے توانہیں بھی سزا ملے گی، مدینہ کی فلاحی ریاست میں اقلیتوں کوبھی برابرکاشہری مانا جاتا تھا اور ان کوبرابرکاانصاف دیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ نبیﷺ نفرت پھیلانے کیلئے نہیں بلکہ انسانوں کواکھٹاکرنے آئے تھے اورانہوں نے اقلیتوں کو برابری کے مواقع دئے۔ (جاری ہے)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں