44

قا نونی پاسداری کے بجائے قانون میں تبدیلی

قا نونی پاسداری کے بجائے قانون میں تبدیلی

مسلم لیگ( ن) اور پیپلز پارٹی قیادت اقتدار میں آنے کے بعد سے پرانے پاکستان میں اپنی سیاسی لائف انجوائے کر رہے ہیں،جبکہ عوام کے لیے ہر آنے والے دن کے ساتھ مہنگائی،بیروز گاری کا سیلاب اْمنڈ رہا ہے،عوام کی زندگی بدتر سے بدترین ہوتی جارہی ہے ،جبکہ حکمران اپنے حصول مفاد کو تحفظ دینے میں لگے ہیں

، حکومتی اتحاد کی تر جیح عوام نہیں ، ذاتیات ہیں ، حکومت نے اپنی ذاتی مفاد کے پیش نظر نیب قوانین میںحتمی تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے ، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا اقتدار میں آنے کا مقصدہی خود کو قانون کی گرفت سے بچانا ہے، یہ لوگ قانون اور اقتدار کوعوام کیلئے نہیں، اپنے تحفظ کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ حکومتی اتحاد نے اپنے سابقہ دور اقتدار میںقومی خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے ،اس حوالے سے ان کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں، اس لیے انہیں خوف لاحق ہے کہ وہ کسی بھی وقت دھر لیے جائیں گے ،اس لیے پہلی فرصت میں نیب قوانین تبدیل کر کے اپنے ساتھ اپنے حواریوں کا تحفظ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں، انہوں نے اقتدار میں آنے سے قبل اپنی سابقہ روایت دہراتے ہوئے

عوامی مسائل کے وعدے ضرور کیے ہیں اور عوام کو ایک بار پھر یقین دلایا ہے کہ اقتدار میں آتے ہی عوامی مسائل کا تدارک کریں گے ،مگر ان کی ساری کائوشوں کا مرکز اپنے مفادات کا حصول ہے ، انہوں نے عو ام کے حقیقی مسائل کے حل پر پہلے توجہ دی نہ اب دی جارہی ہے، اگر شہباز حکومت ایک بارپھر پرانی ڈگر پر چلتے ہوئے راتوں رات اپنے مفاد میں نیب قوانین بدلنا چاہتے ہیںتو پھر انہیں ڈیڑھ سال نہیں ڈیڑھ ماہ میں ہی رخصت کردیا جانا چاہیے۔
دنیا بھر میں عوامی نمائندوں کواقتدار عوامی بھلائی کیلئے دیا جاتا ہے، لیکن ہمارے ہاں کے اقتدار کاتماشاہی نرالا ہے، یہاں عوام کے نام پر اقتدار حاصل کرنے والے ہی عوام کے درینہ مسائل کا باعث بنے ہوئے ہیں،انہوں نے عوامی مسائل کے تدارک کی بجائے عوامی مصائب و مشکلات میں اضافہ ہی کیا ہے ،

یہ عوام کے خیر خواہ ہیں نہ عوام کا درد رکھتے ہیں،انہیں صرف اپنے حصول مفاد سے غرض ہے ،یہ آج خود کو بچانے کیلئے نیب کا قانون بدل رہے ہیں تو کل ایف آئی اے کے پر کاٹنے کی کوشش کریں گے ، یہ اپنے مفاد کیلئے آئین وقانون کو بھی پامال کریں گے ،جیساکہ وفاق اور پنجاب میں کیا گیا ہے،لیکن حیرانگی کی بات ہے کہ ایک طرف ریاستی ادارے فوری حرکت میں آجاتے ہیں ،لیکن دوسری جانب ان کی خاموشی حیرانگی کا باعث ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ آئین و قانوں کی پاسداری سب کیلئے یکساں ہے ،لیکن اس کی پاسداری کروانے والوں کاتذادسمجھ سے بالا تر ہے ،ایک طرف توقع کی جاتی ہے کہ سب آئین و قانون کی پاسداری کریں گے تو دوسری جانب حکومت قانون کی پاسداری کے بجائے قانون کو اپنے حق میں تبدیل کرنے پر توجہ دے رہی ہے،یہ لوگ پورے چار سال تک یہی شور مچاتے رہے ہیں کہ حکومت قوانین کا ناجائز استعمال کررہی ہے

،حکومت خود فائدہ اٹھارہی ہے اور ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، لیکن جب سے خود اقتدار میںآئے ہیں تونیب قوانین میں تبدیلی لا کر اپنے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوششیں کررہے ہیں ، یہ کتنی دھٹائی کی بات ہے کہ انہیں اپنے قول فعل کے تذاد پر شرم بھی نہیں آتی ہے، حکومت ملتے ہی حکمران سارا کام چھوڑ چھاڑ کر اپنے لیے آسانیاں پیدا کررہے ہیںاور دوسروں کو قانون کی پاسداری کا سبق دیے ر ہے ہیں،اس طرح قانون کی پاسدارہ ہو گی نہ حکومت زیادہ دیر تک چلائی جاسکے گی ۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہے کہ حکومی ا تحادکے ایجنڈے پر نیب کا خاتمہ سر فہرست رہا ہے ،اس لیے آتے ہی نیب قوانین کے ساتھ چھڑ جھاڑشروع کردی ہے، نیب کے خاتمے اور نیب قوانین میں تبدیلی سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں
،سارا فائدہ حکمران ہی اُٹھائیں گے ، حکومت کی قوانین ریفارم کے نام پر قوانین کی تبدیلی میں بد نیتی شامل ہے،وہ نیب قوانین میں اپنی من پسند تبدیلی چاہتے ہیں، کیا اس مسئلے پر عدالت عظمیٰ ازخود نوٹس لے گی کہ حکومت آتے ہی خود مختار اداروں کے قوانین میں ہی کیوں تبدیل کرنا چاہتی ہے ، عدالت عظمیٰ نے اداروں کی خود مختاری کو نہ صرف یقینی بنانا ہے ،بلکہ ان پر کاری ضرب لگانے والوں کو سبق بھی سیکھانا ہے

،تاکہ اس کے بعد کوئی بھی اپنی حدود سے تجاوزکرتے ہوئے اپنی من پسند تبدیلی کی جرأت نہ کر سکے ،حکومت کے ساتھ اپوزیشن اور عوام کو بھی آئین وقانون کی پاسداری کرنی چاہئے،اگر حکومت قانون و آئین کی پا سداری کرے گی تو عوام بھی پیروی کریں گے ،ملک میں آئین وقانون کی بالادستی اور عوام میں انصاف کی فراہمی یقینی بنائے بغیر ورثے میں ملنے والے بدنما کلچر کا خاتمہ ممکن نہیںہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں