51

سیاسی بحران سے نکلنے کادرمیانی راستہ !

سیاسی بحران سے نکلنے کادرمیانی راستہ !

کالم: صدائے سحر
تحریر:شاہد ندیم احمد

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی اور ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آگیا ، اپوزیشن جماعتوں نے حصول اقتدار کی جلدی میںغلط وقت کا انتخاب کیا ہے،اگر عمران خان کو اپنی مدت پوری کرنے دی جاتی تو اس قدر زیادہ مقبول نہ ہوتے ، مگر اپوزیشن کو انہیں گھر بھیجنے کی بہت جلدی تھی،

اس جلد بازی کے باعث عمران خان نہ صرف مظلوم کے طور پر پاکستان میں موجود ہیں ،بلکہ انہیں تیزی کے ساتھ عوام کی ہمدردیاں بھی حاصل ہو رہی ہیں، اگر پی ڈی ایم حکومت عوام کو کوئی بہترریلیف یا آئندہ کا کوئی لائحہ عمل نہ دے سکی اور ایک آزادانہ الیکشن بر وقت ہوئے تو مسلم لیگ( ن) یا پیپلز پارٹی کی بجائے تحریک انصاف پہلے سے بھی زیادہ سیٹیںلے کر کامیاب ہو جائے گی۔
اگرگزشتہ سارے سیاسی منظر نامے پر نگاہ ڈالی جائے تو بالکل واضح طور پرنظر آتا ہے کہ سیاسی قوتوں کے درمیان مفاہمت اور رابطے کا فقدان رہا ہے ،اگر تمام سیاسی مراحل آئینی اور جمہوری روح کے مطابقل بیٹھ کر طے کرلیے جاتے تو ملک میں اتنا انتشار پھیلتا نہ اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا جو ہمیں آج درپیش ہے،

پی ڈی ایم نے مل کر نئی حکومت تو بنالی ہے، مگر اس کے خلاف تحریک انصاف نے بڑے جاریحانہ انداز میں علم بغاوت بلند کر دیا ہے،اس وقت حالات نارمل ہونے کی بجائے مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں،ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے، ایک طرف مطالبہ ہے کہ فوری انتخابات کرائے جائیں ،

جبکہ دوسری جانب ضد ہے کہ آئینی مدت پوری کر کے ہی انتخابات کرائے جائیں گے۔
اس ملک کے عوام توقع کر رہے تھے کہ حکومت بدلے گی تو انہیں کچھ ریلیف ملے گا ،مگرایسا لگتا ہے کہ انتشار اور بے یقینی کی کیفیت بدلنے والی نہیں،یہ اسی طرح سے جاری رہے گی،اگرچہ وزیراعظم شہباز شریف نے زبانی کلامی کہا ہے کہ ہم ڈیڈ لاک کی بجائے ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں،

تاہم انہوں نے ابھی تک تحریک انصاف کو کوئی براہ راست مذاکرات کی پیش کش نہیں کی ہے ، دوسری طرف تحریک انصاف بھی مذاکرات کے موڈ میں نہیں ہے ،اس وقت کی ا پوزیشن تحریک انصاف اور موجودہ مخلوط حکومت کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے کہ جسے عبور کرنااتناآسان نہیں ہے،

تحریک انصاف فوری انتخابات چاہتی ہے ،جبکہ موجودہ حکومت انتخابی اصلاحات کے نام پر اپنی آئندہ کا میابی یقینی بنانے کیلئے کچھ اقدامات کرنا چاہتی ہے،اس میں کوئی درمیانی راستہ نکلتا ابھی نظر نہیں آرہا ہے ،تاہم حکومت کو جلد یا بدیر انتخابات کروانا ہی پڑیں گے ۔یہ بات موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں بھی اچھی طرح سمجھتی ہیں ،لیکن اصل میں کرنا کیا چاہتی ہیں، اس بارے میں معاملہ واضح نہیں ہے،

بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ جلد انتخابات کی طرف جائیں گے، جب کہ مسلم لیگ (ن) نے حکومت میں آنے کے بعد اپنا بیانیہ بدل لیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف سے جب پوچھا گیاکہ حکومت کتنے عرصے تک قائم رہے گی تو انہوں نے کوئی دوٹوک جواب نہیں دیا،بلکہ یہ کہہ کر ٹال دیاکہ یہ اتحادیوں کی مرضی پر منحصر ہے، اس لیے ضروری ہو گیاہے کہ اتحادی مل بیٹھ کر انتخابات کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں، تاکہ اس کے بعد تحریک انصاف سے انتخابی معاملے پر مذاکرات ہو سکیں

اور یہ سیاست میں لگاڈیڈلاک ختم ہوجائے۔اس وقت بظاہر ایسا ہی لگ رہاہے کہ حکومت میں شامل ساری جماعتیں انتخابی اصلاحات کرنا چاہتی ہیں اور کچھ ایسے معاملات بھی ہیں کہ جن میں نیب کا مسئلہ بھی شامل ہے، حکومت ایک طرف ادارہ نیب ختم کرنا چاہتی ہے تو دوسری جانب آنے والے کچھ عرصے میں عوام کو ریلیف دے کر ان کی ہمدردیاں بھی حاصل کرنے کی خواہاں ہے،تاہم تحریک انصاف نے عالمی سازش کا بیانیہ دے کر عوام کو جس راستے پر ڈال دیا ہے، اس سے شاید ہی حکومت کا کوئی ریلیف عوام کی
ہمدردیاں واپس لا سکے، اس ساری صورتحال کا صرف ایک ہی حل ہے کہ سیاسی قوتیں ایک جگہ پر مل بیٹھیں اور کوئی ایسا مشترکہ سیاسی حل نکالیں کہ جو سب کے لیے قابل قبول ہو جائے، ورنہ یہ انتشار مزید بڑھتا ہی چلا جائے گا۔
اس ملک میں آمریت بھی رہی اور جمہوریت بھی آتی جاتی رہی ہے ،سیاسی اختلافات اور محاذ آرائی بھی بہت ہوئی ،لیکن بات اختلافات سے بڑھ کر ذاتی دشمنی تک کبھی نہیں پہنچی ہے،تاہم اس وقت سیاست میں اختلاف رائے ذاتی دشمنی میں بدلنے لگا ہے ، سیاسی قیادت ایک دوسرے کو بر داشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے

،سیاست میں اتنی سخت گیری اچھی نہیں ہوتی،ہر کوئی اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے، دوسروں کو بھی جینے کا حق دیتا ہے،لیکن آج جو صورت حال ہے، وہ نہ صرف ملک کے اندر ،بلکہ ملک کے باہر بھی سنگین تر ہوتی جارہی ہے ،یہ ہمارے ملک کے ساتھ جمہوریت کے لئے بھی کسی صورت بہتر نہیں ہے، ہمیں جمہوریت میں غیر جمہوری رویوں کو ترک کرتے ہوئے جمہوری انداز میں ایک درمیانی راستہ نکالناہو گا، اس پر جمہوریت کے علمبر داروں کو نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں