49

ہارون آباد یوٹیلیٹی سٹورز پر محدود اشیاء کی دستیابی، شہری کئی کئی گھنٹے قطاروں میں لگنے کے بعد بھی خالی ہاتھ واپس

ہارون آباد یوٹیلیٹی سٹورز پر محدود اشیاء کی دستیابی، شہری کئی کئی گھنٹے قطاروں میں لگنے کے بعد بھی خالی ہاتھ واپس

ہارون آباد (خرم شہزاد ملک سے) ہارون آباد یوٹیلیٹی سٹورز پر محدود اشیاء کی دستیابی، شہری کئی کئی گھنٹے قطاروں میں لگنے کے بعد بھی خالی ہاتھ واپس، شہری پھٹ پڑے شہریوں نے ریجنل یونین آف جرنلسٹس پاکستان تحصیل ہارون آباد کے صحافیوں کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اگر ماہ رمضان المبارک میں رعائت دی ہے تو عوام و الناس کو سامان بھی فراہم کرنا چاہیئے چند روپے کی بچت کی خاطر کئی کئی

گھنٹوں خوار کیا جانا کہاں کا انصاف ہے ان ظالموں کو ماہ رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں روزہ داروں کا بھی بالکل خیال نہیں ہے ایک کلو گھی یا چینی خریدنی ہو تو ساتھ چار اشیاء اور خریدنی پڑتی ہیں، شہریوں نے حکومتی پالیسی پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں شہریوں کو سستی اشیاء کی فراہمی کیلئے بلند وبانگ دعووں کے ساتھ یوٹیلٹی سٹور ز پر جانے کی ہدایت تو کر دی جاتی ہے

لیکن ان سٹورز پر اشیاء خورد نوش انتہائی کم مقدار میں سپلائی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سٹورز پر آنے والے شہریوں کو ایک کلو گھی یا چینی کیلئے تین سے چار گھنٹے تک قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے جبکہ اکثر شہریوں کی باری آنے تک سامان ہی ختم ہو جاتا ہے جبکہ جس شہری کو چینی یا گھی مل جاتا ہے اس کو ساتھ کئی ایک اشیاء مزید خریدنے کی شرط لگا دی جاتی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے

کہ حکومت نے حسب سابق یوٹیلٹی سٹور ز پر چند روپے کی رعایت تو دے دی ہے لیکن یہاں نہ سامان پورا ہے نہ تین چار گھنٹے سے قبل باری آتی ہے روزے کی حالت میں بزرگ، خواتین کھڑے رہتے ہیں اور اکثر ان کو خالی ہاتھ واپس جانا پڑتا ہے شہریوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اگر شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا چاہتی ہے تو عام مارکیٹ میں سبسڈی دے تا کہ ہر شہری اپنی ضرورت کی چیز آسانی سے حاصل کر سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں