48

شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے تنگ عوام

شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے تنگ عوام

ملک بھر میں شدید گرمی اور حبس کی انتہا ہے، اس پر ستم ہے کہ سارے ملک میں بجلی کی غیر علانیہ طویل دورانیہ لوڈشیڈنگ کاسلسلہ شروع کر دیا گیا ہے،طویل عرصے سے کراچی کے عوام بجلی کی عدم دستیابی پر سراپا احتجاج تھے، لیکن اب ملک بھر کے تمام شہروں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کے د ن کا سکون، رات کا چین برباد کرکے رکھ دیا ہے، بجلی کی اعلانیہ، غیر علانیہ بندش نے شہریوں کی زندگی جہنم بنادی ہے، لوڈ شیڈنگ سے بچے، خواتین، بزرگ اور بیمار سب ہی پریشان ہیں،عام شہریوں کا کہنا ہے

کہ اس وقت تمام شہروں میں لوڈ شیدنگ اپنے عروج پر ہے، جبکہ وفاق سمیت صوبائی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوئے دھرکے دھرے رہ گئے ہیں،اگر حکومت نے مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت کا فوری حل نہ نکالا تو پھر عوام اپنا غصہ نکالنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔
وطن عزیز کے عوام ایک عشرے سے زائد عرصے سے بجلی کے بحران کے باعث لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیل رہے ہیں،مسلم لیگ (ن)قیادت اپنے ہردور اقتدار میں لوڈ شیڈنگ ،مہنگائی پر قابو پانے کے دعوے کر تے رہے ہیں ،لیکن ان کے کسی دور حکومت میںلوگوں کی قسمت نہیں بدلی ہے ،مسلم لیگ (ن) کے دور اقتدار میں کل بھی ملک کے طول وعرض میں لوڈ شیڈنگ کے ڈیرے تھے اور آج بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ نے

اہل وطن کو ایک ایسے عذاب کی کیفیت میں مبتلا کر رکھا ہے کہ جس کے بیان کا احاطہ ممکن نہیں ہے،ملک بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث لوگ تڑپ رہے ہیں ، جبکہ حکمران بڑی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ وہ لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار نہیں ، اس کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے، اس بات سے ان کے سارے کھوکھلے دعوے اور جھوٹے دلاسے عوام کے سامنے آگئے ہیں، کیا سابقہ حکومت بجلی اپنے ساتھ لے گئے ہیں، ابھی انہیں گئے ہوئے چند ہفتے بھی نہیں ہوئے ہیںکہ حکومت اپنی ناایلی کا سارا بوجھ ان پر ڈال کر خود بری الزماں ہو نا چاہتے ہیں ۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہر دور اقتدار میں حکمرانوں کی ترجیح عوام کی بجائے ذاتیات رہی ہے ،حکمرانوں نے اپنے ذاتی مفاد کو ہمیشہ ملک و عوام پرتر جیح دی ہے ، اس لیے عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی جارہے ہیں ، ،ہردور حکومت میں عوام سے وعدے اور دلاسے کوئی نئے ہیں نہ حکمرونوں کی جانب سے بدعہدی پہلی بار ہورہی ہے ،ہر دور اقتدار میں حکمرانوں نے اپنے

اقتدار کو طول دینے کیلئے دکھائوئے کے کام ضرور کروائے،مگر عوام کیلئے کوئی دیر پا ترقی کا منصوبہ بنا سکے نہ عوامی مسائل کا تدارک کر سکے ہیں ، یہ حکمرانوں کی نااہلیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ عوام آج بھی لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں، حالا نکہ پاکستان میں دو لاکھ پچاس ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے،اس کی باقاعدہ فزیبلٹی رپورٹیں بھی موجود ہیں،اس کے باوجودحکمرانوں نے محض کمیشن خوری کے لیے بجلی کی پیداوار کا انحصار تیل اور گیس پر رکھا ہے، ہائیڈل پاور میں کمیشن نہیں ہے، اس لیے فزیبلٹی ہونے کے باوجود سستی بجلی پیدا کرنے کے

پاور اسٹیشن قائم کیے گئے نہ ہی نئے ڈیم تعمیر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پا کستانی عوام کی بد قسمتی رہی ہے کہ اُن کا درد رکھنے والے حکمرانوں کو کبھی زیادہ دیر اقتدار میں رہنے ہی نہیں دیا گیا ہے ،اس ملک پر عوام کے نام پر کل بھی مفاد پرست حکمرانی کرتے رہے ہیں اور آج بھی غیروںکی خوشنودی کیلئے مفاد پرست مسلط کردیئے گئے ہیں ،عوام آزمائے کو آزمانے پر سراپہ احتجاج ہیں ، ہر فورم پرآواز بھی بلند کررہے ہیں ،مگر اُن کی کہیں شنوائی ہوتی دکھائی نہیں دیے رہی ہے

،ایک طرف ملک معاشی و سیاسی بحران میں گھرا ہے تو دوسری جانب عوام کو انتشار کی جانب دھکیلا جارہا ہے،عوام پہلے ہی مہنگائی اور لو ڈشیڈنگ کے عذاب سے گزررہے ہیں ،اُپر سے متعلقہ حکام کا رویہ ناقابل بر داشت ہے، عوام کی شکایات پرسیدھے منہ جواب دیا جارہا ہے نہ اپنا فرض ادا کیا جارہا ہے ، اداروں میں میرٹ ہے نہ اہلیت کی بنیاد پر تعیناتیاں ہو رہی ہیں ،آفسر بالا سے لے کراہلکار تک سب سفارش ،رشوت کے زیر سائیہ آتے ہیں، اس لیے ہی عوام کی بجائے اپنے آقاوں کے مفادات عزیز رہتے ہیں۔
عوام کا دم بھرنے والوں کو عوام کے درد کا زرہ برابر بھی احساس نہیں ہے ،عوام ایک طرف لو دشیڈنگ برداشت کررہے ہیں تو دوسری جانب اضافی یونٹ ڈال کر بھیجا جانے والا بل بھی دینے پرمجبور ہیں ، وزیر اعظم شہباز شریف چند ہفتوں میں لوڈ شیڈنگ کے دعوئے کرتے نہیں تھکتے ،جبکہ شاہد خاقان عباسی لوڈ شیڈنگ بڑھاکر ملکی خسارہ دور کرنے کا مشورہ دیے رہے ہیں،عوام سے کب تک ایسا مذاق کیا جاتا رہے گا ،عوام کب تک سب کچھ برداشت کریں گے اورحکمرانوں کی نااہلیوں کا سارا بوجھ اُٹھاتے رہیں گے

، ایک دن اُن کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا اور وہ کسی کال کا انتظار کیے بغیر خود ہی سڑکوں پر باہرنکل آئیں گے، اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کو جہاں فوری عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے، وہیں بجلی کے متبادل ذرائع بھی متعارف کروانے چاہئے ،تاکہ عوام کی شکایات کے ازالہ کے ساتھ شدیدگرمی میں لو ڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکارہ مل سکے ،بصورت دیگر عوام کا بڑھتا اضطراب سب کچھ بہا کر لے جائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں