38

کورونا کی وبا بدترین ہونے کا امکان ابھی باقی ہے، بل گیٹس

کورونا کی وبا بدترین ہونے کا امکان ابھی باقی ہے، بل گیٹس

کورونا کی وبا بدترین ہونے کا امکان ابھی باقی ہے، بل گیٹس

کورونا کی وبا بدتر ہونے کا خطرہ ابھی بھی 5 فیصد سے زیادہ ہے/ فائل فوٹو
کورونا کی وبا بدتر ہونے کا خطرہ ابھی بھی 5 فیصد سے زیادہ ہے/ فائل فوٹو

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے سے تھک چکے ہیں مگر ابھی بھی مشکل دنوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے خبردار کیا کہ دنیا کو ابھی بھی کورونا کی وبا کے بدترین اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خطرہ ابھی باقی ہے کہ کورونا کی ایک ایسی نئی قسم سامنے آجائے جو زیادہ متعدی اور زیادہ جان لیوا ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی کو ڈرانا نہیں چاہتے مگر ابھی بھی یہ خطرہ 5 فیصد سے زیادہ ہے کہ کورونا کی وبا اتنی بدترین ہوجائے جو ابھی تک ہم نے نہیں دیکھی۔

بل گیٹس نے کہا کہ دنیا کو ایک اور وبا کے لیے گلوبل ایپیڈیمک ریسپانس اینڈ موبلائزیشن اینشیٹیو (جی ای آر ایم) کے ذریعے تیار ہونا چاہیے جس کا انتظام عالمی ادارہ صحت سنبھالے۔

انہوں نے تجویز دی کہ جی ای آر ایم میں وبائی امراض سے لے کر کمپیوٹر ماڈیولر ماہرین کو شامل کیا جائے جو عالمی سطح پر طبی خطرات کو شناخت اور ممالک کے درمیان رابطہ کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ممالک اگر واقعی مستقبل کی وباؤں کو روکنا چاہتے ہیں تو ان کو اس حوالے سے زیادہ سرمایہ لگانا چاہیے۔

خیال رہے کہ 2015 میں ایک کانفرنس کے دوران بل گیٹس نے کہا تھا کہ دنیا ایک نئی وبا کے لیے تیار نہیں جبکہ اپریل 2022 میں ٹیڈ کانفرنس کے دوران انہوں نے جی ای آر ایم کا خیال پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو اس کے لیے ہر سال ایک ارب ڈالرز کی ضرورت ہوگی۔

یاد رہے کہ 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان سے کورونا وائرس نے جنم لیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں پھیل گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2021 کے آخر تک کورونا سے ایک کروڑ 49 لاکھ سے زائد اموات ہوئیں جو کہ سرکاری طور پر جاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں