42

کبھی گرد ِ راہ میں بھی نہ ملا سراغ ان کا

کبھی گرد ِ راہ میں بھی نہ ملا سراغ ان کا

دھوپ چھاؤں
الیاس محمد حسین
اے مرد ِ مجاہد جاگ ذرا اب وقت ِ شہادت ہے آیا
جیسا لہو گرما دینے والا جنگی ترانہ لکھنے والے طفیل ہو شیار پوری مرحوم کمال کے شاعر اور ادیب تھے ان کا یہ شعر ہم سب کیلئے ایک پیغام ہے زندگی کی دوڑ میں آگے نکلنے کی جدوجہد کرنے والوں کو اس درس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے
کبھی گرد ِ راہ میں بھی نہ ملا سراغ ان کا
جنہیںمنزلوں سے پہلے سر ِ راہ نیند آئی
مشہور کہاوت ہے ’’مسلسل محنت نا ممکن کو ممکن بنادیتی ہے حالات سے گھبرا نے والے کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے‘‘
کامیابیوں کیلئے کشکول کو توڑنا ہوگااپنے پائوں پر کھڑے ہوکر ہم کامیابیوں کی منازل طے کر سکتے ہیں بھیک میں ملی ہوئی امداد سے کسی قوم نے آج تک ترقی نہیں کی ۔تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا کئی سال پہلے عوام کی غالب اکثریت کو توقع تھی اگر میاں نواز شریف وزیر اعظم بن گئے

تو ملک کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے لیکن ان کی توقعات پوری نہ ہوئیں الٹا میاںنوازشریف اور ان کے بھائی میاںشہبازشریف نے ایسے منصوبے شروع کئے جو پاکستان پر بوجھ بن گئے بجلی کی پیداوار،نئے آبی ذخائرکی تعمیر،روزگار کے مواقع ، تعلیم اور صحت میں انقلابی اقدامات کرنے کی ضرورت تھی مگر نمائشی منصوبوںنے پاکستان کے قرضوںکا حجم اتنا بڑھ گیاہے یعنی غیر ملکی قرضے چارگنا ہوگئے

اس سے زیادہ پاکستان دشمنی کی اور کیا مثال پیش کی جاسکتی ہے پھر عوام نے عمران خان پر نظریں جمالیں کہ یہ صاحب یقینا ملک میں تبدلی لے آئیں گے لیکن تبدیلی سرکار نے مہنگائی ،بیروزگاری ،بجلی، آٹا، سبزیاں اور پٹرولیم مصنو عات کی قیمتوںمیں اتنا اضافہ کردیاہے کہ عام استعمال کی چیزیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دورہوگئی عام آدمی بھی باں باں کرنے لگا ہے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں

جس سے لوگ مایوس ہوتے جارہے ہیں زندگی سے مایوس ، حالات کی بے رحمی کا شکار ، کم وسائل رکھنے والے اور سسک سسک کر قسطوں میں مرنے کے باوجود جینے کی آرزو کرنے والے بے چارے پاکستانیوں کی جب تک عزت ِ نفس کا خیال نہیں کیا جاتا یہ ساری توقعات عبث ہیں ہر حکومت نے بھی قرضے لینے کو حکومت چلانے کا نسخہ ٔ کیمیا سمجھ لیاہے ان حالات میں کشکول کو توڑنے کی خواہش محض خواہش کے سوا کچھ نہیں موجودہ حالات میں عوام کی دادرسی کے لئے اب کسی کرشمے کا انتظار ہے

یہ کرشمہ یہ ہے کہ ہمیں کامیابیوں کیلئے کشکول کو توڑنا ہوگا اس کے بغیر ہم اقوام ِ عالم میں باوقار کردار ادا کرنے کے قابل نہیں ہو سکتے۔عوام کو مہنگائی،بدامنی اور لوڈشیڈنگ کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکمرانو ںنے بھی کچھ نہیں کیا، اربوں ڈالرغیر ملکی قرضے لینے کے باوجودعوام کواندھیرے میں رکھنا ،غریب عوام سے بجلی کے ڈبل،ٹرپل بل وصول کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ آج ہر شخص بیروزگاری، غربت

، لوڈشیڈنگ،دہشت گردی اوربدامنی کی وجہ سے شدید پریشان ہے اس وقت وطن عزیز بہت ہی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے تمام امت مسلمہ کے لوگ آپس میں اتحاد پر عمل کر کے ملک دشمن عناصر کی کاروائیوں کو ناکام بنا دیں جب تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوگی اس وقت تک ملک کا اپنے پائوں پر کھڑاہونا مشکل ہے پاکستانی قوم کے بہتر مستقبل کیلئے حکمران تمام غیر ضروری اخراجات بند کردیں

،سرکاری وسائل کا بیدردی سے استعمال بند کیا جانا ضروری ہے ،ہر شطح پر سادگی کو فروغ دیا جائے ۔تمام سرکاری محکموں کے خرچ کو کنٹرول کرنے کیلئے نئی حکمت ِ عملی وضح کرنے کی شدید ضرورت ہے، وفاقی اورتمام صوبائی حکومتوں میں مختصر کابینہ بنائی جائے وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج ، سرکاری محکموں میں نت نئی گاڑیاں خریدنا اور بیوروکریسی کا اختیارات سے تجاوز ہمارے ملکی وسائل کو چاٹ رہا ہے

اس صورت ِ حال میں کشکول کو توڑنا ممکن نہ ہوگا اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہم ملکی معاملات چلانے کیلئے ہمیشہ عالمی طاقتوں سے ان کی شرائط پر قرضے لینے پر مجبور ہوتے رہیں گے حکمرانوں کویہ بات ہمیشہ پیش ِ نظر رکھنا ہوگی تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا قرض لینے والوںکی عزت، غیرت اورآزادی سلب ہو جاتی ہے وہ اپنی مرضی سے سانس بھی نہیں لے سکتے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں