33

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس شروع، اہم فیصلے متوقع

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس شروع، اہم فیصلے متوقع

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس شروع، اہم فیصلے متوقع

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس شروع ہوگیا۔

کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہو رہا ہے جس میں پرویز خٹک، شیریں مزاری، مراد سعید، شفقت محمود، شوکت ترین شریک و دیگر شریک ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کی منظوری لینے کا امکان ہے، کابینہ سے منظوری کے بعد وزیراعظم صدر کو ریفرنس کی ایڈوائس بھجیں گے۔

ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل 254کے تحت پارلیمنٹ کے سیشن کو طول دینے کی منظوری لینے کا بھی امکان ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کا اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے۔

تحریک عدم اعتماد کا معاملہ

اپوزیشن جماعتوں نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی تھی جس پر قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 25 مارچ اور دوسرا 28 مارچ کو طلب کیا گیا اور 3 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ کا فیصلہ کیا گیا جس کا ایجنڈا بھی جاری کیا گیا۔

اسی دوران 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ایک خط لہرایا اور کہا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے جو اس بات کا ثبوت ہے۔

پھر 31 مارچ کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے ’امریکا‘ کا نام لیا اور پھر غلطی کا احساس ہونے پر رکے اور کہا کہ نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے، البتہ بعد میں انہوں نے کھل کر کہا کہ خط امریکا میں تعینات ان کے سفیر نے بھیجا لیکن اس میں امریکا کا پیغام تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ’ یہ آفیشل ڈاکومنٹ ہے، جس اجلاس میں یہ بات ہوئی وہاں ہمارے سفیر نوٹس لے رہے تھے، جس میں یہ کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو ہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے اور آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمیں کوئی باہر کا ملک دھمکی دے رہا ہے اور کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہا، بس ایک چیز بتا دی کہ عمران خان نے اکیلا روس جانے کا فیصلہ کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’روس جانے کا فیصلہ دفتر خارجہ اور عسکری قیادت کی مشاورت سے ہوا، ہمارا سفیر ان کو بتا رہا ہے کہ یہ مشاورت سے ہوا ہے انہوں نے کہا نہیں یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہوا، انہوں نے لکھا جب تک وہ ہے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے، اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کی جگہ جو آئے گا ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

بعد ازاں اسی خط کو جواز بناکر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے 3 اپریل کو وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرائی اور عدم اعتماد کی قرارداد کو ملک دشمنوں کی سازش قرار دے کر مسترد کردیا۔

3 اپریل کو ہی عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی تاہم اپوزیشن نے اس سارے عمل کو غیر آئینی قرار دیا اور اسمبلی کے اندر ہی دھرنا دے دیا۔

قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا جس کی پانچ روز تک سماعت جاری رہی جس کے بعد 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے 3 اپریل کے ڈپٹی اسپیکر اور صدر اور وزیراعظم کے تمام احکامات کالعدم قرار دے کر اسمبلی بحال کردی اور 9 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔

اسی سلسلے میں آج قومی اسمبلی کا صبح سے اجلاس جاری ہے تاہم اب تک ووٹنگ کا مرحلہ نہیں آیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں