18

عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے گل سینٹر تا پریس کلب حیدرآباد تک ریلی

 عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے گل سینٹر تا پریس کلب حیدرآباد تک ریلی

ٹھٹھہ نمائندہ
انتظامی یونٹس کے نام پہ سندھ کو تقسیم کرنے والے پی پی نواز لیگ، پی ڈی ایم اور ایم کیو ایم کے سندھ دشمن منصوبے کے خلاف عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے گل سینٹر تا پریس کلب حیدرآباد تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں بڑی تعداد میں عورتوں اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ ریلی میں شرکاء” سندھ دشمن معاہدے نامنظور”، “جو ایم کیو ایم کا یار ہے غدار ہے غدار ہے”، شھباز شریف واضح کرو اعلان۔

دھشتگرد چاہئیں یا پاکستان” کے زور دار نعرے لگا رہے تھے۔ ریلی کو رہنمائوں عبدالقادر رانٹو، نور احمد کاتیار، حورالنسا پلیجو، سبھانی ڈاھری، ایڈوکیٹ سجاد احمد چانڈیو، ڈاکٹر دلدار لغاری، لال جروار اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہزاروں سالوں سے سندھیوں کا تاریخی وطن ہے۔ انتظامی یونٹس کے نام پر پیپلز پارٹی، نواز لیگ ایم کیو ایم کے دھشتگردوں کے ساتھ الگ الگ معاہدے سندھ کے وجود پر حملہ ہے۔ رہنمائوں نے کہا کہ سندھ اور سندھی قوم کا وجود خطرے میں ہے۔

ایک طرف بنا شناختی کارڈ کے آدمشماری کروا کر سندھیوں کو اپنے وطن میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ دوسری طرف سندھ کی سوداگر پارٹیاں اقتدار کی لالچ میں ایم کیو ایم جیسے عالمی دھشتگرد تنظیم سے اتحاد کرکے سندھ اور ملک کی وحدت کو ناقابل تلافی نقصان پنہچایا ہے۔ رہنمائوں نے مزید کہا

کہ ایم آر ڈی جیسی جمہوری جدوجہد کامیابی سے چلانے پر جنرل ضیاء نے سندھیوں سے بدلہ لینے کے لئے ایم کیو ایم جیسی عالمی دہشتگرد تنظیم بنائی۔ ایم کیو ایم کے دہشتگردوں نے معصوم انسانوں کو زندہ جلایا، بوریوں میں بند لاشیں دیں، ڈرل مشینوں سے انسانی جسم میں سوراخ کئے، 12 مئی، 18 آکٹوبر، 9 اپریل بلدیہ فیکٹری، نشتر پارک، عباسی ٹائون جیسے ظالمانہ کاروائیوں میں ملوث ہے۔ رہنمائوں نے مزید کہا

کہ ملک کی سالمیت کے لئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایم کیو ایم جیسی عالمی دہشتگرد تنظیم پر پابندی لگا کر قاتلوں اور جلادوں کو سزائیں دی جاتیں، لیکن پاکستان کے حکمرانوں نے اقتدار کی حوس اور لالچ کی خاطر دہشتگردوں کو گلے لگایا اور وزارتیں دیں۔ ایسے فیصلے سے یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ ملک کا حکمران طبقہ ملک دوست، عوام دوست اور جمہوریت دوست ہر گز نہیں ہے۔ وزیراعظم شھباز شریف نے کہا ہے

کہ سندھو دریا کا پانی سمندر میں ضائع ہو رہا ہے اس لئے بھاشا ڈیم بنا کر اس پانی کو بچایا جائے۔ لیکن تین صوبائی اسیمبلیاں اور عوام نے سندھو دریا پر کسی بھی ڈیم کی تعمیر کے خلاف اپنا واضح فیصلا دے دیا ہے۔ اس کے باوجود ایسے اعلان کرنا ملک کو توڑنے کے برابر ہے۔ ریلی میں شرکاء نے مطالبہ کیا

کہ پ ۔پ، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) سندھ دشمن معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے دہشتگردوں پر عدالتوں میں کیس چلائے جائیں اور ایم کیو ایم پر پابندی لگائی جائے۔ سندھو دریا پر ڈیم اور کئنال کی تعمیر کی سازش بند کی جائے۔ ڈیلٹا میں اس کی ضرورت کا پانی دیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں