33

وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس 9 بجے طلب کرلیا، اہم فیصلے متوقع

وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس 9 بجے طلب کرلیا، اہم فیصلے متوقع

وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس 9 بجے طلب کرلیا، اہم فیصلے متوقع

وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کا اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے— فوٹو: فائل
وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کا اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے— فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس رات 9 بجے ہوگا، اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کا اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے۔

تحریک عدم اعتماد کا معاملہ

اپوزیشن جماعتوں نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی تھی جس پر قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 25 مارچ اور دوسرا 28 مارچ کو طلب کیا گیا اور 3 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ کا فیصلہ کیا گیا جس کا ایجنڈا بھی جاری کیا گیا۔

اسی دوران 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ایک خط لہرایا اور کہا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے جو اس بات کا ثبوت ہے۔

پھر 31 مارچ کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے ’امریکا‘ کا نام لیا اور پھر غلطی کا احساس ہونے پر رکے اور کہا کہ نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے، البتہ بعد میں انہوں نے کھل کر کہا کہ خط امریکا میں تعینات ان کے سفیر نے بھیجا لیکن اس میں امریکا کا پیغام تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ’ یہ آفیشل ڈاکومنٹ ہے، جس اجلاس میں یہ بات ہوئی وہاں ہمارے سفیر نوٹس لے رہے تھے، جس میں یہ کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو ہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے اور آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمیں کوئی باہر کا ملک دھمکی دے رہا ہے اور کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہا، بس ایک چیز بتا دی کہ عمران خان نے اکیلا روس جانے کا فیصلہ کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’روس جانے کا فیصلہ دفتر خارجہ اور عسکری قیادت کی مشاورت سے ہوا، ہمارا سفیر ان کو بتا رہا ہے کہ یہ مشاورت سے ہوا ہے انہوں نے کہا نہیں یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہوا، انہوں نے لکھا جب تک وہ ہے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے، اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کی جگہ جو آئے گا ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

بعد ازاں اسی خط کو جواز بناکر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے 3 اپریل کو وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرائی اور عدم اعتماد کی قرارداد کو ملک دشمنوں کی سازش قرار دے کر مسترد کردیا۔

3 اپریل کو ہی عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی تاہم اپوزیشن نے اس سارے عمل کو غیر آئینی قرار دیا اور اسمبلی کے اندر ہی دھرنا دے دیا۔

قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا جس کی پانچ روز تک سماعت جاری رہی جس کے بعد 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے 3 اپریل کے ڈپٹی اسپیکر اور صدر اور وزیراعظم کے تمام احکامات کالعدم قرار دے کر اسمبلی بحال کردی اور 9 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔

اسی سلسلے میں آج قومی اسمبلی کا صبح سے اجلاس جاری ہے تاہم اب تک ووٹنگ کا مرحلہ نہیں آیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں