ہر ایک کو اس پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہی ہے
نقاش نائطی
۔ +966562677707
شہر بھٹکل کی مشہور و معروف ذی فہم و ادراک شخصیت و قائد قوم جناب دامدا حسن شبر صاحب (عرف بڈور شبّر بھاؤ) کا آج صبح بھٹکل میں انتقال ہوانے کی خبر نے افسردہ کیا ہے۔
انا لله وانا اليه راجعون
زمانہ تلمیذی میں جب ہم نے عقل وفہم ادراک کے اعتبار سے ہوش سنبھالا تھا، ہمارے تعلیمی تعلیمی ادارے انجمن حامی المسلمین بھٹکل کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے ہم نے آلمحترم مرحوم جناب دامدا حسن شبر ہی کو جوان سال رہنما کی صورت پایا تھا۔ اس وقت انکے بارے میں مشہور تھا کہ دستور انجمن اپنے سرہانے ہی رکھ کر سویا کرتے ہیں۔ بھٹکل کی اولین کھپریل فیکٹری شرالی جب اپنے قومی ہاتھوں سے مکمل چلی گئی تھی
تو اس وقت المحترم مرحوم عبدالغنی محتشم و انکے رفقاء کے ساتھ مل کر، معیشتی طور قوم کو مستحکم کرنے کے لئے ، مرڈیشور میں جو شراکتی بنیاد پر چتراپور کھپریل فیکٹری قائم کی گئی تھی اس کی معشیتی باگھ ڈور بھی المحترم مرحوم ڈی ایچ شبر صاحب ہی کے مضبوط کندھوں پر تھی۔ اور بھٹکل کی صفائی و دیگر لوازمات نظم و ضبط قائم رکھنے والی بلدیہ بھٹکل کے کلیدی عہدے پر بھی آنجناب مرحوم ہی ہوا کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ شہر بھٹکل کے مرکزی ادارے مجلس اصلاح و تنظیم ہوں
کہ جماعت المسلمین بھٹکل کے عام انتظامی امور پر بھی محترم مرحوم بڑی گہری دلچسپی رکھتے تھے ۔ مقامی و ریاستی سیاست سے بھی محترم مرحوم کو گہری دلچسپی تھی۔ قومی سیاسی قاید المحترم مرحوم ایس ایم یحیی صاحب کے قریبی مشیروں میں بھی آنجناب مرحوم شبر صاحب کا شمار ہوتا تھا یہاں تک کہ ابھی حال ہی میں دو تین سال قبل المحترم ڈی ایچ شبر صاحب کے بعقل و ہوش و حواس، صحت مند رہتے
، ہمارے لکھے طویل مضمون میں بھی، ہم نے 80 کے دیے میں المحترم مرحوم ایس ایم یحیی صاحب کی، ایم آر نائک کے ہاتھوں پہلی انتخابی ہار کے لئے بھی، المحترم مرحوم ڈی ایچ شبر صاحب کے دئیے گئے مشورے پر عمل پیرائی سے، اس وقت کے انتخابی ذمہ داروں کی طرف سے دانستہ کوتاہی کا مفصل منظر نامہ ہم نے اس مضمون میں لکھتے ہوئے، المحترم ڈی ایچ شبیر صاحب مرحوم کی
سیاسی بصیرت کا مفصل تبصرہ کیا تھا۔ واقعی میں المحترم ڈی ایچ شبر صاحب مرحوم قوم نائط کے بہترین ذی فہم و ادراک رکھنے والوں میں سے ایک تھے۔ اور انکی مختلف مواقع پر دی ہوئی آراء، قوم کو تادیر یاد رہے گی۔ اسی کے دیے میں بھٹکل کے سیاسی معاشرتی و معشیتی افق پر اپنی پوری تابناکی کے ساتھ چمکنے والے ایک لازوال شخصیت کا مرتبہ ڈی ایچ شبیر مرحوم رکھا کرتے تھے۔ ان ایام ڈی ایش شبر مرحوم،عبدالغنی محتشم مرحوم اور شمس الدین کٹک محتشم مرحوم کی تکڑی نہ صرف بڑی معروف تھی بلکہ قوم بھٹکل کے مستقبل کے لئے، لئےوالے فیصلوں پر نمایاں اثرات چھوڑتی تھی۔
یہ دنیا فانی ہے یہاں انسان کی ہر خواہش کی تکمیل ہوتی پائے جائے تو اس کے دل و دماغ سے بعد الموت جنت کے تخیل دھندلا پڑسکتا ہے اسی لئے شاید مالک دوجہاں ہر کسی کو سن کے جیتے جی ہتک آمیز یا زوال پزیر ادوار سے گزارا کرتے رہتے ہیں۔ غالبا ڈی ایچ شبر صاحب کو اپنی زندگی کا سب سے پہلا دھچکا اس وقت لگا تھا جب قومی سیاسی۔لیڈر المحترم مرحوم یحیی صاحب کی اولین سیاسی شکت بعد ہونے والے انتخاب کے وقت پر کانگریسی قیادت نے اپنے وقت کے سابق وزیر مالیات لو
انتخابی ٹکٹ ہی محروم کردیا تھا بھٹکل و آس پاس کی عوامی اکثریت قائد سیاست قوم یحیی مرحوم کو انتخابی ٹکٹ نہ دئیے جانے سے برگشتہ جناب ڈی ایچ شبر صاحب مرحوم کو انتخابی اکھاڑے میں بحیثیت آزاد امیدوار کھڑا کرنا چاہتی تھی۔ اور اس ضمن مجلس اصکاح و تنظیم کی سیاسی پینل نشست میں بالاتفاق ڈی ایچ شبر صاحب کا نامی نہ سامنے آچکا تھا بلکہ قومی فیصلہ یا قومی تحریک کی شکل ڈی ایج شبر صاحب قومی سیاسی آسمان پر چمکنے والے تھے اس وقت ان کے اپنے ہمراز ساتھی نے
مجلس اصلاح و تنظیم سیاسی پینل بالاتفاق فیصلے کے خلاف ایک گھنٹہ کے اندر ہی جناب ڈی ایچ شبر صاحب کو درکنار کر، انکے خلاف منکی گنونتے کےشمبھو گؤڈا کو کانگرئس کے خلاف نہ صرف میدان میں اتارا تھا بلکہ جس شان و تمکنت وانانیت سے وہ انتخاب لڑا گیا تھا اس سے المحترم ڈی ایچ شبر صاحب مرحوم کی قبل از وقت سیاسی موت تو واقع ہوئی تھی ساتھ ہی ساتھ، قوم نائط کی جو سیاسی موت واقع ہوئی تھی ہمارے درمیان سیاسی بصیرت رکھنے والے اور سیاسی گلیاروں میں اپنی ذاتی محنت
و جفاکشی سے اپنا ایک اچھوتا مقام بنانے والے، جوان سال خادم قوم عنایت اللہ شاہ بندری کی ان تھک کوشسین بھی قوم نائط کو سیاسی دھارے ۔یں واپس نہ لاسکی۔کاش کہ اس وقت شمبھو گوڈا کے بجائے المحترم ڈی ایچ شبیر صاحب ہی کو ہم نے آزاد امیدوار اس وقت انتخاب لڑوایا ہوتا تو بھلے وہ شمبھو گوڈا می طرح اس وقت شکست پا کے ہوتے لیکن ان ایام ملکی سیاست والے عبدالقادر حافظکا مرحوم اور ریاستی سطح سیاست والے جناب ایس ایم یحیی کے ساتھ ہی ساتھ ریاستی سطح کے دوسرے قدر آور رہنما تسلیم کئے گئے ہوتے اور قوم نائط کو اپنی تمام تر تدبرانہ تفکرانہ سیاسی سوجھ بوجھ سے مستفید کررہے ہوتے