33

جمہوریت خطرے میں ہے!

جمہوریت خطرے میں ہے!

تحریر :شاہد ندیم احمد

ہمارے ہاںجب بھی کوئی سیاسی قیادت اقتدار سے باہر ہوتی ہے یا ہونے لگتی ہے تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے،اس لحاظ سے جمہوریت کل خطرے میں تھی ،جمہوریت آج بھی خطرے میں ہے،اس ملک میںسیاستدانوں نے ہی کبھی جمہوریت پروان چڑھنے نہیں دی ہے، ہماری سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ جمہوریت کے

نام پر اقتدار کے حصول کو ممکن بنایا ہے،اقتدار کے حصول کے لیے ہی تمام سیاسی جماعتیں غیر آئینی سازش میں بھی ملوث رہی ہیں، ہر ایک نے اقتدار کے لیے نہ صرف چور دروازے کا انتخاب کیا ،بلکہ سلامتی کے اداروں کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی ہے،اس کے باعث ہی جمہوریت خطرے میں رہتی ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہمارے ہاں ستر کی دہائی سے جوجمہوریت رائج ہوئی ہے اورجو جمہوریت کے نام پر اصول بنائے گئے ہیں ،ان میں تبدیلی کی کبھی کوئی ضرورت ہی محسوس نہیںکی گئی، بلکہ بے اصولی پر مبنی جمہوریت کے خود ساختہ اصولوں کو اس طرح پروان چڑھایا گیاہے

کہ بہت سے سیاسی قائدین اور انکے بغل بچے اسی کو حقیقی جمہوریت سمجھنے لگے ہیں، اس لیے انہیںآج تک اصلی اورنام نہادجمہوریت کافر ق ہی معلوم نہیں ہو پایاہے ، سیاسی قیادت اقتدار میں رہنے کا جواز بھی جمہوریت کے نام پر ہی تلاش کرتے ہیں ،ان کے خیال میںجس کے پاس زیادہ ووٹ ہیں ،

وہی عہدے اور اقتدار کا حقدار ہے، اس سے قطع نظر کہ یہ ووٹ کیسے حاصل گئے ہیں ،حرام کا مال خرچ کر کے ووٹ حاصل کرنے کے بارے میںان سے سوال کرنا گویا انکی اصولی جمہوریت کو للکارنے کے مترادف ہے۔
بد قسمتی دیکھاجائے تو آج جمہوریت آزاد نا ریاستی ادارے مکمل آزاد دکھائی دیتے ہیں ،سیاسی قیادت سے لے کر ادارتی قیادت تک سب کسی نہ کسی کے زیر اثر نظر آتے ہیں ، ہم آزاد پا لیسی سے لے کر آزاد اظہارے رائے تک کی باتیں بہت کرتے ہیں ،مگر عملی طور پر غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں ،

اس غلامی سے جب بھی کسی نے نکلنے کی کوشش کی نشان عبرت بنا دیا گیا ہے،ہم اپنے اندرآج بھی تحریک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ کل ہم آزاد خود مختار ملک کے قیام کی جنگ لڑ رہے تھے اور آج آزاد خود مختار غیر جانبدار شفاف مضبوط نظام کی جنگ آپس میں لڑ رہے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ آزاد خود مختار غیر جانبدار شفاف مضبوط نظام ہی وقت کی اہم ضرورت ہے ،تاہم اس نظام کے قیام کے لیے باہمی تصادم اور انتشار کی فضا ء کا قیام ناقابل فہم ہے ،ایک طرف سیاسی قیادت عوام کیلئے آزادانہ پا لیسی اور عوامی بھلائی کے نظام کی باتیں کرتے ہیں تو دوسری طرف حصول اقتدار کیلئے دست گریباں ہیں،سیاسی قیادت کی ترجیحات میں عوام کہیں نظر نہیں آتے ہیں ،

انہیں عوامی مسائل سے کوئی غرض نہیں ،انہیں ایک دوسرے کوگرانے اور اپنا اقتدار بنانے سے غرض ہے ،یہ عوام کیلئے عدالت عظمیٰ میں گئے نہ عوم کیلئے پا رلیمان میں تحریک عد اعتماد کامیاب یا ناکام بنارہے ہیں ،یہ عوام اور جمہوریت کے نام پر حصول اقتدار کا کھیل تماشا ہے جو ایوان کے اندر اور باہر کھیلا جارہا ہے ،اس کھیل مین عوام کہیں دور تک نظر نہیں آرہے ہیں۔
اس وقت ملک میں جمہوریت کے نام پرجو سرکس لگایا جارہا ہے، وہ مفاداتی سیاست کے سوا کچھ بھی نہیںہے،

اگر اپوزیشن سنجیدہ ہوتی تو اگلے عام انتخابات کو شفاف غیر جانبدار بنانے کی جدوجہد کرتی، انتخابی اصلاحات کے ذریعے مضبوط جمہوری نظام قائم کرنے کی کوشش کی جاتی، تاکہ قوم کو ایک منتخب مداخلت سے پاک حقیقی مضبوط منتخب حکومت نصیب ہوجائے،لیکن ایسا نہیں کیا گیا ،بلکہ پا لیمان کے معاملات کو عدالت اعظمیٰ میں گھسیٹ کر پا لیمان کی بے توقیری کی جارہی ہے ،یہ متحدہ اپوزیشن جو آج عوام کے درد کا علَم اْٹھائے پارلیمان میں ایک منتخب حکومت گرانے پر تلی ہے، کل یہ
ایک بار پھر ایک دوسرے کو عوامی جلسوں میں ننگا کرتے دکھائی دیں گے، کیوں کہ یہ ہمیشہ جمہوریت کو سیاسی انتقام، اداروں کو اپنا غلام اور عوام کو اپنی جاگیر بنتا دیکھنا چاہتے ہیں، یہ کل بھی سیاست کو تجارت سمجھتے تھے اور آج بھی ان کے لیے سیاست ایک بزنس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے،اس لیے ہی پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد کا ایک تماشا لگا ہے، سیاسی قیادت اپنے مفاد کیلئے کٹ پتلی بنتے ہیں

اور دوسروں کو حصول مفاد میں کٹ پتلی بناتے ہیں ،یہ سیاست میں جمہوریت اور عوام کے نام پر پا رلیمان میں لگا کٹ پتلی تماشہ بند ہونا چاہئے،اس میں عدالت عظمیٰ کے ساتھ بااثر طاقتوار ادارے ایک اہم موثر غیر جانبدار کردار اداکرسکتے ہیں ،ورنہ اس ملک کی جمہوریت انتہائی خطرات میں ہی گھری رہے گی!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں